افغان حکومت جانب 1500 طالبان قیدیوں کی رہائی معطل

0
422

افغان حکومت نے ہفتے کے روز 1500طالبان قیدیوں کی رہائی معطل کر دی۔ یہ بات ایک افغان اہل کار نے بتائی ہے۔ اس فیصلے کے نتیجے میں طالبان اور امریکہ کے مابین گزشتہ ماہ طے پانے والا امن سمجھوتا خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

افغان قومی سلامتی کے مشیر کے دفتر کے ترجمان، جاوید فیصل نے کہا ہے کہ رہائی میں تاخیر کی جا رہی ہے، کیونکہ قیدیوں کی فہرست کا جائزہ لینے کے لیے مزید وقت درکار ہو گا۔

اس فیصلے سے قبل اسی ہفتے صدر اشرف غنی کہہ چکے ہیں کہ ہفتے کے دن سے رہائی کا آغاز کر دیا جائے گا، جو بین الافغان مذاکرات شروع کرنے کے لیے نیک نیتی پر مبنی اقدام ہے۔

امریکہ طالبان معاہدے کا مقصد یہ بیان کیا گیا کہ اس سے افغانستان کی لڑائی ختم کرنے میں مدد ملے گی اور تقریباً 19 برس بعد امریکی فوجیں وطن واپس آ سکیں گی۔

قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کے فیصلے کے بارے میں فوری طور پر طالبان کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔

فیصل نے کہا کہ قیدیوں کی فہرست کا جائزہ لینے کے لیے اشرف غنی کی حکومت کو مزید وقت درکار ہے۔ امریکہ طالبان سمجھوتے میں بین الافغان مذاکرات سے پہلے 5000 تک طالبان قیدی رہا کرنے اور ساتھ ہی افغان حکومت کے 1000 قیدیوں کو رہائی دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس عمل کو افغانستان میں دیرپا امن لانے کا ایک اہم اگلا قدم خیال کیا جا رہا ہے۔

غنی کے حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ ہفتے کے دن سے ایک روز قبل 100 قیدیوں کو روزانہ کی بنیاد پر رہا کیا جاتا رہے گا، جب تک 1500 قیدی رہا نہیں ہو جاتے۔ اس کے بعد باقی 3500 قیدیوں کو اس وقت رہا کیا جائے گا جب بین الافغان مذاکرات کا آغاز ہو جائے گا، اور یہ رہائی قسط وار ہو گی اور بات چیت میں پیش رفت کے مطابق کی جائے اور طالبان تشدد کی کارروائی میں کمی لاتے رہیں گے۔

باوجود اس بات کے کہ اشرف غنی کا حکم نامہ امریکہ طالبان سمجھوتے سے مختلف تھا، فیصل نے زور دے کر کہا ہے کہ غنی 5000 طالبان قیدی رہا کرنے میں پر عزم ہیں۔

تاہم، اشرف غنی کابل میں جاری سیاسی افراتفری میں الجھے ہوئے ہیں، جہاں وہ اپنے سرکردہ سیاسی رقیب عبداللہ عبداللہ سے نبردآزما ہیں، جو خود کو صدر کہلواتے ہیں۔ عبداللہ نے اب تک گزشتہ سال کے انتخابی نتائج کو قبول کرنے سے انکار کیا ہے، یہ الزام لگاتے ہوئے کہ غنی نے بڑے پیمانے پر انتخابی دھاندلی اور اختیارات کا غلط استعمال کیا۔ باوجود اس کے، قومی انتخابی کمشن نے گزشتہ ماہ غنی کو کامیاب قرار دیا، حالانکہ الیکشن کمشن کے سامنے شکایات درج کرائی گئی تھیں۔

دریں اثنا، گزشتہ بدھ کو اشرف غنی نے صدارتی حکم نامہ جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ عمر، صحت اور سزا کاٹنے کی مدت کو مد نظر رکھتے ہوئے، 1500 قیدیوں کی رہائی کا پہلا دور مکمل کیا جائے گا۔ رہائی دیے جانے والے قیدیوں کی شناخت بائیو میٹرک نظام کی مدد سے کی جائے گی، اور انھیں تحریری ضمانت دینی ہو گی کہ وہ میدان جنگ کی جانب واپس نہیں جائیں گے۔

طالبان نے 5000 قیدیوں کی فہرست امریکی مذاکرات کار کے حوالے کی تھی، جسے انھوں نے افغان حکومت کی انتظامیہ کے حوالے کیا تھا۔ قطر میں طالبان ترجمان نے، جہاں باغی گروپ کا سیاسی دفتر قائم ہے، کہا تھا کہ طالبان اسی رہائی کو تسلیم کریں گے جو منظور کردہ فہرست کے مطابق ہو گی اور کابل کو متنبہ کیا تھا کہ کوئی متبادل شخص قابل قبول نہیں ہو گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here