پاکستان میں گذشتہ سال میڈیا کی آزادی کی صورتحال مزید خراب ہوئی، سی پی این ای

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق پچھلے سال گزشتہ 2 برسوں کے مقابلے میں ملک میں میڈیا کی آزادی کی صورتحال مزید خراب ہوئی۔

پاکستان میڈیا فریڈم رپورٹ 2021‘ سی پی این ای کی پریس فریڈم اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی کی زیر نگرانی مرتب کی گئی ہے۔

رپورٹ کو براہ راست دستیاب معلومات سمیت میڈیا آؤٹ لیٹس اور ویب سائٹس سے حاصل کردہ مواد کی بنیاد پر مرتب کیا گیا۔

رپورٹ میں میڈیا پر دباؤ اور معلومات تک رسائی کا حق چھیننے کی بڑھتی ہوئی کوششوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ صرف گزشتہ ایک سال میں 5 صحافیوں نے ڈیوٹی کے دوران اپنی جانیں گنوائیں، جن میں کراچی سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اور کمیونٹی جرنلسٹ ناظم جوکھیو بھی شامل تھے جنہیں اغوا کر کے بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ 9 صحافی عالمی وبا کی وجہ سے جان کی بازی ہار گئے جبکہ 2 صحافیوں نے بے روزگاری کی وجہ سے خودکشی کی۔

سی پی این ای کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال 2021 پاکستان میں صحافیوں، میڈیا ورکرز اور میڈیا اداروں کے لیے مختلف طریقوں سے انتہائی مشکل سال رہا، آزادی صحافت اور اظہار رائے کی آزادی شدید دباؤ کا شکار رہی اور اسیگزشتہ سال کے دوران بے شمار چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ عالمی وبا نے نہ صرف کئی صحافیوں کی جانیں لے لیں بلکہ میڈیا ہاؤسز کو بھی مالی مشکلات میں ڈال دیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مختلف سرکاری اداروں، غیر سرکاری تنظیموں اور ریاستی تنظیموں نے مسلسل صحافی برادری کو براہ راست اور بالواسطہ طریقوں سے دباؤ میں رکھنے کی کوشش کی۔

رپورٹ میں گزشتہ برس 3 نومبر کو ناظم جوکھیو کے بہیمانہ قتل کا ذکر کیا گیا جنہیں کراچی کے مضافات میں غیر قانونی شکار میں مصروف مبینہ عرب شکاریوں کی ایک ویڈیو شیئر کرنے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ متعدد صحافیوں کو اپنے اوپر حملوں، قانونی کاروائیوں اور نامعلوم نمبروں سے ٹیلی فون کالز کا سامنا کرنا پڑا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت نے میڈیا کو ہر طریقے سے کنٹرول کرنے کی کوششوں کے تحت انتہائی متنازع پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) قانون پیش کیا، کئی ٹی وی شوز اور میزبانوں کو آف ائیر کیا گیا، حکومتی اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ان کے اداروں سے نکالا گیا اور اسٹیٹ میڈیا لسٹ سے حقیقی اخبارات کی ایک قابل ذکر تعداد کو ہٹا دیاگیا۔

Share This Article
Leave a Comment