تحریک طالبان نے حکومت پاکستان کی جانب سے معافی کی پیشکش مسترد کرتے ہوئے اپنے بیان میں ’دشمن کو‘ معافی دینے کی مشروط پیشکش کی ہے۔
ٹی ٹی پی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جہاد‘ نہ کرنے کے وعدے پر معافی ان کے لیے بے معنی ہے کیونکہ ‘معافی غلطی پر مانگی جاتی ہے جبکہ ہمارے جد و جہد کا مقصد پاکستان میں اسلامی نظام کا نفاذ ہے۔’
یاد رہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے حال ہی میں برطانوی اخبار انڈیپینڈنٹ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر تحریک طالبان شدت پسندی کی کارروائیاں چھوڑ دیں اور ہتھیار ڈال دیں تو حکومت انھیں معاف کر سکتی ہے۔
اسی طرح صدر پاکستان عارف علوی نے چند روز پہلے ڈان نیوز کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستانی طالبان اگر اپنے نظریات چھوڑ کر پاکستان کے آئین اور قانون کے ساتھ چلنا چاہیں تو حکومت ان کے لیے معافی کا اعلان کر سکتی ہے۔
پاکستان کے سکیولر رہنماؤں اور فوجی قیادت کو مخاطب کر کے ٹی ٹی پی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ہم نے کبھی دشمن سے معافی نہیں مانگی۔ ‘
تحریک طالبان نے حکومت پاکستان کی جانب سے معافی کی پیشکش مسترد کرتے ہوئے اپنے بیان میں معافی دینے کی مشروط پیشکش کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر ‘ملک میں شرعی نظام نافذ کرنے کا وعدہ یا ارادہ کیا جائے تو ہم اپنے دشمن کے لیے معافی کا اعلان کر سکتے ہیں۔’
تحریک طالبان کے بیان میں پاکستان کے آئین پر بھی تنقید کی گئی ہے۔
کالعدم تنظیم کے بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر پاکستان کے سیکولر جمہوری رہنما اور فوجی ‘اسلام دشمن پالیسیوں ‘ پر عمل پیرا رہیں گے تو ان کے خلاف ‘جہاد’ جاری رہے گا۔