لوئر دیر میں میڈیکل کی طالبہ سے زیادتی کے الزام میں سول جج گرفتار

0
175

خیبر پختونخوا کے دور افتادہ اور پسماندہ شمالی علاقے چترال سے تعلق رکھنے والی ڈینٹل کالج کی ایک طالبہ سے جنسی زیادتی کے الزام میں لوئر دیر میں تعینات ایک سینئر سول جج کو پولیس نے مقدمہ درج کرکے گرفتار کر لیا ہے۔

پولیس کے درج کردہ مقدمے کے مطابق متاثرہ لڑکی نے جج پر 15 لاکھ روپے رشوت لے کر نوکری دینے کا وعدہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔

پشاور ہائی کورٹ کے جاری کردہ ایک اعلامیے کے مطابق متعلقہ سینئر سول جج جمشید کنڈی کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

درج کردہ مقدمے کے مطابق متاثرہ لڑکی کا تعلق چترال سے ہے اور وہ ڈینٹل کالج میں سرجری کی طالبہ ہے۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق متاثرہ لڑکی کا کہنا ہے کہ انہوں نے بہن کی ملازمت کے لیے سول جج جمشید کنڈی کو زیورات بیچ کر 15 لاکھ روپے ادا کیے تھے۔

ان کے مطابق اسی حوالے سے متعلقہ جج نے انہیں لوئر دیر بلا کر ان کے ساتھ جنسی ذیادتی کی۔

لوئر دیر کے ضلعی پولیس افسر نے بتایا کہ لڑکی کے بیان پر سینئر سول جج جمشید کنڈی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا جب کہ ان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے آگاہ کیا کہ زیادتی کی شکار ہونے والی لڑکی بھی پولیس کی تحویل میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

جج جمشید کنڈی کے گرفتاری پر ان کا یا وکلا کی مقامی تنظیموں کی کسی قسم کا ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here