بلوچستان میں آئے روز جبری گمشدگیوں کیخلاف بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں خواتین و بچے بھی شامل تھے۔
مظاہرین میں خواتین نے پلے کارڈ اور بینر ز اٹھارکھے تھے جن پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے مطالبات درج تھے۔
مظاہرے کی کال لاپتہ شفیع اللہ بلوچ اور لاپتہ دوست محمد بلوچ کے لواحقین نے دی تھی۔
مظاہرین سے وائس فار بلوچ مسنگ پرسن کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران مختلف تعلیمی اداروں سے 16سے زائد طالبعلموں کو لاپتہ کیا گیا ہے۔
حکومت ایک جانب ناراض بلوچوں کے مذاکرات کی بات کرتا ہے تو دوسری جانب لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے کی بجائے مزید لاپتہ کیا جارہاہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے بھی اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ناراض بلوچوں سے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھیں گے اس کیلئے ضروری ہے کہ پہلے ماحول کا سازگار بنایا جائے تمام لاپتہ بلوچ سیاسی کارکنوں کو بازیاب کرکے رہا کیا جائے اس کے بعد مذاکرات کیے جائیں۔
نصراللہ بلوچ نے کہا کہ خواتین اور بچے لاپتہ افراد کیلئے شدید سردی گرمی میں اپنے پیاروں کے بازیابی کیلئے سراپا ااحتجاج ہیں لیکن افسوس کہ اس سلسلے کو بند کرنے کی بجائے مزید تیز کیا جارہاہے۔ماضی میں بھی بلوچوں سے معافی مانگی گئی لیکن پھر ان کے خلاف کارروائیاں بھی کی گئیں ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے۔