اسلام آباد میں بلوچستان اور فاٹا کے طلبا کا دھرنا اور احتجاجی مظاہرہ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچستان اور فاٹا کے طلباکا شدید سردی میں سکالر شپس کی بحالی کیلئے اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے سامنے دھرنا اور احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔

طلبانے پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن پر سکالر شپس کی بحالی اور بلوچستان و قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے طلباکو ان کا حق دیے کے مطالبے درج تھے۔

اتوار کے روز نیشنل پریس کلب کے باہر بلوچستان اور قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے طلبانے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جا نب سے سکالرشپس کی بندش کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

اس موقع پر طلباکے قائدین نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایچ ای سی سکالر شپ حکومت پاکستان کی طرف سے بلوچستان اور فاٹا کے طلبا کے لئے 2009 میں شروع کیا گیا تھا جس کا اصل مقصد فاٹا کے پسماندہ علاقوں کے طلباکو تعلیم مہیا کرنا تھا انہوں نے کہاکہ آج کے دور میں بھی قبائلی اضلاع اور بلوچستان کے طلبا تعلیمی میدان میں صوبے کے باقی علاقوں کے طلباسے پیچھے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ایچ ای سی پراجیکٹ کا پہلا فیز 2009 سے 2015 تک مکمل ہوا اور دوسرا فیز 2016 میں شروع ہوا جس کا دورانیہ پانچ سال تھا انہوں نے کہاکہ 2018 میں فاٹا کے خیبر پختونخوا میں ضم ہونے کے بعد سکالر شپ کے حصول کے لیے طلباکو مختلف مسائل درپیش ہوئے میں بھی اس سکالر شپ کے حصول کے لیے پر من احتجاج کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ 2020میں بھی اسی حوالے سے مسئلہ درپیش آیا کہ اس کی سیٹیں 265 سے کم کر کے صرف 29 کر دی گئیں جس کے بعد سینٹ سے بلوچستان اور قبائلی اضلاع کو سکالرشپس دینے کے حوالے سے ایک متفقہ قرارداد منظور کیا گیا تاکہ طلباکا تعلیمی سال بچ جائے۔

انہوں نے کہاکہ ہم قبائلی اضلاع اور بلوچستان کیلئے مختص265 سیٹیں اور فیز تھری کی جلد از جلد بحالی چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ان شکالرشپس کی بحالی میں ایچ ای سی اور پی ایم سی روکاوٹیں نہ کھڑی کریں۔

انہوں نے کہاکہ مفت تعلیم کی باتیں کرنے والے تعلیم چھین رہے ہیں۔

طلبانے مطالبہ کیا کہ ایچ ای سی سکالرشپ کو بحال کرے۔

Share This Article
Leave a Comment