پاکستانی فوج کے ہاتھوں بلوچ خواتین کی آبروریزی میں اضافہ|سنگر رپورٹ و تجزیہ

0
356

……پاھار……
پاکستانی فوج کے ہاتھوں بلوچ خواتین
کی آبروریزی میں اضافہ

عثمان کاکڑ کی شہادت سے بلوچستان ایک عظیم فرزند سے محروم
ماہ ِ جون میں 70سے زائد فوجی آپریشنز میں 40 افرادلاپتہ16افرادقتل،200سے زائد گھروں میں لوٹ مار

سنگر کامکمل پُر مغزاور دستاویزی رپورٹ و تجزیہ
چیف ایڈیٹر دوستین بلوچ کے قلم سے

مقبوضہ بلوچستان میں ریاستی جنگی جرائم نے روح انسانیت کو ہلا کر رکھ دیاہے۔بنگلہ دیش میں پاکستانی فوج نے اپنی شکست کو دیکھتے ہوئے جیسے ان کی نسل کسی کی اور لاکھوں لوگوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ آج وہی تاریخ پاکستانی فوج پھر سے مقبوضہ بلوچستان میں دہرا رہی ہے۔گاؤں کے گاؤں جلائے جا رہے ہیں، لوگوں کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مقبوضہ بلوچستان میں ریاستی بربریت جون کے مہینے میں بھی اپنی عروج پر رہا۔بولان،آواران،جھاؤ،مشکے،کوہلو،کیچ، اورپنجگور کے کئی علاقے ریاستی فورسز کی بربریت کی زد میں رہے۔
جون کے مہینے میں پاکستانی فورسز نے بلوچستان بھر میں 70 سے زائد فوجی آپریشنز کیے۔دستیاب اعداد و شمار کے مطابق فورسز نے40 افراد کو حراست کے بعد لاپتہ کیا،جبکہ16 نعشیں ملیں، جس میں 12 افراد شہید ہوئے، جبکہ ایک لاش کی شناخت نہ ہو سکی اور تین لاشوں کے محرکات سامنے نہیں آ سکے۔
دوران آپریشنز فورسز نے چار سو گھروں میں لوٹ مار کی اور دوران آپریشنز200 سے زائد گھروں کو نذر آتش کیا گیا جس میں بولان اور کوہلو کے علاقے زیادہ متاثر ہوئے۔دوران آپریشنز فورسز نے فصلوں کو نذر آتش کرنے کے ساتھ جنگلات کو بھی جلا ڈالا۔اسی طرح تین سو سے زائد مویشی دوران آپریشن ہلاک اور700 سے زائد پاکستانی فورسز اور اسکی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے اپنے ساتھ لے گئے۔
جبکہ2021 کے مہینے مئی میں لاپتہ ہونے والا ایک شخص بھی بازیاب ہوا جسے پاکستانی فورسز نے ضلع کیچ کے علاقے مند مھیر سے جبری گمشدگی کا شکار بنایا تھا۔
بارہ شہید ہونے والے افراد میں ایک نوجوان گہرام ولد نادل تھا جسے زیر حراست فورسز نے قتل کیا۔تین بلوچ فرزند بولان اور دو خاران میں وطن کی دفاع میں شہید ہوئے۔جبکہ شہید ہونے والوں میں لالا عثمان کاکڑ جنھیں پاکستانی خفیہ اداروں نے نشانہ بنایا اور ایک بلوچ جہد کار ایوب بلوچ کو ایرانی بلوچستان پیشین میں،انعام ولد پیر داد کو کیلکور، بشام ولد ساکم کو ضلع پنجگور میں دوران آپریشن شہید کیا گیا اور لاش پاکستانی فوج نے غائب کی۔
احمد ولد صادق کو پاکستانی فوج نے چیک پوسٹ پر گولی مارا اور پیری ولد احمد کو کیلکور میں اس وقت شہید کیا گیا جب اس نے بیٹی کی عزت بچانے کے لیے فوجیوں کے خلاف مزاحمت کی۔
ضلع پنجگور کے تحصیل کیلکور کے متعدد گاؤں میں پاکستانی فوج نے اپنی روز مرہ فوجی جارحیت کے دوران درجنوں خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور ایک لڑکی کے باپ کو مزاحمت پر قتل کردیا۔مقامی ذرائع کے مطابق کئی ہفتوں سے جاری ان جارحانہ کارروائیوں میں درجنوں خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے اور پے در پے ظلم و جبر سے تنگ آکر کیلکور کے 9 گاؤں سے لوگوں نے ہجرت کرلی۔جب سے پاکستانی فوج نے کیلکور اور گردو نواح میں اپنی چوکیاں قائم کی ہیں تب سے گاؤں کی خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کا سلسلہ جاری ہے۔کیلکور گذشتہ سال سے ہی فورسز کی کارروائیوں کے زیر عتاب ہے جہاں جارحانہ کارروائیوں کے دوران درجنوں افراد کو قتل کیا جاچکا ہے لیکن جارحانہ کارروائیوں کی تازہ لہر اس سے قبل کی کارروائیوں سے زیادہ شدید ہے جس میں درجنوں خواتین پر تشدد کے ساتھ انھیں جنسی زیادتی کا بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
