طالبان پر امریکی حملے کے بعد زلمے خلیل زاد کی عبدالغنی برادر سے ملاقات، تبادلہ خیال

0
470

امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے طالبان کے سیاسی دھڑے کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر اور ان کی ٹیم سے ملاقات کی ہے۔ جس کے دوران امن معاہدے میں پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

دونوں رہنماﺅں کی ملاقات ایسے موقع پر ہوئی ہے جب امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے بعد بھی افغانستان میں طالبان کی جانب سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

امریکی افواج نے بدھ کو گیارہ روز بعد افغانستان میں فضائی کارروائی کرتے ہوئے طالبان کو نشانہ بنایا تھا اور اس حملے کو دفاع میں کی جانے والی کارروائی قرار دیا تھا۔

ملا عبدالغنی برادر سے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی بدھ کو ٹیلی فون پر تفصیلی بات چیت کی تھی۔ اس رابطے کے بعد زلمے خلیل زاد کی ملا عبدالغنی برادر سے ملاقات کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

زلمے خلیل زاد نے جمعرات کو طالبان رہنما سے ملاقات کے بارے میں اپنی کئی ٹوئٹس میں ذکر کیا۔ ا±ن کا بتانا تھا کہ انہوں نے ملا عبدالغنی برادر اور ان کی ٹیم سے افغانستان میں امن کے لیے آگے بڑھنے پر بات چیت کی۔

ان کے بقول، “ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدے کا مقصد افغانستان میں امن کے دیرپا قیام کے لیے راہ ہموار کی جائے۔”

زلمے خلیل زاد نے کہا کہ امریکہ قیدیوں کے تبادلے میں معاونت فراہم کرنے کی بات پر قائم ہے جس کا ذکر امن معاہدے اور اس کے بعد امریکہ اور طالبان کی طرف سے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں بھی کیا گیا تھا۔

امریکی نمائندہ خصوصی نے مزید کہا کہ ہم اس بات کی حمایت کریں گے کہ دونوں طرف سے قیدیوں کو چھوڑا جائے۔

یاد رہے کہ امن معاہدے میں شامل تھا کہ قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا جس کے تحت طالبان اپنی قید میں موجود ایک ہزار افغان قیدی رہا کریں گے اور اس کے جواب میں 5000 طالبان قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔

زلمے خلیل زاد نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ “بین الافغان مذاکرات کی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو ہٹانا چاہے۔ میں افغانوں سے کہوں گا کہ ان کے لیے یہ تاریخی موقع ہے اور وہ سب سے پہلے ملک کو سامنے رکھیں اور آگے بڑھیں۔”

افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار کے دو اضلاع میں طالبان اور افغان فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی تھیں۔

مقامی پولیس کے مطابق طالبان نے پنجواہی اور میوند کے علاقوں میں ان کی پانچ پوسٹوں پر حملے کیے تھے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ان کارروائیوں کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ سے ہونے والے امن معاہدے کے تحت ان کے مجاہدین غیر ملکی فورسز پر حملے نہیں کریں گے لیکن افغان حکومتی فورسز کے خلاف ا±ن کی کارروائیاں جاری رہیں گی۔

دوسری جانب افغانستان میں موجود امریکی فوج کے ترجمان کرنل سونی لیگیٹ نے بدھ کو اپنے ایک ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ صوبہ ہلمند میں فضائی کارروائی کی گئی جس میں طالبان کے ان جنگجوو¿ں کو نشانہ بنایا گیا جو افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سیکیورٹی فورسز کی چوکی کو نشانہ بنا رہے تھے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here