خیبر پختونخوا کے دور افتادہ اور پسماندہ شمالی علاقے چترال سے تعلق رکھنے والی ڈینٹل کالج کی ایک طالبہ سے جنسی زیادتی کے الزام میں لوئر دیر میں تعینات ایک سینئر سول جج کو پولیس نے مقدمہ درج کرکے گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس کے درج کردہ مقدمے کے مطابق متاثرہ لڑکی نے جج پر 15 لاکھ روپے رشوت لے کر نوکری دینے کا وعدہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
پشاور ہائی کورٹ کے جاری کردہ ایک اعلامیے کے مطابق متعلقہ سینئر سول جج جمشید کنڈی کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
درج کردہ مقدمے کے مطابق متاثرہ لڑکی کا تعلق چترال سے ہے اور وہ ڈینٹل کالج میں سرجری کی طالبہ ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق متاثرہ لڑکی کا کہنا ہے کہ انہوں نے بہن کی ملازمت کے لیے سول جج جمشید کنڈی کو زیورات بیچ کر 15 لاکھ روپے ادا کیے تھے۔
ان کے مطابق اسی حوالے سے متعلقہ جج نے انہیں لوئر دیر بلا کر ان کے ساتھ جنسی ذیادتی کی۔
لوئر دیر کے ضلعی پولیس افسر نے بتایا کہ لڑکی کے بیان پر سینئر سول جج جمشید کنڈی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا جب کہ ان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے آگاہ کیا کہ زیادتی کی شکار ہونے والی لڑکی بھی پولیس کی تحویل میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
جج جمشید کنڈی کے گرفتاری پر ان کا یا وکلا کی مقامی تنظیموں کی کسی قسم کا ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