ماسٹرآپ کے سامنے اشرف المخلوقات شرمندہ ہیں – تحریر سمیر جیئند بلوچ

0
668

دنیا کی کسی بھی جہد آزادی کے جنگ کو دیکھا جائے اس نے بغیر خون دینے اور لینے کے حاصل نہیں کی گئی۔مگر اس فلسفہ پر آکر عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ ہر انسان یہی چاہتاہے کہ فلان اچھی چیز مجھے ملنا چاہے مگر ایک پل کیلے یہ نہیں سوچتاکہ جو چیز میرے دل کو بہارہی ہے یا میرے مذہب،قوم،قبیلہ،خاندان یا مجھے ملنا چاہئے اس سے ہمارے آنے والے

مستقبل پر اچھے اثرات مرتب کرلے گی اور یہان شہداوردودھ کی نہر بہنا شروع کرلین گی،مگر دوسری طرف وہ چیز جس کی آباواجداد سے زیر استعمال یا اس کی ملکیت ہے وہ تباہ برباد ہوگی ایک لمحہ نہیں سوچتا، اگر سوچتا بھی ہے تو اسے شرمندگی بجائے مسرت محسوس ہوتی ہے کہ
اچھی بات ہے وہ جتنا تباہ ہوگا اتنی ہی اس چیز کے چھن جانے کا امکان کم ہی رہے گا۔ انھی مسرتوں میں گم ہوکر وہ انسانی اقتدارتہذیب مذہب اخلاقیات بھول کر درندہ اور گدھ بن جاتاہے، جب وہ انسانی خول سے نکل جاتاہے تو اپنے سے کمزور کا خون پینا شروع کردیتاہے۔
پہلے ایک پھر دس،سو ہزار لاکھ کروڑ ہا انسانوں کا خون بہاکر اپنے آپ کو فاتح سمجھ کرپھولے نہیں سما جاتا۔ حالانکہ اس کی اس وھشت درندگی کو دیکھ کر دھرتی اور آسمان شرم
سے جھک جاتے ہیں،اللہ پاک اسے اشرفالمخلوقات کا درجہ دینے پر بھی پشتاوے میں گم
ہوجاتاہے، مگر پانچ فٹ کا انسان اپنے آپ کو ان دونوں سے بڑا تصور کرکے سمندر کی طرح سینہ پھلاتا ہے جیسے زمین اور آسمان کو اسی نے اپنے بازوں پر روکے رکھاہے۔آپ بھی ان بڑے قاتل اور انسان کے ماتھے پر کلنک لیپورڈ سیکنڈ آف بیلجیم(1865-1909 (جس نے ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ بچوں خواتین بزرگوں کا قتل عام کیا،جبکہ ساٹھ لاکھافراد کے قاتل ہٹلر کے نام سے واقف ہیں اور انھیں جانتے ہیں کیونکہ وہ زیادہ بدنام ہیں۔ مگر اسکے علاوہ بھی جس کسی کے پاس چھوٹی سی طاقت آجاتی ہے اس کا اکڑ پہاڑی بن جاتاہے،ہم نے تاریخ میں پڑھا سنا اوردیکھا ہوگا اور اب بھی اس مرحلہ سے گزر رہے ہیں ہمارے مزہبی پنڈت, علماء،پادری انسان کے اشرفالمخلوقات ہونے کا داستان سناتے بیان کرتے ہوئے زمین سے دوفٹ اوپر ہوا مین اڑرہے
ہوتے ہیں کہ جی اللہ پاک نے انسان کو اشرف المخلوقات بنا دیا ہے تو ان کے ساتھ بیٹھے انھی کے قد کاٹھ کے چند گوشت، ہڈیوں، اور پیٹ میں دس بارہ کلو فضلہ زخیرہ کرنے والا بندہ بھی اپنے آپ کو فاتح تصور کرکے دیگر لاکھوں کروڑوں مخلوقات جاندار نباتات کو حقیر سمجھ کرپھولے نہین سما تا۔یہ تکبرانہ حالت دیکھ کرایک لمحہ کیلے خدا بارے بھی پریشان ہوجاتے ہیں کہ کہیں وہ بھی اس پریشانی سے نہیں گزرہا ہے کہ لاکھوں کروڑوں جانداروں میں اس انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیکر کوئی خطا نہیں کی کہ یہ الفاط اس انسان کیلئے کیوں
