ہوشاپ واقعہ لواحقین کا مطالبات تسلیم نہ کرنے پر اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

ہوشاپ واقعہ میں شہید بچوں کے لواحقین کی طرف سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ حکومت سے مذاکرات میں کوئی پیش رفت دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے اس لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر آئندہ 24 گھنٹوں میں حکومت نے مطالبات تسلیم نہیں کیے تو لاشوں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف مارچ کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ کل سانحہ پرکوٹگ میں شہید بچوں کے لواحقین کی حمایت اور مطالبات کے حق میں شال کی اندرونی اور بیرونی سڑکیں احتجاجا بند کی جائیں گی۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے اپیل کیا ہے کہ بلوچستان بھر میں لواحقین کی حمایت میں احتجاجی مظاہرے کیے جائیں۔

انھوں نے کہا کہ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مطالبات تسلیم کرئے اگر انھوں نے مطالبات تسلیم نہیں کیے تو سنگین کی نتائج کی ذمہ دار بھی حکومت ہوگی۔

ڈاکٹر ماہ رنگ کا کہنا تھا کہ لواحقین شال اس لیے آئے ہیں تاکہ انھیں میڈیا پر کوریج مل سکے لیکن میڈیا ہاؤسز سے چند منٹ کی دوری پر بیٹھے دھرنے کے شرکاء کو صحافی کوریج دینے میں ناکام ہوئے۔

انھوں نے پیش کردہ سات مطالبات دہرائے اور کہا کہ حکومت نے ان کے مطالبات پر عملدرآمد کرنے میں سنجیدگی نہیں دکھائی۔اس سے قبل انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حکومتی عہدیدار کے اس دعوے کو بھی مسترد کیا تھا کہ ان کے ساتھ بامعنی مذاکرات ہو رہے ہیں۔

انھوں نے کہا ان سے حکام نے مطالبات کی فہرست لی لیکن دوبارہ رابطہ نہیں کیا گیا۔

پیش کردہ مطالبات کی فہرست

لواحقین کی طرف سے درج ذیل 7 نکاتی مطالبات پیش کیے گئے ہیں:

ایف سی کو فوری طور پر عوامی مقامات، عام آبادیوں، اسکول، کالج، پبلک پارکس، مساجد، اور بازاروں سے ہٹایا جائے۔

عوامی مقامات سے ایف سی کے تمام چیک پوسٹ اور کیمپ کو ختم کر کے اس کی جگہ فوری طور پر پولیس اور لیویز کو تعینات کیا جائے۔

شہید تاج بی بی اور شہدائے پرکوٹگ ھوشاپ کے ماورائے عدالت قتل کے مقدمات آئی جی ایف سی ساؤتھ کے خلاف درج کیے جائیں۔

شہید تاج بی بی اور شہدائے پرکوٹگ ھوشاپ کے لواحقین کو ہراساں کرنا بند کیا جائے اور ان کی تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

ڈی سی کیچ کو حقائق کے چھپانے، ملزمان کو تحفظ فرائم کرنے کے جرم میں فوری طور پر معطل کیا جائے۔

شہدائے پرکوٹگ ھوشاپ کے لواحقین کو جبری نقل مکانی سے نجات دے کر آبائی گاؤں میں رہنے کی اجازت دی جائے۔

ان تمام مظالم کے خلاف ہائی کورٹ میں اس اسپیشل ٹریبیونل قائم کرکے اس کے ذریعے مکمل تحقیقات کیا جائے۔

Share This Article
Leave a Comment