کوئٹہ: بلوچ لاپتہ افراد و شہدا کا بھوک ہڑتالی کیمپ 4602 دن میں داخل

0
198

بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کوئٹہ میں جاری ہے، کیمپ کو 4602 مکمل دن ہو گئے۔

اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی ایس او پجار کے چیئرمین زبیر بلوچ سی سی ممبر سمرین بلوچ، بلوچ ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ طیبہ بلوچ اور دیگر شامل تھے جنہوں نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے مخاطب ہو کر کہا کے خفیہ ادارے اور حکمران ایک خاص منصوبے اور حکمت عملی کے تحت بلوچ جہد کے خلاف بروئے کار لانا تھا تاکہ ریاستی ڈیتھ اسکواڈ اور پارلیمانی گماشتوں کے زریعے بلوچ جہد کی عالمی مقبولیت و پذیرائی کو کاؤنٹر کی جا سکے اور داخلی طور پر پر امن جدوجہد کو روکنا ہے، جس کے تحت بلوچ فرزندوں کا اغوا بلوچ نسل کشی میں تیزی کے ساتھ سیاسی کارکنوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے۔ صاحب حکمران بلوچ نسل کشی میں سرکاری وفاداری نبھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔بلوچ جبری لاپتہ افراد کو شہید کرکے اجتماعی قبروں میں پھینک کر اپنی وفا کو انسانیت سے اونچا مقام دینے والے حکمران بلوچ نسل کشی فرزندوں کے اغوا گھروں پر بمباری میں ایک پل بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتے، جس میں طلبا سیاسی کارکنوں سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے ورکروں کو چن چن کے انہیں شہید کیا جا رہا ہے۔ بلکہ ان کے رشتہ داروں سے لیکر تمام شعور یافتہ اور ہر مکاتب فکر کے کے لوگ انکے نشانے پر ہیں، خاص طور پر کالجوں تعلیمی اداروں میں چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی جبر سے نظریاتی اور سیاسی کارکنوں کے حوصلے پست نہیں کیے جا سکتے۔کوہلو پنجگور مستونگ خاران ڈیرہ بگٹی اور تربت سے بلوچ فرزندوں کے اغوا کا تسلسل پاکستانی ظلم و تشدد کی نا قابل تردید مثالیں ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here