یمن میں پیر کو حوثی باغیوں نے متحدہ عرب امارات کے ایک مال بردار بحری جہاز کو اس وقت قبضے میں لے لیا جب وہ یمن کے ساحل سے گزر رہا تھا۔ سعودی عرب کے زیر قیادت فوجی اتحاد نے مطالبہ کیا ہے کہ اس جہاز کو چھوڑ دیا جائے بصورت دیگر طاقت کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔
بی بی سی عربی کے مطابق حوثی ترجمان یحییٰ ساری نے ٹوئٹر پر اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاز ’فوجی ساز و سامان‘ لے کر جا رہا تھا اور ’بغیر کسی دستاویز اور لائسنس کے یمن کے پانیوں میں داخل ہوا‘ اور ’دشمنی پر مبنی کارروائیاں کر رہا تھا۔‘
ترجمان نے مزید کہا کہ اس واقعے کے حوالے سے تمام تر تفصیل آئندہ چند گھنٹوں میں ایک پریس کانفرنس کے ذریعے فراہم کی جائیں گی۔
سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) نے فوجی اتحاد کے ترجمان بریگیڈیئر ترکی المالکی کے حوالے سے بتایا کہ مال بردار جہاز (روابی) جزیرے (سوکوترا) سے جازان کی بندرگاہ کی طرف سفر ہر گامزن تھا۔
ترجمان کے مطابق جہاز پر سعودی فیلڈ ہسپتال کے لیے خصوصی سامان لادا گیا تھا۔
ترکی المالکی نے اس واقعے کو حوثیوں کی طرف سے آبنائے باب المندب اور جنوبی بحیرہ احمر میں جہاز رانی اور بین الاقوامی تجارت کی آزادی کو لاحق ایک ’حقیقی خطرہ‘ قرار دیا ہے۔
ترجمان نے حوثی باغیوں سے یرغمال بنایا گیا بحری جہاز ’فوری طور پر‘ چھوڑنے کا مطالبہ کیا اور متنبہ کیا ہے کہ اتحادی افواج اس ’اس خلاف ورزی سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گی، بشمول طاقت کے استعمال کے۔‘
واضح رہے کہ سعودی عرب کی سربراہی میں فوجی اتحاد نے سنہ 2015 میں اس وقت یمن میں مداخلت کی جب حوثیوں نے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کا تختہ الٹ دیا اور اسے دارالحکومت صنعا سے چلتا بنایا۔
اس کے بعد سے حوثی فورسز نے شمالی یمن سے سعودی عرب پر ڈرونز اور میزائلوں سے حملے شروع کر رکھے ہیں۔