کہے گئے؟ جو نہ صرف کروڑوں جاندار بلکہ اس میں اس کا بھی ہم نسل شامل ہے طاقت پاتے ہی انکے خون کا پیاسہ ہوجاتاہے۔
اگر کسی کوانسان کے درندگی پر اتفاق نہیں تو ابھی ابھی یوٹیوب آن کرکے انسان
کے وحشت اوردرندگی کے لمحہ بلمحہ پہلو آسانی سے دیکھ سکتے ہیں کہ کروڑوں انسان لاکھوں جانوراور نباتات کو کس کس منافقانہ انداز سے بہانے تراش کر بلی چڑہارہاے۔ماناکہ انسان کا مثبت کردار بھی اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ آٹے میں نمک کے برابر ہے۔شاید ہم کچھ دور ہی لے گئے مگر ہم ابھی یہیں ٹھرتے ہیں اس ملک مذہب اور لوگوں کے رویہ اپنے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ دیکھتے ہیں کہ وہ کس ڈیٹائی سے انکے وسائل لوٹنے کیلئے مذہب جغرافیائی
سرحدوں کے ملاپ سے غلط فائدہ اٹھاکر اپنے سے مالی طاقت میں کم طاقت بلوچ قوم کا استحصال کرکے انکے شیر خوار بچوں سے لیکر عمر رسیدہ افراد کو اغوا،فوجی آپریشن،بمباری
،اور اپنے کرایہ کے قاتلوں زریعے راستے سے ہٹاتے رہتے ہیں،ان کے دستیاب معدنی وسائل لوٹنے کے مقصد کیلئے وہ اس طرح انسانیت سے گرجاتاہے کہ اگر کوئی انکے درندگی کے سایہ اور دہشت کی ذد سے لاچار ہوکر اپنے معصوم بچوں کو کہیں اور جگہ منتقل کر جاتاہے تو یہ
خون کے پیاسے گد وہاں بھی اپنے کرایہ کے قاتلوں کو مذہب کی جنونی پٹی پڑھاکراور ان کے لالچی آنکھوں میں پیسہ ٹھونس کر وہاں انکا پیچھا کرکے انھیں شہید کرواکر بڑی بے شرمی سے وکٹری کا نشان بناتے ہیں کہ ہم نے فتح حاصل کی،ایک لمحہ کیلے نہیں سوچتے کہ جس
کی جان لے لی یا جن وسائل زمین کیلئے وہ اپنا جان دے بیٹھے یہ اسی کی ملکیت تھی جبکہ میں قابض ہی تھا میں لوٹ مار کرکے اسکے قوم قبیلہ خاندان اور بچوں سے نوالہ چھینا ہے،میں قاتل،وحشی درندہ گدنما انسان اور غیر فطری ریاست،مذہب کے نام پر کلنک ہوں،میں صدقہ دل سے مانتاہوں کہ ماسٹر علی جیسے شفیق استاد،رحمدل جیسے شفیق باپ،دوداجیسے دولہے نوجوان کا قاتل میں پنجابی پاکستان ہوں؟،ہم نے اپنی لالچ اور فوجی طاقت کے نشہ میں چور ہوکر ان کا
مقدس خون بہایا جس کیلے اللہ ہمین معاف نہیں کریگا اور تاریخ ہمیں بھی لیپارڈ، ہٹلر جیسے وحشی قاتل اور شیطان کے ساتھ ایک صفحہ میں کھڑاکرکے سیاہ پنے پر لکھے گا کہ تم تو اشرف المخلوقات کے منہ پر کلنک اور ماسٹر علی بلوچ جیسے ہزاروں بلوچوں کا قاتل اور جہنمی ہو۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here