بلوچستان کی شورش زدہ ضلع آواران کے چاروں تحصیلوں،آواران، مشکے، جھل جھاؤ، شندی جھاؤمیں پاکستانی سیکورٹی فورسزنے اپنی فوجی وحشت میں شدت لاکرعلاقہ مکینوں کی مکمل پروفائلنگ کا آغاز کیا ہے۔
سیکورٹی حکام کی جانب سے تمام علاقہ مکینوں کواپنی تمام تر شناختی دستاویزات اور موبائل فون کے ساتھ آرمی کیمپ میں حاضرہونے کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ فورسزحکام لوگوں کی فروفائلنگ کرکے انہیں بلوچ مسلح تنظیموں کے تعلق کے بہانے ذہنی ونفسیاتی اورجسمانی تشدد سمیت جبری گمشدگی اور قتل جیسے گھناؤنے عمل کا نشانہ بنانا چاہتی ہے۔
دوسری جانب زمیندار اورکسانوں کو کھیتی باڑی کرنے سے بھی مکمل پابندی لگائی گئی ہے،جس سے ان کے کھیتوں کی تیاری فصلوں کی کٹاٹی اور انہیں اکھٹا کرنے پر مکمل پابندی ہے۔
علاقائی ذرائع بتاتے ہیں کہ فورسزحکام نے علاقے میں اپنی ظلم وجبر کا بازار گرم کررکھا ہے۔اور کرفیو کا سما ہے،کسی کو گھرسے باہر نکلنے،کام کاج اوراشیائے ضروریات کی خرید وفروخت کی اجازت نہیں ہے۔
علاقائی مکینوں نے ”سنگر نیوز“کوبتایا ہے کہ فورسزنے ہمیں پابند کیا ہے کہ روزانہ صبح اور شام فوجی بیرکوں میں حاضر ہوجائیں۔ اور ہمارے شناختی کارڈز اُن کے ہاں جمع ہیں اور ہمارے موبائل نمبرز پر ہر دس اور پندرہ منٹ بعد فون کرتے ہوئے دھمکیوں کے علاوہ بدکلامی اور گالم گلوچ کرتے ہیں۔
علاقہ مکینوں کا کہنا تھاکہ تیار فصلیں ہمارے پورے سال کی آمدن ہیں لیکن ہمیں انہیں کاٹنے نہیں دیا جارہاہے۔
ان کا کہنا تھاکہ ہم نے انہی فصلوں کے آسرے پر کراچی اور کوئٹہ کے منڈی مالکان سے قرضہ لیا ہے اور اب منڈی والے اپنے اپنے قرضے مانگ رہے ہیں لیکن یہاں فورسز ہمیں اپنے فصلوں کو اٹھانے نہیں دے رہا ہے اور ساتھ ہمیں علاقہ چھوڑنے کی دھمکی دی جارہی ہے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ فورسز حکام نے انہیں دھمکا یا ہے کہ اگر انہوں نے علاقے نہ چھوڑا تووہ جان سے ماردیئے جائیں گے۔
ضلع آواران میں فورسز حکام کی بڑھتی وحشت سے لوگ شدید خوف وہراس اورذہنی کوفت کا شکارہیں۔ ذرائع معاش بھی بری طرح متاثر ہے جس سے لوگوں کو ایک وقت کی روٹی کی حصول میں شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
علاقاہ مکینوں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ فورسز کی جانب سے انہیں علاقہ نہ چھوڑنے کی صورت میں باقائدہ جان سے مارنے کی تیاری کی گئی ہے۔
واضع رہے کہ گزشتہ روز ضلع آواران کے تحصیل جھاؤ کے نواحی علاقے کوہڑو اور گردونواح کے لوگوں کوآرمی کیمپ کوہڑو میں بلاکر کافی تشدد کانشانہ بنایا اور بعد ازاں چھوڑ دیا۔
کہا جارہا ہے کہ فورسز کی وحشت اور بلاوجہ ذہنی، نفسیاتی اورجسمانی ٹارچرزسے لوگ مختلف امراض کا شکار ہورہے ہیں۔لیکن فورسز کی جانب سے ڈاکٹروں پر لوگوں کے علاج معالج پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
دوسری طرف پورے ڈسٹرکٹ آواران کے تعلیمی ادارے فورسز کے قبضے میں ہیں سالوں تعلیمی ادارے بند ہیں۔