گیشتری نامی گاؤں میں جب ایک شخص کے گھر پر فوجی اہلکاروں نے رات کے وقت حملہ کیا اور ان کی بیٹی کے ساتھ زیادتی کی کوشش کی تو ان کے والد پیری ولد احمد نے نیند سے اٹھ کر مزاحمت کی اور نہتے ہاتھوں سے فوجی اہلکاروں سے لڑ پڑا جس پر پاکستانی فوجیوں نے انہیں تشدد کے بعد گولی مار کر قتل کردیا۔ آئیدی نامی گاؤں میں 7 کے لگ بھگ خواتین کو بیک وقت جنسی زیادتی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
واضع رہے کہ بلوچستان کے دوردراز اور دیہی وپہاڑی علاقوں میں آئے روز فوجی جارحیت کا سلسلہ جاری رہتا ہے جہاں مردوں کو فورسز حراست بعد لاپتہ کرتی ہیں اور پھر تنہا اور بے یارو مددگار خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
پاکستانی فوج نے بنگلہ دیش میں جو خواتین کی آبروریزی کی یہی سلسلہ بلوچستان میں اسی تسلسل کے ساتھ پھر سے جاری ہے۔ مقام افسوس یہ ہے کہ ان کی یہ گھناؤنے کام منظر عام پر نہیں آ رہے۔لیکن اس سلسلے میں صورتحال بہت بھیانک ہے اور عالمی میڈیا و انسانی حقوق اداروں کو پاکستانی فوج کو اس سنگین انسانی و جنگی جرائم کی مرتکب ٹھہرانے کیلئے دباؤ ڈالنا چاہیے۔
کولواہ کے علاقے مادگے قلات میں پاکستانی فوجی اہلکار نے ایک 18 سالہ لڑکی کو جنسی ہراساں کیا۔ اس سے زبردستی کی کوشش کی اور نامناسب الفاظ استعمال کرتے ہوئے اسے اپنے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے کو کہا جس پر لڑکی نے شور مچا یا۔ لڑکی کی طرف سے مزاحمت اور شور مچانے پر اہل محلہ نے جمع ہوکر فوجی اہلکار کو دھر لیا اور بطور سزا اس کا سر منڈوادیا۔
بلوچستان میں فوجی اہلکاروں کی طرف سے خواتین اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ایسے کئی واقعات ہوتے ہیں جو رابطے کے ذرائع نہ ہونے اور لوگوں کی خوف کی وجہ سے رپورٹ نہیں ہوپاتے۔رواں سال اپریل کو ہوشاپ میں فوجی چوکی پر تعینات اہلکاروں نے 11 سالہ بچہ امیرمراد کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔20 مئی 2021 کو شہید نور جان سکنہ ہارون ڈن ضلع آواران نے فوجی جبر کے ہاتھوں مجبور ہوکر خودکشی کی کیونکہ پاکستانی فوج نے ان سے اپنی بیٹی کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
جھاؤ کے مختلف علاقوں میں آئے روز پاکستانی فوجی اہلکار چرواہوں سے انکے مویشیاں چھین کر ساتھ لے جاتے ہیں۔ با وثوق ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز نے کچھ چرواہوں کے بھیڑ بکریاں علاقائی لوگوں کے ساتھ صلح و مشورے کے بعد اس شرط پر واپس کر دی ہیں کہ وہ بلوچ سرمچاروں کے نقل و حرکت کی اطلاعات قریبی آرمی کیمپس یا چوکیوں میں دیں۔ پاکستانی فورسز نے علاقائی چرواہوں کا ایک نیٹ ورک قائم کیا جنھیں تمام سہولتوں کے ساتھ ندی گجرو اور چنال گزی میں بلوچ آزادی پسند جہد کاروں کی آمدورفت کی نشاندہی اور فورسز کو بروقت اطلاع کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ ریاستی فورسز کا یہ نیا نیٹ ورک جھاؤ گجرو اور چنال گزی کے ساتھ گردونواح کے پہاڑوں میں پلان کیا گیا ہے۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینئر رہنما لالہ عثمان خان کاکڑ پاکستانی خفیہ اداروں کے حملے کے بعد کراچی میں انتقال کر گئے۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (میپ) کے رہنما عثمان کاکڑ کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل عثمان کاکڑ کوئٹہ میں اپنے گھر میں گر کر شدید زخمی ہو گئے تھے۔ جنہیں فوری طورپر اسپتال منتقل کیا گیا تھا اور وہ آئی سی یو میں تھے۔واضع رہے کہ اگر عثمان کاکڑ کو پشتونوں کی آواز قرار دیا جاتا ہے لیکن حقیقتاً وہ مظلوموں کی آواز تھے۔
عثمان کاکڑ کی موت تمام مظلوم اقوام کیلئے ایک بڑا سانحہ ہے کیونکہ پشتون ہوں یا بلوچ یا، سندھی و دیگر مظلوم اقوام، انہوں نے سب کیلئے ہر فورم پر آواز بلند کی۔

