پی ٹی آئی کاتحریک عدم اعتمادناکام بنانے کیلئے 27 مارچ کو پارلیمنٹ ہاؤس سامنے جلسے کا اعلان

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

پاکستان کی حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتمادناکام بنانے کیلئے 27 مارچ کو اسلام آبادمیں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ڈی چوک پر جلسہ عام کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

پیر کو پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل اور وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کی جانب سے کی گئی ٹویٹس میں کہا گیا کہ ’کپتان نے ڈی چوک اسلام آباد جلسے کا حتمی فیصلہ کر لیا، انشااللہ 27 مارچ کو تاریخ ساز اجتماع ہونے جا رہا ہے۔‘

اس حوالے اسد عمر نے مزید لکھا کہ ’دنیا دیکھے گی پاکستان کی عوام کیسے اپنی آزادی اور خود مختاری کے لیے اپنے کپتان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔‘

اس سے قبل تحریک انصاف کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا تھا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے ایک روز قبل ڈی چوک میں جلسے کے انعقاد کیا جائے گا تاہم تاحال تحریک عدم اعتماد کے لیے اجلاس بلانے اور اس پر ووٹنگ کی تاریخوں کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے سینیٹر فیصل جاوید خان نے کہا کہ ’عدم اعتماد پر ووٹنگ کی تاریخ سپیکر قومی اسمبلی دیں گے اور یہ 27 مارچ کے بعد کوئی بھی تاریخ ہو سکتی ہے۔‘

اسلام آباد میں جلسہ کرنے کا اعلان پیر کے روز پی ٹی آئی کی کور کمیٹی میٹنگ کے اجلاس کے بعد کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کے مطابق پارٹی کی کور کمیٹی نے ’عمران خان پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔‘

اس حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ’اجلاس حکومت نے نہیں سپیکر نے بلانا ہے اور اس بارے میں وہ وزارتِ خارجہ کے ساتھ رابطے میں ہیں کیونکہ او آئی سی کا اجلاس پارلیمان میں ہونا ہے۔ ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ یہ جلد از جلد ہو۔‘

کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے ڈی چوک کے جلسے کو ’تمام جلسوں کی ماں قرار‘ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس جلسے میں ملک بھر سے ’دس لاکھ افراد کی شرکت متوقع ہے۔‘

پی ٹی آئی کے رہنما عامر محمود کیانی نے ڈی چوک میں ہونے والے جلسے سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس جلسے میں 10 لاکھ افراد کی شرکت متوقع ہے اور یہ جلسہ پاکستان کی آئندہ آنے والی سیاست کے رُخ کا تعین کرے گا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’جس نے ووٹ ڈالنا ہو گا، وہ اس دس لاکھ کے ہجوم میں سے گزر کر جائے گا اور جب ووٹ ڈال کر آئے گا تب بھی یہیں سے گزر کر جائے گا۔ اس لیے اپنی پیٹیاں کس لیں کیونکہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہو گا۔‘

جب عامر کیانی سے سوال کیا گیا کہ کیا یہ بات ’منحرف اراکین‘ کے لیے دھمکی ہے اور کیا یہی حکومت کی حکمتِ عملی ہو گی تو اُن کا کہنا تھا کہ ’ہم ایک سیاسی جماعت ہیں اور ہماری حکمتِ عملی یہی ہو گی، اور باتیں ازراہِ گفتگو ہوتی ہیں۔‘

حکومتی رہنماؤں کی اس پریس کانفرنس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیئر رہنما شیری رحمان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اسے اپوزیشن کو ڈرانے اور دھمکانے کی حکمت عملی قرار دیا۔

اپوزیشن رہنماؤں کی سکیورٹی سے متعلق سوال پر فواد چوہدری نے صحافی کو جواب دیا کہ ’نہ آپ کو کوئی خطرہ ہے، نہ ہی اُن کو کوئی خطرہ ہے۔‘

فواد چوہدری کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ’سیاست، حکومت اور مستقبل ہمارے پاس ہے۔‘

Share This Article
Leave a Comment