زیارت میں سانحہ مانگی ڈیم کے حوالے سے دھرنا کے شرکاء نے 3ستمبر کو بلوچستان میں مظاہرے،4ستمبر کو شٹرڈاؤن اور 5ستمبر کو بلوچستان بھر میں پہیہ جام ہڑتال کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ شہداء کی میتوں کی تدفین تمام مطالبات کے تسلیم ہونے تک نہیں ہوگی،بلوچستان میں میں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے،لیویز جوانوں نے جواں مردی سے جام شہادت نوش کیا۔
ان خیالات کااظہار زیارت مانگی ڈیم شہداء کے دھرنا کمیٹی کے سربراہ وپشتون قومی جرگے کے کنونیئر نواب محمدایاز خان جوگیزئی نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سانحہ مانگی ڈیم زیارت میں جمعرات کے روز لیویز رسالدار میجر شہید میر زمان خان کاکڑ نائب رسالدار شہید مدثر حسین کاکڑ سپاہی زین اللہ خان کاکڑ کے شہادت کے واقعے کے خلاف احتجاجی دھرنا ساتویں روز بھی جاری رہا شہدا کے جسد خاکی کو تاحال نہیں دفنایا گیا ہے۔
آج احتجاجی دھرنے سے پشتون قومی جرگے کے کنونیئرنواب محمد آیاز خان جوگیزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تین ستمبر بروز جمعہ کو تمام اضلاع میں مظاہرے کیے جائینگے چار ستمبر بروز ہفتہ کو پشتون وطن کے تمام اضلاع میں شٹر ڈان ہڑتال ہوگی اور پانچ ستمبر بروز اتوار کو پورے صوبے میں پہیہ جام ہڑتال ہوگی شہدا کے جسد خاکی دھرنے کے مطالبات کے تسلیم ہونے تک پڑے رہینگے۔
احتجاجی دھرنے سے چیف آف مہترزئی ملک آمان اللہ خان مہترزئی جمعیت علما اسلام ضلع پشین کے امیر مولانا عزیز اللہ حنفی رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے رکن اسمبلی عبدالواحد صدیقی پشتونخوامیپ کے محمد عیسی روشان اے این پی کے عبدالباری کاکڑ انسانی حقوق کمیشن کے چیرمین عصمت اللہ مشوانی قومی اتحاد کے۔
چیرمین جمیل احمد مشوانی سرور خان کاکڑ محمد عظیم کاکڑ شمس رودوال سردار قاسم خان سارنگزئی مولانا ہدایت الرحمان ایم پی اے سید عزیز اللہ آغا اور دیگر نے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں کوئی انصاف نہیں ہے اور نہ ہی ملک میں کسی کو حق ملا ہے ملک میں جاگیرداری کا نظام چل رہا ہے اور جاگیر دار عوام پر مسلط ہیں انٹرنیشنل سطح پر پشتون قوم کے قتل عام کے خلاف آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔
پشتون بلوچ اقوام کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جارہا ہے پشتون بلوچ وطن میں ریاستی اداروں نے خون کی ہولی کھیل رہا ہے مگر ان کو معلوم نہیں کہ یہ کتنا خطرناک اور بھیانک عمل ہے ہمارے سامنے شہدا لیویز فورس کی لاشیں پڑی ہے ہم ان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں یہ وہ مجاہد ہے جنھوں نے اپنے وطن پر قربانی دی اتحاد اور اتفاق کی ضرورت ہے۔
آج احتجاجی دھرنے کا ساتواں دن ہے مگر سلیکٹڈ حکومت کے کسی زمہ دار نے دھرنے میں شرکت نہیں کی لیویز فورس نے ہمیشہ جوان مردی سے دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے پشتون قوم کو اس ملک میں غلام رکھا گیا ہے سچ بولنے پر غداری کے سرٹیفکیٹ جاری کئے جاتے ہیں پشتون قوم ناتفاقی کے باعث ہر روز قتل ہورہے ہیں ایف سی بارڈر فورس ہے۔
مگر شہروں میں عوام کو تنگ کررہے ہیں بلوچستان میں پشتون بلوچ وطن میں بدآمنی کے زمہ دار سیکورٹی فورسز ہے ضلع زیارت اور ضلع ہرنائی سے ایف سی کو نکالا جائے ڈی سی زیارت کو برطرف کیا جائے سانحہ مانگی ڈیم کے ایف آئی آر میں ڈی سی اور کیپٹن کو نامزد کیا جائے سانحہ مانگی ڈیم کے تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے۔
اور کہا کہ سیاست اور جمہوریت سے پہلے پشتون قوم کو عزت دیا جائے صلاح و مشورے سے عوام کے تائید اور حمایت سے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرینگے ہم سیاسی اور قبائلی لوگ ہیں ہماری اپنی روایات ہے ظالموں غاصبوں اور قاتلوں سے اپنے وطن اور عوام کو بچانا ہوگا چوکیدار کو چوکیدار بننا ہوگا بادار نہیں عوام کے سرومال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے احتجاجی پروگرام کو کامیاب بنانا ہوگا۔
دھرنے سے پشتون بلوچ سٹیلر اور ہزارہ برادری کے مفادات وابسطہ ہیں پاکستان میں اس وقت سویلین مارشلا نافذ ہے جمہوریت اور جمہوری ادارے برائے نام ہے پشتونوں کو مسلسل دیوار سے لگایا جا رہا ہے وطن کے معدنیات پر قبضہ کرنے کے لئے حالات پیدا کیے جارہے ہیں اب الیکشن اور جمہوریت ثانوی حیثیت رکھتے ہیں۔
بعد ازاں رات گئے حکومت کے مذاکراتی ٹیم جس میں کٹھ پتلی وزیر داخلہ ضیا لانگو اے این پی کے پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی،بلوچستان کے وزیر مٹھا خان کاکڑ اورکٹھ پتلی زیراعلیٰ بلوچستان کے کوارڈینیٹر بلال خان کاکڑ ہوم سیکرٹری ارشد مجید کمشنر کوئٹہ سہیل الرحمن ڈی جی لیویز قادر بخش پرکانی شامل ہیں حکومتی مذاکراتی ٹیم اور احتجاجی دھرنے کے سربراہ چیف آف پشتون نواب محمد آیاز خان جوگیزئی اور دھرنے کمیٹی کے ساتھ ان کی مذاکرات جاری ہے۔