ماہ ِ جون کی
تفصیلی رپورٹ

یکم جون
۔۔۔ کوئٹہ سے گذشتہ روز جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے سرکاری ملازم بہادر علیزئی کے گمشدگی کے خلاف لواحقین نے دھرنا دیا۔گذشتہ روز نامعلوم مسلح افراد نے کوئٹہ بروری روڈ سے بہادر علیزئی کو اغواء کرکے اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔
۔۔۔جبکہ ضلع کیچ سے فورسز نے ایک نوجوان کو اغوا کر لیا ہے۔
مقبوضہ بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت میں دھماکے کے وقت زخمی نوجوان کو فورسز نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جس کے بعد وہ تاحال لاپتہ ہے۔حراست بعد لاپتہ ہونے والے شخص کی شناخت گلاب ولد کریم بخش کے نام سے ہوئی ہے۔ مذکورہ نوجوان 31 مئی کو تربت میں پاکستانی فورسز پر ہونے والے دھماکے میں زخمی ہوا تھا جس کو زخمی حالت میں فورسز اہلکاروں نے حراست میں لیا تھا۔

2 جون
۔۔۔ بولان میں آج تیسرے روز بھی پاکستان فوج کی جانب سے آپریشن جاری رہی۔ فوجی آپریشن مارواڑ سے متصل علاقوں سمیت شاہرگ اور گردنواح میں کی جارہی ہے۔ پاکستان فوج آپریشن میں گن شپ ہیلی کاپٹروں اور جیٹ طیاروں کو استعمال میں لارہی ہے۔ گذشتہ دنوں مارواڑ اور گردنواح میں جیٹ طیاروں نے مختلف مقامات پر بمباری کی۔

