یمن کے تزویراتی اہمیت کے حامل شمالی شہر مآرب کے نزدیک تازہ جھڑپوں میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے 125 جنگجوہلاک ہوگئے ہیں۔
مآرب اور یمن کے دوسرے علاقوں میں حوثی ملیشیا اور سرکاری فوج کے درمیان لڑائی میں شدت آگئی ہے جبکہ عرب اتحاد نے بھی حوثیوں کے خلاف فضائی حملے تیز کردیے ہیں۔
یمن کے فوجی ذرائع نے منگل کے روز بتایا ہے کہ مآرب کے نزدیک گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران میں خونریز جھڑپیں ہوئی ہیں۔
عرب اتحاد یمن کی بین الاقوامی سطح پرتسلیم شدہ حکومت کی حمایت میں گذشتہ سات سال سے حوثیوں کے خلاف لڑ رہا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق اس تنازع میں اب تک لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں اور دنیا کا بدترین انسانی بحران پیدا ہوچکا ہے۔
حوثی ملیشیا نے پیرکے روز متحدہ عرب امارات کے پرچم بردارجہاز پر قبضہ کر لیا تھا۔اس کے بارے میں عرب اتحاد کا کہنا تھا کہ وہ ادویہ اور طبی سامان لے کرسعودی عرب کے ساحلی شہر جازان کی جانب جا رہا ہے۔
حوثیوں نے حالیہ مہینوں میں ملک کے شمال میں واقع یمنی حکومت کے آخری گڑھ صوبہ مآرب کے دارالحکومت پر قبضے کے لیے کوششیں تیزکردی ہیں اور وہ یمنی فوج اور اس کے اتحادیوں پرحملے کررہے ہیں۔
دوسری جانب حالیہ ہفتوں میں حوثیوں کے زیرقبضہ علاقوں پرعرب اتحاد کے فضائی حملوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ حوثی ملیشیا نے سعودی عرب پر میزائل اورڈرون حملوں میں اضافہ کردیا ہے۔
مآرب شہر اور گورنری پر یمنی حکومت کا کنٹرول ہے جبکہ حوثی جنگجو اس پر قابض ہونا چاہتے ہیں۔ایران حوثیوں کو یمن کی قانونی حکومت کے خلاف جنگ میں ڈرونز، میزائل اور دوسرے ہتھیار مہیا کررہا ہے اور حوثی جنگجو ان ہی سے مآرب کے علاوہ سعودی عرب میں شہری آبادیوں اور اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
مآرب میں تیل اور گیس کے بڑے ذخائر اور کنویں واقع ہیں۔اگر اس گورنری پر حوثی ملیشیا کا قبضہ ہوجاتا ہے تو یہ تمام قدرتی وسائل اس کے قبضے میں چلے جائیں گے۔واضح رہے کہ مآرب میں یمن کے دوسرے علاقوں سے بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد نے بھی پناہ لے رکھی ہے۔ یہ لاکھوں افراد گذشتہ سات سال کے دوران میں ملک کے دوسرے شورش زدہ علاقوں سے نقل مکانی کرکے مآرب میں اٹھ آئے تھے۔تب اس کو سب سے محفوظ صوبہ خیال کیا جاتا تھا۔
اب مآرب پر قبضے کے لیے حوثیوں کی جارحانہ کارروائی سے ان لاکھوں بے گھر یمنیوں کی زندگیاں داؤ پر لگ چکی ہیں۔یمنی حکومت کے مطابق مآرب گورنری میں قریباً140 جگہوں پر بے گھر افراد کو بنیادی پناہ گاہیں مہیا کی گئی ہیں۔ ان خیمہ بستیوں کے مکینوں کی تعداد بیس لاکھ کے لگ بھگ ہوسکتی ہے۔اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی خبردار کرچکے ہیں کہ اگر مآرب میں لڑائی جاری رہتی ہے تو اس سے لاکھوں شہریوں کی زندگیاں داؤ پر لگ جائیں گی اور ایک بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