امریکا کے صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ تاریخ بتائے کہ ان کا افغانستان سے نکلنے کا فیصلہ درست تھا۔
حالیہ دنوں میں صدر بائیڈن پر امریکی انخلا کی حکمت عملی کے حوالے تنقید کی جا رہی ہے تاہم ملکی سطح پر امریکہ کے افغانستان سے نکلنے کو مثبت طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اتوار کی شب واشنگٹن میں رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے امریکی شہریوں اور ان کے افغان ساتھیوں کو نکالنے کا کام مزید تیز کر دیا ہے۔
تاہم انھوں نے کہا کہ اس وقت افغانستان میں موجود امریکی فوجیوں کو نام ناد دولتِ اسلامیہ خراسان کی جانب سے حملوں کا خطرہ لاحق ہے۔
انھوں نے کہا کہ افراتفری کے عالم میں کابل ایئر پورٹ سے ایک لوگوں کی ایک حیران کن تعداد کو نکالا جا چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہوائے اڈے کے باہر امریکی افواج نے اپنا گھیرا بڑھا لیا ہے تاہم وہاں موجود عام شہریوں اور فوجی اہلکار، دونوں کے لیے دولت اسلامیہ کی جانب سے حملے کا خطرہ برقرار ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگرچہ وہ امید کر رہے ہیں کہ انخلا کا کام ان کی 31 اگست کی مقررہ ڈیڈ لائن تک مکمل ہو جائے گا تاہم اگر ضرورت پڑی تو حکام یہ تاریخ آگے بڑھانے کے لیے بھی تیار ہیں۔
ان کے مطابق گذشتہ ایک ہفتے میں امریکہ نے 28 ہزار سے زیادہ افراد کو کابل سے ایئر لفٹ کیا ہے۔