امریکہ کی جانب سے افغانستان میں اتوار کو داعش کے خلاف کیے جانے والے ڈرون حملے میں عام شہریوں کی بھی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے کہا ہے کہ وہ ان ہلاکتوں سے متعلق تفصیلات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
امریکی فوج نے اتوار کی صبح ایک بیان میں کہا تھا کہ اس نے کابل ایئرپورٹ کے لیے خطرہ بننے والی داعش خراساں کی ایک گاڑی کو افغان دارالحکومت میں نشانہ بنایا ہے۔
امریکہ کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ دارالحکومت کابل میں امریکی ڈرون حملہ ایئرپورٹ پر ایک اور ممکنہ خودکش حملہ روکنے کے لیے کیا گیا۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں کم از کم ایک ممکنہ خودکش حملہ آور سوار تھا جس کا تعلق شدت پسند تنظیم نام نہاد دولت اسلامیہ کی افغان شاخ سے تھا۔
اتوار کو امریکی سینٹرل کمانڈ کے کیپٹن بل اربن کا کہنا تھا کہ امریکی ڈرون حملہ کابل ایئرپورٹ پر ’ممکنہ حملے کے خطرے کو ختم‘ کرنے کے لیے کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم پراعتماد ہیں کہ ہم نے کامیابی سے ہدف کو نشانہ بنایا۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’گاڑی کو نشانہ بنائے جانے کے بعد اس میں دھماکے ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ اس میں کافی مقدار میں دھماکہ خیز مواد موجود تھا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ سینٹرل کمانڈ کو اس ڈرون حملے میں شہریوں کی ہلاکتوں کی خبروں کے بارے میں علم ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ابھی غیر واضح ہے کہ کیا ہوا ہے اور اس پر مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔ اور سینٹرل کمانڈ کو کسی ممکنہ معصوم شہری ہلاکت پر بہت افسوس ہے۔‘
ان کا یہ بیان گذشتہ روز کابل ایئرپورٹ کے قریب زور دار دھماکے کی خبروں کے بعد سامنے آئے تھے۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے بعض مناظر میں کابل شہر میں عمارتوں کے عقب سے کالے دھوئیں کے بادل اٹھتے دیکھے جا سکتے ہیں۔
امریکہ نے انخلا مکمل ہونے تک مزید حملوں کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ڈرون حملے میں کم از کم نو افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ نے دینا محمدی نامی خاتون کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان کے خاندان کے افراد متاثرہ گھر میں رہائش پذیر تھے جہاں ڈرون حملے سے نقصان ہوا۔ ان کے بقول ان کے خاندان کے کئی افراد ڈرون حملے میں مارے گئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
دینا محمدی نے ہلاک ہونے والے افراد کے نام اور عمروں سے متعلق فوری طور پر کچھ نہیں بتایا۔
ضلعی عہدیدار کریم کے مطابق فضائی حملے کے فوراً بعد گھر میں آگ لگ گئی تھی جس کی وجہ سے لوگوں کو باہر نکالنے میں مشکلات پیش آئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہر طرف دھواں ہی دھواں تھا جس کے بعد انہوں نے چند بچوں اور خواتین کو وہاں سے نکالا۔
‘اے پی’ کے مطابق متاثرہ گھر کے پڑوس میں رہنے والے احمد الدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے حملے کے بعد بچوں کی لاشیں نکالیں جس کے بعد گھر میں مزید دھماکے بھی ہوئے۔