افغانستان: طالبان نے سابق حکومت کے 100 سے زائد اہلکار ہلاک کئے،اقوام متحدہ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں طالبان حکومت اب تک سابقہ حکومت کے ایک سو سے زائد اہلکاروں کو ہلاک کر چکی ہے۔

طالبان نے ان الزامات کو بے بنیاد اور نادرست قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

افغانستان میں گزشتہ برس امریکی و مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی افواج کے اچانک انخلا کے بعداگست میں طالبان نے کابل پر بزور طاقت قبضہ کر کے حکومت قائم کی تھی۔

تازہ رپورٹ طالبان کے اقتدار حاصل کرنے کے بعد رونما ہونے والے حالات و واقعات پر مبنی ہے۔ اقوام متحدہ کی مرتب کردہ اس خصوصی رپورٹ میں انسانی حقوق کو محدود کرنے کی حکومتی کوششوں کا بھرپور احاطہ بھی کیا گیا ہے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے اس رپورٹ کی ایڈوانس کاپی کے مندرجات کا اتوار تیس جنوری کو مطالعہ کر کے اپنی اسٹوری ریلیز کی تھی۔ اس میں بیان کیے گئے اعداد و شمار کے حوالے سے پیر اکتیس جنوری کو طالبان کا ردِعمل بھی سامنے آ گیا ہے، جس میں اس رپورٹ کو من گھڑت قرار دے دیا گیا۔

اس رپورٹ کو افغانستان میں اقوام متحدہ کے مقامی مشن نے مرتب کیا ہے۔ رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے کہ سابقہ حکومت سے وابستگی کے شبے میں ہلاکتوں میں طالبان اور ان کے اتحادی مسلح گروپ شامل ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ ان ہلاکتوں کے علاوہ خواتین کی آزادی کو بھی محدود کرنے کے اقدامات کیے گئے ہیں۔

اس رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ انسانی حقوق کا دائرہ بھی حکومتی اقدامات کی وجہ سے سکڑ کر رہ گیا ہے۔ رپورٹ میں ہلاکتوں کے حوالے سی کہا گیا کہ ان کا تذکرہ قابل اعتماد شواہد کی بنیاد پر شامل کیا گیا اور ان میں ماورائے قانون ہلاکتیں بھی ہیں۔

یہ بھی بتایا گیا کہ دو تہائی ہلاکتیں اصل میں ماورائے عدالت ہیں۔ عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق طالبان کی حکومت میں سابقہ حکومت سے تعلق رکھنے والے مشتبہ افراد کی جبری گم شدگیوں کا سلسلہ بھی تھما نہیں ہے۔

رپورٹ کے مرتبین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو ڈرانے دھمکانے کے علاوہ کئی گرفتاریاں بھی سامنے آئی ہیں۔

عالمی ادارے کی اس رپورٹ میں یہ بھی شامل ہے کہ طالبان حکومت کی جانب سے پرامن جلسے جلوسوں پر پابندی عائد ہے اور خواتین کو کام کے مقامات تک رسائی بھی میسر نہیں جب کہ لڑکیاں ابھی بھی تعلیمی اداروں کو جانے کی راہ دیکھ رہی ہیں۔

Share This Article
Leave a Comment