3 جون
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے سنگ آباد کے رہائشی شاہ مراد ولد براہیم کو حب چوکی سے پاکستانی فوجی اہلکاروں نے بس سے اتار کر لاپتہ کردیا ہے۔شاہ مراد بنیادی طور پر کلری جکی گورکوپ ضلع کیچ کے رہنے والے ہیں لیکن وہ گذشتہ کئی سالوں سے تربت کے علاقے سنگ آباد میں رہائش پذیر ہیں ماضی میں گذر بسر کے لیے مویشیاں پالا کرتے تھے جنھیں فروخت کرکے وہ سنگ آباد میں آکر آباد ہوئے اور مزدوری کرتا تھا۔

4 جون
۔۔۔بلوچستان کے ضلع پنجگور میں پاکستانی فورسز نے ایک شخص کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔
فائرنگ سے جابحق ہونے والے کی شناخت احمد ولد صادق کے نام سے ہوئی ہے جو بمپشت کَنت کا رہائشی ہے اور وہ تیل کے کاروبار سے منسلک تھا۔ فائرنگ کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب مذکورہ شخص پنجگور میں تیل فروخت کرکے واپس جارہا تھا کہ فورسز نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
۔۔۔بولان حملے میں دشمن فوج کے ساتھ جھڑپ میں بلوچ لبریشن آرمی کے تین جانباز ساتھی انتہائی بہادری سے لڑتے ہوئے شہادت کے عظیم مرتبت پر فائز ہوئے۔ شہید ہونے والے بہادر ساتھیوں میں ہنگل مری عرف لیلا، آفتاب جتک عرف وشین اور شاویز زہری عرف سارنگ شامل ہیں۔

5 جون
۔۔۔گزشتہ دنوں مقبوضہ بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے وڈھ میں قتل ہونے والے ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے تاجر 32 سالہ اشوک کمار
کے قتل کے خلاف تیسرے روز بھی احتجاج کیا گیا۔
۔۔۔ضلع آواران کے تحصیل جھاؤ میں مسلح افراد نے جنگو ولد کریم داد، سکنہ جہل جھاؤ کو گزشتہ رات اپنے ساتھ لے گئے،واجہ باغ سے مقامی رپورٹر کے مطابق مذکورہ شخص ریاستی حمایت یافتہ تھا اور مقامی لوگوں کے مطابق اسے کئی بار پاکستانی فوج کے ساتھ دیکھا گیا ہے۔
۔۔۔ پاکستانی فوج نے نو عمر طلال دوست محمد بلوچ کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔
ضلع کیچ باپ اور بیٹے کو قتل کرنے کے باوجود پاکستانی فوج نوعمر طلال دوست کی جان چھوڑنے کو تیار نہیں پہلی مرتبہ سنہ 2019 کو جبری گمشدہ کیا گیا اور اب 23 مئی سے جبری لاپتہ ہیں۔طلال ولد چیئرمین دوست محمد کو 23 مئی 2021 کی رات کو ان کے گھر واقع گومازی، تحصیل تمپ ضلع کیچ سے پاکستانی فوجی اہلکاروں نے حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کیا۔ طلال کے ساتھ دیگر 9 افراد کو بھی جبری لاپتہ کیا گیا۔
۔۔۔بلوچستان کے ضلع قلات میں سی ٹی ڈی اور حساس اداروں نے کارروائی کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں دو مسلح افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے –
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتار افراد کو زخمی حالت میں پکڑا گیا ہے، مسلح افراد کے قبضے سے اسلحہ و گولہ بارود برآمد ہواہے، کارروائی انٹیلی جنس کی اطلاع پر کی گئی تھی۔
یادہے کہ سی ٹی ڈی کی جانب سے بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں جعلی مقابلے میں لاپتہ افراد کی قتل کے واقعات پیش آچکے ہیں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت بلوچستان کی سیاسی جماعتیں بھی سی ٹی ڈی کے جعلی انکاونٹر میں مارے گئے لوگوں کی قتل کے عدالتی تحقیقات کے مطالبے کرتے آرہے ہیں۔
۔۔۔بلوچستان کے علاقے بولان میں پاکستان فوج کی جانب سے فوجی آپریشن آج بھی جاری ہے۔ فورسز نے بزگر کے علاقے میں عارضی کیمپ قائم کردی ہے جہاں ہیلی کاپٹروں آمد و رفت جاری ہے جبکہ فورسز اہلکاروں کی بڑی تعداد موجود ہیں۔اطلاعات کے مطابق آج بزگر، الک سر، سرکی کچ، خر گٹ اور گڑانگ میں آپریشن کی جارہی ہے۔ اس دوران فورسز کو فضائی کمک حاصل ہے جبکہ پاکستان فوج کے کمانڈوز بھی آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے ہوشاپ میں پاکستانی فوج نے ایک نوجوان کو حراست بعد لاپتہ کر دیا ہے۔30 مئی کو پاکستانی فوجی اہلکاروں نے گروک، ھوشاپ ضلع کیچ میں متعدد مکانات پر چھاپے مارے اور منظور ولد واجو کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔جارحانہ کارروائیوں کے دوران پاکستانی فوج نے گھروں کے قیمتی سامان لوٹ لیے اور خواتین پر تشدد کیا۔
۔۔۔پاکستانی فورسز نے پنجگور کے علاقے پروم سے محمود ولد ہاشم کو حراست بعد لاپتہ کردیا۔
محمود بنیادی طور پر پنجگور کے علاقے پروم کا رہائشی ہے روز گاری کے باعث اپنے آبائی علاقے سے ہجرت کرکے سراوان میں اس وقت مقیم ہے اور وہ تیل کے کاروبار سے بھی منسلک ہے اور فورسز نے اسے اس وقت حراست میں لے کر لاپتہ کردیا جب وہ تیل لے کر پنجگور جارہا تھا۔

