امریکی خبر رساں ادارے وائس آف امریکہ کے مطابق تین ہزار امریکی شہریوں نے بطور رضاکار یوکرین جا کر لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
واشنگٹن میں یوکرین کے سفارت خانے کے ایک نمائندے نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یوکرین کے غیر ملکی رضاکاروں کو بھرتی کرنے والے مطالبے کا جواب دیتے ہوئے اندازاً 3000 امریکیوں نے یوکرین جا کر روس کا مقابلہ کرنے کی حامی بھری ہے۔
مغربی ممالک یوکرین میں لڑنے کے لیے اپنی افواج نہیں بھیج رہے لیکن وہ یوکرین کو اسلحہ فراہم کر رہے ہیں تاکہ اس ملک کی لڑائی میں مدد کی جا سکے۔
انھوں نے روس اور روسی ارب پتوں، پوتن کے قریبی ساتھیوں اور رہنماؤں پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور دیگر سینیئر یوکریی حکام نے لڑائی میں مدد کے لیے غیر ملکی رضاکاروں کے ایک ’بین الاقوامی لشکر‘ کی تشکیل پر زور دیا ہے۔
کچھ دن قبل زیلنسکی کا کہنا تھا کہ تقریباً 16000 غیر ملکیوں نے رضاکار کے طور پر یوکرین کی لڑائی میں مدد کرنے کی حامی بھری ہے۔
ابھی تک یہی کہا جاتا رہا ہے کہ روس کے مقابلے یوکرینی فوج کی تعداد نسبتاً کم ہے۔
یوکرین کے وزیر دفاع اولیسکی رزنیکوف کا کہنا ہے کہ روسی افواج کے مقابلے میں اب بھی کم ہونے کے باوجود، 66000 سے زیادہ یوکرینی مرد اپنے وطن کی آزادی کی لڑائی لڑنے کے لیے بیرون ملک سے واپس آئے ہیں۔