افغانستان میں شہریوں کے انخلا پر کام جاری رکھیں گے، نیٹو سربراہ

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

نیٹو کے سیکریٹری جنرل ینز اسٹولٹنبرگ نے کہا ہے کہ نیٹو اتحاد افغانستان میں اپنی موجودگی کے تجربات کا جائزہ لے گا اور ان افغان شہریوں کے انخلا میں مدد دیتا رہے گا، جنہوں نے اتحادی افواج کی مدد کی۔ ان کا کہنا تھا کہ نیٹو اتحاد اور روس کے درمیان تعلقات سرد جنگ کے زمانے سے بعد سے اب تک کی نچلی ترین سطح پر ہیں۔

انھوں نے یہ بات جمعرات کے روز برسلز میں نیٹو اتحاد کے ملکوں کے وزرائے دفاع کے دو روزہ اجلاس کے آغاز پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔

نیٹو کے اتحادی ملکوں کے اجلاس میں افغانستان پر بھی بات چیت ہوگی، جہاں طالبان نے اگست کے اختتام پر اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔

اسٹولٹنبرگ نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ نیٹو اتحادی افواج کی افغانستان میں موجودگی سے کیا سبق سیکھا گیا، کیا چیز کارآمد نہیں رہی اور کیا چیز درست ثابت ہوئی۔

بدھ کے روز اخبار نویسوں سے بات کرتے ہوئے، نیٹو سربراہ نے کہا کہ ”نیٹو نے انتہائی فوری کردار جو ادا کرنا ہے وہ یہ ہے کہ جن افغان شہریوں نے ہمارا ساتھ دیا، ہم انھیں پھر سے آباد کریں ”۔

اسٹولٹنبرگ نے کہا کہ نیٹو کے اتحادی اور حلیف اب تک ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد افراد کو افغانستان سے نکالنے میں کامیاب ہوئے ہیں، جب کہ انخلا کا مزید کام جاری ہے۔

نیٹو اجلاس میں سٹولٹن برگ نے روس کے ساتھ نیٹو اتحاد کے تعلقات کو اپنی تاریخ کی کم ترین سطح پر قرار ددیا۔ واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران روس اور نیٹو اتحاد کے مابین تناؤ بڑھا ہے، ایسے میں پیر کے روز روس نے اعلان کیا کہ وہ نیٹو میں اپنا مستقل مشن بند کر رہا ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ اس نے یہ اقدام اس مہینے کے اوائل میں اتحاد کی جانب سے آٹھ روسی شہریوں کو اتحاد سے نکالنے کے جواب میں اٹھایا ہے۔

نیٹو اتحاد نے روس پر جاسوسی کا الزام لگایا تھا، جسے کریملن مسترد کرتا ہے۔

اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے، اسٹولٹنبرگ نے کہا کہ انھیں اس بات پر افسوس ہے کہ روس نے اتحاد کے ماسکو کے دفتر کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ روس کے ساتھ ان کے رابطے کا طریقہ کار موجود ہے، لیکن اب یہ کام زیادہ مشکل ہو چکا ہے۔

تاہم، نیٹو کے سربراہ نے کہا کہ یہ مشکل صورت حال اس بات کی اہمیت کو زیادہ اجاگر کرتی ہے کہ دونوں فریق ایک دوسرے سے بات چیت کرتے رہیں۔ انھوں نے کہا کہ نیٹو اس بات کے لئے کوشاں رہے گا کہ روس کے ساتھ تعمیراتی ڈائیلاگ جاری رہے۔

اسٹولٹنبرگ نے یہ بھی کہا کہ نیٹو تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے جب کہ رکن ممالک پھر سے اپنے اجتماعی دفاع پر دھیان مرکوز کرنے لگے ہیں، تاکہ ہماری اپنی سرزمین کو تحفظ فراہم ہو۔ وزرائے دفاع ایک نیا ماسٹر پلان تشکیل دینے پر بھی غور کر رہے ہیں، تاکہ روس کے کسی ممکنہ حملے کی صورت میں کئی ایک محاذوں پر اپنا دفاع کیا جا سکے۔

Share This Article
Leave a Comment