افغانستان کے بینکوں میں ڈالر ختم ہو رہے ہیں، بینکوں نے طالبان سے مزید فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بینکوں کے مطابق اگر طالبان حکومت فنڈز جاری نہیں کرتی، بینکوں کو اپنے دروازے بند کرنا پڑ سکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بینکنگ کے شعبے سے وابستہ تین ماہرین کا کہنا ہے کہ پیسے کی کمی سے ملک کی پہلے سے تباہ حال معیشت کو مزید تباہی کا خطرہ ہے۔
افغانستان کی معیشیت کا زیادہ تر انحصار امریکہ کی طرف سے کابل میں مرکزی بینک کو بھیجنے والے سینکڑوں ملین ڈالر پر ہے جو بینکوں کے ذریعے افغانیوں تک پہنچتے ہیں۔
طالبان کے دارالحکومت کابل پر قبضے کے ایک مہینے کے بعد بینکروں کو خدشہ ہے کہ ڈالروں کی کمی خوراک یا بجلی کی قیمت بڑھا سکتے ہیں اور درآمدات ناقابلِ برداشت ہو سکتی ہیں، جس سے افغانوں کے لیے مزید مصیبتیں بڑھیں گی۔
اگرچہ نقدی کی کمی کئی ہفتوں سے جاری ہے، لیکن ملک کے بینکوں نے حالیہ دنوں میں بارہا اپنی تشویش نئی حکومت اور مرکزی بینک تک پہنچائی ہے۔