افغانستان صورتحال : پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے امریکا کو ذمہ دار قرار دیدیا

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read


پاکستان میں حکام کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ تمام افغان نسلی گروہوں کو ایک جامع سیاسی مفاہمت کے ذریعے نمائندگی ملے۔

پاکستان کی قومی سلامتی کی کمیٹی کے اجلاس میں افغانستان میں فریقین سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ قانون کی بالادستی کا احترام کریں، تمام افغانوں کے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغان سرزمین دہشت گرد تنظیم یا گروہ کسی ملک کے خلاف استعمال نہ کریں۔

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی کی کمیٹی نے امریکی فوج کے انخلا کے فیصلے پر بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے توثیق کو تنازع کا منطقی انجام قرار دیا۔

پیر کو افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر غور کرنے کے لیے پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کا ایک اجلاس ہوا۔ اس کی صدات وزیراعظم عمران خان نے کی اور اس اجلاس میں کابینہ کے سینیئر ارکان اور فوجی سربراہان نے شرکت کی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی اس اجلاس کا حصہ تھے۔

شرکا کو افغانستان میں تازہ ترین پیش رفت اور پاکستان اور خطے پر ان کے ممکنہ اثرات سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کے دوران خطے کی مجموعی سکیورٹی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

قومی سلامتی کی کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا کہ اگرچہ پاکستان افغانستان میں کئی دہائیوں سے جاری تنازع کا خود بھی شکار ہے اس لیے وہ اپنے ہمسائے میں امن اور استحکام کا خواہشمند ہے۔

اجلاس میں زور دیا گیا کہ چار دہائیوں کے دوران پاکستان کی قربانیوں کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جانا چاہیے۔ یہاں اس بات کی توثیق کی گئی کہ پاکستان عالمی برادری اور تمام افغان سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر ملک میں ایک جامع سیاسی تصفیے کے لیے کام جاری رکھے گا۔

اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ افغانستان میں عدم مداخلت کے اصول پر قائم رہنا چاہیے۔

پاکستان میں قومی سلامتی کی کمیٹی نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ افغانستان میں بڑے تشدد کو ٹالا جا چکا ہے، کمیٹی نے افغانستان میں فریقین پر زور دیا کہ وہ قانون کی بالادستی کا احترام کریں اور تمام افغانوں کے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کریں۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ افغانستان سے واپس پاکستان آنے کے خواہشمند پاکستانیوں، سفارتکاروں، صحافیوں اور بین الاقوامی اداروں کے عملے کو تمام ممکنہ سہولیات فراہم کی جائیں۔

وزیراعظم نے کابل میں پاکستانی سفارت خانے اور ریاستی مشینری کی جاری کوششوں کو سراہا۔

قومی سلامی کی کمیٹی نے پاکستان کے اس موقف کو دہرایا کہ افغانستان کے تنازع کا کبھی کوئی فوجی حل نہیں رہا۔

کمیٹی کا اعلامیہ میں کہنا تھا ’مذاکرات کے ذریعے تنازع ختم کرنے کا مثالی وقت وہ ہو سکتا ہے جب امریکہ اور نیٹو کے فوجیوں کے پاس افغانستان میں زیادہ سے زیادہ فوجی طاقت تھی۔‘

اعلامیے کے مطابق افغانستان میں غیر ملکی فوج کی طویل عرصے تک موجودگی سے کوئی مختلف نتیجہ برآمد نہیں ہوتا۔ ’لہذا سابق امریکی انتظامیہ کی جانب سے فوج کے انخلا کے فیصلے کی بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے توثیق کیا جانا ہی اس تنازع کا منطقی نتیجہ ہے۔‘

پاکستانی کی قومی سلامتی کی کمیٹی کے کہنا تھا کہ عالمی برادری افغانستان خطے کے لیے طویل المدتی امن، سلامتی اور ترقی کے لیے ایک جامع سیاسی تصفیے کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرے۔

Share This Article
Leave a Comment