مجید بریگیڈ کے فدائین | ظفر بلوچ

ایڈمن
ایڈمن
6 Min Read

مجید بریگیڈ کے فدائیں کی جدوجہد کا مختصر تعارف

مجید بریگیڈ بلوچ لبریشن آرمی کی ایک سرگرم اور مضبوط ترین فدائی نیٹورک ہے۔ جو گوریلہ جنگ کے طریقے کار پر کاربند ہے۔ انتہائی فہیم و فراست، دور اندیشی اور سے ہر شے کو باریک بینی سے دیکھتے اور عمل پیرا ھوتے ہیں۔ اس ونگ میں ٹیکنکی صلاحیتوں سے لیس سینکڑوں سپاہی موجود ہیں اور تنظیمی اصول اور نظم ونسق کے مطابق اپنی اپنی باری کے منتظر ہیں۔

مجید بریگیڈ ایک زیر زمین بلوچ فدائی تنظیم ہے جسکی بنیاد کہیں سال قبل بلوچ گوریلہ سربراہاں نے خفیہ رکھا ھے اور وقت و حالات اور تنظیمی ضرورت کے مطابق عسکری ریاستی اداروں اور مقبوضہ بلوچستان میں دیگر استحصالی قوتوں جیسے چائنیز آبادکاروں پر بھی حملے کرنے لگیں۔ اس تنظیم کا ابتدائی حملہ پاکستان کے سابق وزیراعظم زوالفقار علی بھٹو پر کوئٹہ میں 1973 ءَ میں ھوا گوکہ فدائی اپنے اصل ہدف تک نہیں پہنچ سکا لیکن بلوچ تاریخ اور دنیا میں ضرور ایک پیغام گیا۔

یہ وہ زمانہ تھا کہ مقبوضہ بلوچستان میں بلوچ گوریلہ جنگ چل رہا تھا دشمن کو اُسی دن سے یہ معلوم رہا کہ بلوچستان میں یہ تنظیم شاید چالیس سال بعد شدت اختیار کرے گا لیکن ریاستی اداروں میں یہ خوف طاری لازم رہی لیکن خوف خفیہ رکھا۔

ہر دور میں نام ونہاد جموریت کے نام پر فوجی اداروں کو ہمہ وقت ترجیحی اور فوجی تربیت میں اضافہ ضرور دیکھنے میں آیا لیکن بلوچ جہدکاروں کے ہاں کمی وسائل نے درپیش مشکلات پیدا کردی لیکن سرزمین کے سرفروشوں کے دلوں میں اپنی زمین کے عشق نے جگہ بنا لی ہیں۔ کسی کو یہ گمان نہیں رہا عشروں گزرجانے کے بعد ریاست پاکستان پر ایک بڑا طوفان شروع ہوگا جو خاتمے کانام تک نہیں لے گا۔ بولان اور سائجی کے کوکھ سے پلنے والے بلوچ قوم کے روشن چراغوں کی جذبہ حریت نے پورے اقوام عالم کو خواب غفلت سے جگانے پر مجبور کردیا۔ مجید بریگیڈ کے فدائیں بڑی بلند شانی اور دلیری کے ساتھ قابض ریاست پاکستان کے فوجی کیمپوں پر اپنا قبضہ جمانے اور قابض فوج کو گھنٹوں کے اندر بیرکوں سے بھاگنے میں مجبور کردیا۔ ایک بدنام زمانہ ایٹمی طاقتور ریاست کے نامی گرامی اور جدید ہتھیاروں سے لیس فورسز کے سینکڑوں نفریوں کی خالی ہاتھ بھاگ جانا شکست نہیں اور کیا ہے؟

2فروری 2022کی رات دو اہم مقامات نوشکی اور پنجگور پر مجید بریگیڈ کے فدائیں کی بیک وقت حملوں کے آغاز نے ہر ایک فرد کو اپنے آپ میں سوال کرنے پر مجبور کردیا کہ کیا ھو رہا ھے اور اگلے چوبیس گھنٹوں میں کیا ھونے والا ھے۔ ہر ایک یہ انتظار میں تھا بہت جلد یہ حملے ختم ھونگے لیکن ایسا نہیں ھوا نوشکی میں فدائیں کے حملے 12سے 14 گھنٹے جاری رہنے کے بعد اختتام پزیر ھوا جہاں سے آئی جی ایف سی بلوچستان بلال صفدر سمیت 95 اہلکار کی ہلاکت کی خبریں گردش کرنے لگے اور ایف سی ہیڈ کواٹر سمیت ضلعی انتظامیہ اور ڈی ایچ کیو اسپیتال اور آفیسرکالونی سمیت دیگر بڑے بڑے اداروں کے بلڈنگ زمین بوس ھوگئے لیکن پاکستانی میڈیا نے جھوٹ کا سہارا لیتے ھوئے پاکستانی اداروں اور فوج کے مورال کو بحال رکھنے میں بہت سرگرم رہا ھے مگر سورج کو انگلی سے چھپانے کا شیوا ہمیشہ کی طرح ناکام رہا ھے۔ اسی طرح 3فروری 2022کے دن ساڑھے دس بجے مجیدبریگیڈ کے مرکزی کمانڈر نے نوشکی میں کامیاب مشن کی کامیابی کے بعد 9 بلوچ فدائیں کی شہادت کا اعلان کیا تو آج تک نوشکی اور گردونواح میں نیٹورک نہیں ھے علاقے سے لوگوں کی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری پہ در پہ رپورٹ ھورہے ہیں _ اسی طرح پنجگور میں گزشتہ 70 گھنٹوں سے جاری جنگ کے بعد فدائیں کی شہادت ہوئی۔ اس وقت تک 80 سیکورٹی اہلکاروں کی ہلاک ھونے کی خبریں موصول ہورہی ہیں اور متعدد فوجی سازوسامان اور گاڑیاں جل کر راک ھوئے ہیں اور نوشکی اور فدائیں نے پنجگور میں چار ہیلی کاپٹر اود ایک ڈرون طیارہ مار گرایا۔ دوسری جانب گزشتہ تین دنوں سے فورسز کی زمینی اور فضائی بمبارمنٹ جاری ھے ہزاروں افراد پہ مشتمل آبادی کو جبری طور خالی کراریا گیا۔ اسلام آباد اور کوئٹہ سے فورسز کی زمینی اور فضائی مدد فورسز کو حاصل رہا، پنجگور شہر میں کرفیو ہے لوگ گھروں میں محصور ہیں جہاں خوراک و دیگر اشیاء خوردونوش کی شدید قلت ہے اب تک پنجگور سے سات افراد کو جبری لاپتہ کرنے کے بعد دو نوجوان کی مسخ لاشیں انتظامیہ کے حوالے کیۓ ہیں مگر علاقے میں نیٹورک نہ ھونے کیوجہ سے زمینی حقائق معلوم کرنے میں دشوری ہےلیکن فدائیں کی اس جنگ نے بلوچ قوم کو نئے حوصلے دیئے ہیں۔

یہ جنگ ہمت اور حوصلے کی جنگ ہے
جیت ہرحال میں بلوچ قوم کی ھوگی۔

٭٭٭

Share This Article
Leave a Comment