بلوچستان کے علاقے ڈھاڈرغریب آباد کے رہائشی غلام رسول نے اپنی زوجہ بیگم خاتون کے ہمراہ ڈھاڈر پریس کلب کے صحافیوں کو اپنی فریاد سناتے ہوئے کہا کہ میری بیٹی مسماۃ (ف)جسکی عمر چودہ سال ہے کو ملزم علی گل بوہڑ نے اپنے والدحیدر علی،چچا غلام اور ایک رشتہ داروزیر کے ساتھ ملکر اغواء کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ماہ قبل پولیس تھانہ ڈھاڈر میں ایف آئی آر درج کرائی ہے لیکن تاحال نامزد ملزمان گرفتار نہیں ہوسکے۔
غلام رسول کا کہنا ہے کہ ملزمان بااثر ہونے کی وجہ سے ان پر پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے۔
انہوں نے بتایاکہ پولیس ہمیں انصاف فراہم نہیں کررہی ہے۔ موجودہ حکومت وقت ہمیں انصاف فراہم کرے۔ انصاف کی فراہمی کی راہ تھکتے تھکتے ہم مایوس ہوتے جارہے ہیں۔ رات کی تاریکی میں اٹھ کر اللہ
تعالی سے فریاد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غریب اور لاچار ہونے کی وجہ سے کوئی ہمارے دکھوں کا مداوا نہیں کررہا۔ ہم اپنی فریاد کس کو سنائیں۔
انہوں نے آئی جی پولیس،وزیر اعلیٰ بلوچستان سے نوٹس لیکر با اثر ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے اور انہیں انصاف دلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضع رہے کہ بلوچستان میں ریاستی ادارے اور اس کے پالے ہوئے ڈیتھ اسکواڈ سمیت بااثر قبائلی شخصیت جو ریاستی اداروں کا حصہ ہیں جبری گمشدگیوں،سماجی برائیوں کے کاموں ، منشیات فروشی ، لڑکیوں کو زبردستی گھروں سے اٹھا کر اپنے ہوس کا نشانہ بنانے جیسے گھنائونے عمل کو بغیر کسی خوف و خطر کے کرتے ہیں۔