راشد حسین کی گمشدگی کے3 سال مکمل ہونے پر جنوبی کوریا میں احتجاجی مظاہرہ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ بی این ایم جنوبی کوریا زون نے انسانی حقوق اوربلوچ سوشل میڈیا کارکن راشد حسین کی گمشدگی کے تین سال مکمل ہونے پر ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا۔ راشدحسین کو متحدہ عرب امارات میں زبردستی گرفتار کرکے غیر قانونی طور پر پاکستان ڈی پورٹ کیا گیا تھا۔

مظاہرین نے راشد حسین کی بحفاظت رہائی اور بلوچستان میں پاکستانی مظالم کے خلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین نے راشد حسین اور دیگر ہزاروں بلوچوں کی گمشدگی کے حوالے سے پمفلٹ بھی تقسیم کیے۔

مقررین نے بلوچستان میں جبری گمشدگی کے گھناؤنے جرم کو اجاگر کرنے کے لیے تقاریر بھی کیں۔

بی این ایم جنوبی کوریا زون کے نائب صدر سیم بلوچ نے بلوچستان میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں راشد حسین کی جبری گمشدگی کوتین سال مکمل ہونے اور دیگر ہزاروں بلوچوں کی جبری گمشدگی کے بارے میں خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب بلوچ قوم کے ساتھ پاکستانی فوج کے ناروا اور پرتشدد رویے سے واقف ہیں۔ ہم بلوچ کارکنوں کو ہماری سیاسی سرگرمیوں اور پاکستان کی طرف سے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھانے پر گرفتار اور جبری لاپتہ کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نہ صرف بلوچستان بلکہ بیرون ملک بھی بلوچ کارکنوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ کریمہ بلوچ کو پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں قتل کر دیا تھا۔ یہ بیرونی ممالک میں پاکستان کی طرف سے بلوچ نسل کشی کا نیا طریقہ ہے۔

سیم بلوچ نے عالمی برادری سے بلوچستان میں پاکستانی جنگی جرائم کا نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے اختتام کیا۔

بختاور بلوچ نے اپنی تقریر کورین زبان میں کی اور انہی خدشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ راشد حسین بلوچ انسانی حقوق کے کارکن تھے لیکن وہ گزشتہ تین سال سے پاکستانی ٹارچر سیل میں ہیں۔ اس کا جرم صرف یہ تھا کہ وہ بلوچستان میں پاکستانی مظالم اور پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف بات کرتے تھے۔

Share This Article
Leave a Comment