6 جون
۔۔بلوچستان کے ضلع پنجگور میں گزشتہ کئی روز سے جاری آپریشن میں ایک اور شخص کو حراست میں لے کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا جو شدید زخمی ہونے کی وجہ سے جانبر نہ ہوسکا جسکی شناخت انعام ولد پیرداد کے نام سے ہوئی ہے۔
دریں اثناء گذشتہ روز فورسز نے کیلکور کے علاقے کہور توک سے بشام ولد ساکم کو بھی قتل کیا ہے۔ ذرائع بتارہے ہیں کہ قتل ہونے والوں کی جسد خاکی تاحال فورسز کے تحویل میں ہیں۔
۔۔۔ بلوچستان کے ضلع خضدار اور قلات سے پاکستانی فورسز نے تین نوجوانوں کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
خضدار کے علاقے زہری سے تعلق رکھنے والے تینوں نوجوانوں کو گذشتہ روز فورسز نے لاپتہ کیا۔ ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا ہے کہ یاسر ایوب ولد محمد ایوب کو زہری کے علاقے تلاوان سے گذشتہ روز پاکستانی فورسز نے گھر پر چھاپہ مارکر حراست میں لیکر لاپتہ کیا۔فورسز اہلکاروں نے گھر میں موجود خواتین اور دیگر افراد کو زدوکوب کیا جبکہ گھر میں توڑ پھوڑ کی۔

7 جون
۔۔۔بولان کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن جاری ہے، علاقے میں مسلسل آپریشن کے باعث لوگ محصور ہوگئے جبکہ اشیائے خوردنوش کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ پاکستانی فورسز بولان کے مختلف علاقوں میں بھاری تعداد میں عام آبادی کو محاصرے میں لے کر مختلف علاقوں میں پیش قدمی کررہے ہیں۔ جن علاقوں میں آپریشن جاری ہے ان میں بزگر، چلڑی، گمبدی، غربوگ، لکھڑ اور دیگر شامل ہیں۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ میں پاکستانی فوسز
نے مقامی ٹیچر صوفی دوست محمد کر گھر پر دھاوا بو ل کر چادر و چار دیواری کی پامالی کرنے کے ساتھ خواتین و بچوں کے ساتھ بدتمیزی کے ساتھ انکو زد کوب کیا۔ علی الصبح میجر رسالدار اسماعیل اور لیویز انچارج نعیم کی سربراہی میں بھاری نفری نے بغیر ایف آئی آر بھاری اسلحے کے ساتھ صوفی دوست محمد سکنہ کورے پشت بٹ بلیدہ کے گھر پہ چھاپہ مارا اور چادر اور چاردیواری کی پامالی کی اور گھر میں موجود خواتین اور بچوں کو زدوکوب کیا اور گھر کی تلاشی لی۔

