شہید تاج بی بی کے بھائی طارق نے کہا ہے کہ انھوں نے درخواست دی تھی کہ شہید تاج بی بی کے قتل میں ایف آئی آر فائرنگ کرنے والے چیک پوسٹ پر موجود اہلکاروں کے خلاف درج کی جائے لیکن میری درخواست کے برعکس ایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف کاٹی گئی ہے جسے میں یکسر مسترد کرتا ہوں یہ غلط بیانی ہے جس کی میں تائید و تصدیق نہیں کرتا۔
پیر کے روز طارق بلوچ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان کی انتظامیہ ان کے ساتھ نہیں ہے کیونکہ وہ ایف سی کی پابند ہے اور آزاد حیثیت میں کام نہیں کر رہی۔
میں نے انتظامیہ کو ایف آئی آر کی درخواست کی تھی جس کے جواب میں ڈی سی صاحب نے کہا تھا کہ وہ آئی جی ایف سی کو پوچھ کر ایف آئی آر لکھیں گے۔ انتظامی اختیار اگر انتظامیہ کے پاس ہیں تو آئی جی ایف سی سے پوچھنے کی کیا ضرورت ہے؟
انھوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا اگر ایف آئی آر نہیں کرسکتے تو نہ کریں لیکن نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر نہیں ہونی چاہئے بلکہ اصل ملزمان کے خلاف ہی مقدمہ چلنا چاہئے اگر انتظامیہ ایف آئی آر درج نہیں کرسکتی تو مجھے اجازت دیں میں ہائی کورٹ میں جاکر مقدمہ کرؤں گا۔
انھوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہونی چاہئے، مقدمے میں جنھوں نے قتل کیا ہے انھیں نامزد ہونا چاہئے تاکہ آئندہ کسی کے ساتھ نا انصافی نہ ہو۔ میں ایک غریب آدمی ہوں لیکن انتظامیہ کو نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر واپس لینی چاہئے۔
انھوں نے کہا میں پڑھا لکھا نہیں ہوں شاید دھوکے سے ایف آئی آر پر میرے دستخط لیے گئے ہوں لیکن یہ میرا بیانیہ نہیں ہے۔ پاکستانی فورسز نے ناحق میری بہن کو شہید کیا میرا مقدمہ ان کے خلاف ہے کسی نامعلوم کے نہیں۔