کورونا انفیکشن ممکنہ طور پر لیبارٹری میں پیش آنیوالے حادثے کا نتیجہ تھا،رپورٹ

0
215

امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ وہ شاید کبھی اس بات کی نشاندہی نہ کر سکیں کہ کووڈ 19 کے وبائی مرض کا اصل ماخد کیا تھا لیکن وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اسے بائیولوجیکل ہتیھار کے طور پر نہیں بنایا گیا تھا۔

وائرس کہاں سے پھیلنا شروع ہوا اس سے متعلق ایک تازہ تحقیق کے بعد امریکی ڈائریکٹر برائے نیشنل انٹیلی جنس کے دفتر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس وائرس کے جانور سے انسان میں پھیلنے اور اس کے لیبارٹری سے اخراج جیسے مفروضے ہی اس کے پھیلاؤ کی معقول وجہ سمجھے جا سکتے ہیں۔

لیکن کسی حتمی نتیجے تک پہنچنے کے لیے معلومات ناکافی ہیں۔

چین نے اس رپورٹ پر تنقید کی ہے۔

یہ نتائج اس ڈی کلاسیفائیڈ رپورٹ میں شائع ہوئے ہیں جو کہ صدر بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے اگست میں ریلیز ہونے والی نوے روزہ جائزہ رپورٹ کا اپ ڈیٹ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس کمیونٹی اس حوالے سے منقسم ہے کہ یہ وائرس کہاں اور کس سے پھیلنا شروع ہوا۔ چار ایجنسیوں کے جائزے کے مطابق یہ وائرس یا تو کسی متاثرہ جانور سے منتقل ہوا یا دوسرے وائرس سے۔ لیکن یہ ایجنسیاں اس بارے میں ’زیادہ پراعتماد‘ نہیں ہیں۔

لیکن ایک ایجنسی کا کہنا ہے کہ وہ ’قدرے پراعتماد‘ ہے کہ انسان کو لگنے والا پہلا انفیکشن ممکنہ طور پر لیبارٹری میں پیش آنے والے حادثے کا نتیجہ تھا جو ایجنسی کے مطابق ممکنہ طور پر تجربے کے دوران یا پھر وہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کی جانب سے کسی جانور کو ہینڈل کرنے کے دوران پیش آیا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سنہ 2019 کے اواخر میں چینی حکام وہان شہر میں ابتدائی طور پر اس وبا کے پھوٹنے سے پہلے اس کی موجودگی سے لاعلم تھے۔ لیکن یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین مسلسل عالمی سطح پر ہونے والی تحقیقات کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے اور معلومات کو شیئر نہیں کر رہا۔

چینی حکام نے ابتدا میں کورونا وائرس کے کیسز کو وہان میں سمندری خوراک کی مارکیٹ سے جوڑا تھا جس سے سرکردہ سائنسدانوں نے یہ اخذ کیا تھا کہ وائرس انسانوں میں جانوروں سے منتقل ہوا تھا۔

لیکن اس برس کے آغاز میں امریکی میڈیا پر یہ رپورٹ کیا گیا تھا کہ اس بارے میں مزید شواہد سامنے آ رہے ہیں کہ وائرس اس کے بجائے ایک حادثے کے نتیجے میں وہان کی ایک لیبارٹری سے لیک ہوا تھا۔

رواں برس مئی میں امریکی صدر جو بائیڈن نے انٹیلی جنس حکام سے کہا تھا کہ وہ اس وائرس کے ماخذ بشمول لیبارٹری سے اس وائرس کے لِیک ہونے جیسے نظریات کے بارے میں تحقیقات کریں جسے چین مسترد کرتا آیا ہے۔

اس انٹیلی جنس رپورٹ پر اپنے ردعمل میں واشنگٹن میں موجود چینی سفارتخانے نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’امریکہ کی جانب سے سائنسی بنیادوں پر کورونا کے آغاز کی وجہ جاننے کے بجائے انٹیلی جنس کا استعمال محض سیاسی ڈارمہ ہے۔‘

چینی سفارتخانے نے یہ بھی کہا ہے کہ ’ہم سائنسی طریقے سے اس وائرس کا ماخد جاننے کی کوشش کرنے کی حمایت کرتے ہیں اور اس معاملے میں ہم مسلسل طور پر متحرک رہیں گے۔ ہم اس معاملے کو سیاسی بنانے کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔‘

دنیا بھر میں اب تک کورونا وائرس کے مجموعی طور پر 24 کروڑ مصدقہ کیسز سامنے آ چکے ہیں جبکہ 49 لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here