8 جون
۔۔۔بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے سنیئر رہنما فضل احمد بلوچ طویل علالت کے بعد نجی ہسپتال میں دوران علاج وفات پا گئے ہیں۔
ماسٹر فضل احمد بلوچ نیشنل موومنٹ کے بنیادی ساتھی اور نظریاتی جہدکار تھے۔ ان کی تربیت کی وجہ سے ان کے بچے اور خاندان کے دیگر افراد بھی بلوچ قومی تحریک کا حصہ ہیں۔ان کے دو بیٹے شہید آفتاب اور شہید اعجاز بی ایس او آزاد کے کارکنان تھے جنھیں شہید کیا گیا تھا۔ متوفی قوم دوست رہنماء شہید میراث اور آزادی پسند رہنماء اخترندیم بلوچ کے چچا تھے۔
۔۔۔ کوئٹہ کے علاقے انسکمب روڈ سے ایک لاش برآمد ہوئی ہے۔چیھپا زرائع کے مطابق لاش کو شناخت کے لئے اسپتال منتقل کیا گیا ہے، لاش کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔
یاد رہے بلوچستان کے مختلف علاقوں سے ایسے افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جن کی شناخت ممکن نہیں ہوسکی ہے جبکہ بغیر ڈی این اے کے لاشوں کو لاوارث قرار دے کر انتظامیہ کی جانب سے دفن کیا جاتا رہا ہے۔انسانی حقوق کے اداروں سمیت بلوچ سیاسی حلقوں کے خدشات کے مطابق لاشیں لاپتہ افراد کی ہوسکتی ہیں جنہیں مسخ کرکے پھینکا جاتا ہے جن کی وجہ سے ان افراد کی شناخت کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
۔۔۔مھیر مند کا رہائشی چرواہا عبدالطیف ولی داد شدید ٹارچر کے بعد تربت سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔عبدالطیف کو گذشتہ عید کے دن جبری لاپتہ کیا گیا تھا۔
۔۔۔کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسز کی ریلی کو پولیس نے کٹھ پتلی بلوچستان اسمبلی کی طرف جانے سے روک کر خواتین پر تشدد کیا پولیس تشدد سے ایک حاملہ خاتون کی حالت غیر ہوگئی۔جبری بلوچ لاپتہ افراد کے دن کی مناسبت سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔پولیس کی مداخلت اور تشدد کے باوجود شرکاء نے ریلی کو منظم رکھا اور سڑک پر بیٹھ کر دھرنا دیا۔
۔۔۔ کوئٹہ سے بلوچ نوجوان کوہ پیما منصور قمبرانی لا کو پولیس اور خفیہ اداروں نے منگل کے روز گھر سے گرفتاری کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔منصور قمبرانی مرید ایڈوینچر کلب کے کوہ پیما ہیں۔

9 جون
۔۔۔ کوئٹہ میں بولان میڈیکل کالج کے سامنے سے پاکستانی فورسز نے دو طالب علموں کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے، لاپتہ ہونے والے نوجوانوں کی شناخت قاسم ولد عبدالغنی اور بلال ولد محمد بخش کے ناموں سے ہوئی ہے۔
قاسم اور اس کے دوست بلال کو پاکستانی فورسز نے آج کوئٹہ سے اس وقت لاپتہ کیا ہے جب وہ لاپتہ افراد کی بازیابی کی ریلی میں شرکت کرکے واپس آئے تھے۔ قاسم بلوچستان یونیورسٹی میں بی ایس کیمسٹری کے طالب علم ہیں جن کا تعلق کیچ کے علاقے گومازگی سے ہے اور بلال بلوچ بلوچستان یونیورسٹی میں اکنامکس کے طالب علم ہیں اور ان تعلق ضلع کیچ کے تحصیل مند سے ہے۔

