کوئٹہ: بلوچ لاپتہ افراد و شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4600 دن ہو گئے

0
208

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں جاری بلوچ لاپتہ افراد اور شہداکا بھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہے، کیمپ کوٹوٹل 4600 دن ہو گئے۔

اظہار یکجہتی کرنے والوں میں نال گریشہ کے سیاسی و سماجی کارکنان حبیب بلوچ، نورخان بلوچ صاحب داد بلوچ نے شرکت کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے مخاطب ہو کر کہا کہ بلوچ قوم جہاں ریاستی بربریت تشدد کا شکار ہے وہاں آئے روز ان کی مسخ شدہ لاشوں کی بر آمدگی اور گمشدگی میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے، اور مقبوضہ بلوچستان کی زمینی صورت حال ظلم و بربریت سے سورج کی تپش سے بھی زیادہ گرم ہو رہی ہے۔فرزندان وطن کی لہو کو خاک وطن میں جذب کر رہے ہیں، ریاستی ظلم جبر کا بڑی دیدہ دلیری سے مقابلہ کر رہے ہیں، اب ریاستی جبر و سنگینیاں بھی بلوچ زندگی کاحصہ بن چکے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ مزید کہا کہ ریاست ظالمیت اور ناانصافی پر مشتمل ہے، ریاستی تمام ادارے ظلم اور استعمال میں برابر کے شریک ہے کیونکہ اس وجہ سے بلوچ قوم کی نسل کشی کی جارہی ہے پنجاب کی سیاسی اور معاشی بالادستی کی وجہ سے بلوچ زندہ لاش بن کر رہ رہے ہیں، بلوچوں کی تعلیم کے خلاف بھیانک سازشیں کئے جا رہے ہیں، سالوں سے جاری ہیں، بلوچستان کے کالجوں اور یونیورسٹیوں ہاسٹلوں کو ایف سی نے قبضہ جما رکھا ہے ان کو نیم فوی چھاؤنیوں میں تبدیل کیا گیا ہے جہاں پر بلوچستان کی نوجوان نسل سنگینیوں کے سائے تلے علم حاصل کر رہی ہے بلوچستان کے اسکولوں کو ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے ڈرائنگ روم میں اور ایف سی کے ہاسٹلوں اور فوج کے رحم وکرم پر چھوڑ دیاگیا ہے تعلیمی اداروں اور بلوچستان کی سیاست میں نگرانی خفیہ اداروں کی مداخلت کی وجہ سے بلوچستان کے قومی کیس کو قبائلی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے جو بلوچستان کے تاریخی اور قومی مفادات کے خلاف ہے۔ ہم غلامی کے خلاف قومی پرامن عہد کے عزم کو دنیا کے سامنے دہرارہے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here