10 جون
۔۔۔کوئٹہ میں نامعلوم افراد نے کوئٹہ کے علاقے ڈبل روڈ میں بدھ کی شب ایک وکیل کو خنجروں کے ذریعے سے حملہ کرکے ہلاک کیا ہے۔قتل ہونے والے وکیل کی شناخت ملک عظمت اللہ کاسی کے نام سے ہوئی ہے۔تاہم قتل کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہوسکے۔

11 جون
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے آبسر سے پاکستانی فورسز نے داؤد لطیف کو چار بجے گھر میں چھاپہ مارکر حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔
۔۔۔کوہلومیں مسلسل پانچویں دن فوجی جارحیت، مویشیاں لوٹی گئیں، جھونپڑیاں اور فصل نذر آتش۔
جمعرات کو مسلسل پانچویں دن ڈونگان، باریلی، سمچ، کوریاک اور منڈائی میں پاکستانی فوج کی جارحانہ کارروائیاں جاری رہیں جس کے دوران درجنوں لوگوں کو حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کیا گیا۔ لوگوں کی مال مویشیاں لوٹی گئیں، جھونپڑیوں اور کھڑی فصلوں کو نذر آتش کردیا گیا۔ان علاقوں میں پاکستانی فوجی دستے تین اطراف سبی، کوہلو اور ہرنائی سے داخل ہوئے۔
۔۔۔خاران میں جھڑپ میں طارق ساسولی عرف فراز بلوچ اور عمران ساسولی عرف سلمان بلوچ شہید ہوئے۔ شہید طارق ساسولی 2015 سے تحریک سے وابسطہ تھے جبکہ وہ 2019 سے یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے پلیٹ فارم سے دشمن کے خلاف برسرپیکار تھے۔ شہید عمران ساسولی گذشتہ دو سالوں سے یونائیٹڈ بلوچ آرمی سے منسلک تھے۔

12 جون
۔۔۔متحدہ عرب امارات میں مقیم بزرگ بلوچ قوم پرست رہنما جمعہ خان بلوچ انتقال کر گئے ہیں،گذ شتہ روز انکی طبعیت خراب ہونے کی وجہ سے شدید علیل ہوئے اور انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
۔۔۔مقبوضہ بلوچستان سے مزید تین افراد پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد لاپتہ ہوگئے، ان میں سے ضلع کیچ سے دو اور ایک نوجوان خضدار سے لاپتہ ہوا ہے۔کیچ سے لاپتہ ہونے والوں کی شناخت سمیر مراد اور رستم حسن کے ناموں سے ہوئی ہے،جوکہ طالب علم بتائے جاتے ہیں۔مقامی ذرائع کے مطابق دونوں نوجوان طالب علموں کو فورسز نے 9 جون کو کیچ کے مرکزی شہر تربت سے ہیرونک جاتے ہوئے دوران سفر حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔
خضدار کے علی ہسپتال سے پاکستانی خفیہ اداروں نے ایک شخص کو حراست میں لے لاپتہ کردیا ہے جسکی شناخت وسیم ولد شریف کے نام سے ہوئی ہے۔
۔۔۔پاکستانی فورسز نے کیچ کے تحصیل تمپ کونشکلات میں چھاپہ مارکر چار افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔حراست بعد لاپتہ ہونے والوں میں عبداللہ ولد حسین علی،سھراب ولد رحیم بخش، گہرام ولد نادل اور ستار ولد الٰہی بخش شامل ہیں۔ فورسز چھاپے کے بعد گھروں سے قیمتی سامان بھی اپنے ساتھ لے گئے۔

15 جون
۔۔۔پسنی پریس کلب کے سابق صدر اور سینئر صحافی جاوید سعید کی والدہ ماجدہ بی بی مریم انتقال کرگئیں۔
اس کی عمرقریباً 70سال تھی اور وہ گذشتہ پانچ سالوں سے گھٹنوں کی بیماری میں مبتلا تھیں اور پیرانی سالی کے باعث رواں سال وہ مراض قلب کی کمزوری کی وجہ سے کراچی میں زیر علاج رہیں۔لیکن پیران سالی اورکمزوری کی وجہ سے وہ علیل رہے۔ بروز منگل کو ضلع گوادر کے ساحلی شہر پسنی میں وہ ہمیشہ کیلئے خالق حقیقی سے جا ملے۔
۔۔۔ خضدار سے پاکستانی فورسز نے ایک نوجوان لیاقت ولد عبدالرحمن سکنہ زہری حراست بعد لاپتہ کیا۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے کونشکلات سے حراست میں لیے گئے سترہ سالہ جبری لاپتہ نوجوان گہرام ولد نادل سکنہ کونشکلات تحصیل تمپ کو پاکستانی فوجی اہلکاروں نے دوران حراست تشدد کرکے قتل کردیا۔
فوجی اہلکاروں نے آج صبح گہرام ولد نادل کے لواحقین کو فون کرکے انھیں اطلاع دی کہ گذشتہ رات گہرام کی موت واقع ہوچکی ہے اور انھیں لاش لے جانے کو کہا لیکن ان کے اہل خانہ کے کیمپ جانے سے پہلے لیویز فورس کے اہلکاروں نے فوجی تشدد سے جابحق ہونے والے نوجوان کی لاش گھر پہنچائی۔
منگل کی صبح (آج) 11بجکر چالیس منٹ پر ان کی لاش کو گھر والوں کی تحویل میں دینے کے بعد پاکستانی فوج نے مقتول نوجوان کے گاؤں کونشکلات کو گھیرے میں لے لیا تاکہ ممکنہ عوامی ردعمل کو کنٹرول کیا جاسکے۔گہرام ولد نادل کو دیگر تین افراد عبداللہ ولد ماسٹر حسین علی، ستار ولد الہی بخش اور سہراب ولد رحیم بخش کے سمیت 12 جون کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کیا گیا تھا ان کے ساتھ حراست میں لیے گئے دیگر تینوں افراد تاحال جبری لاپتہ ہیں۔ذرائع نے بتایا ہے کہ گہرام ولد نادل پر تشدد کے ساتھ انھیں انجکشن بھی لگائے گئے ہیں لیکن اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکتی کیونکہ پاکستانی فوج نے لاش کی پوسٹ مارٹم کی اجازت نہیں دی ہے۔
۔۔۔ضلع کیچ میں کیچ کور (ندی) سے حاجی عبدالغفور ولد یوسف نامی شخص کی لاش برامد ہوئی ہے جو کہ گذشتہ کچھ دنوں سے لاپتہ تھے۔
حاجی عبدالغفور ولد محمد یوسف سنگانی سر کے رہائشی ہیں جو 28 مئی کے دن 11 بجے سے لاپتہ تھے۔
۔۔۔ نوشکی میں نوشکے کور سے بھی ایک شخص کی لاش برامد ہوئی ہے۔جس کی شناخت اسد ولد چیئرمین ابراھیم جمالدینی سکنہ زرین جنگل کے نام سے ہوئی ہے۔

16 جون
۔۔۔ضلع پنجگور کے تحصیل کیلکور کے متعدد گاؤں میں پاکستانی فوج نے اپنی روز مرہ آپریشنز اورجارحانہ کارروائیوں کے دوران درجنوں خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور ایک لڑکی کے پیری ولد احمد نے نیند سے اٹھ کر مزاحمت کی اور نہتے ہاتھوں سے فوجی اہلکاروں سے لڑ پڑا جس پر پاکستانی فوجیوں نے انہیں تشدد کے بعد گولی مار کر قتل کردیا۔

17 جون
۔۔۔بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر سے پاکستانی فورسز نے چھ افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔
گذشتہ رات پاکستانی فورسز نے گوادر کے علاقے اسماعیل وارڈ میں چھاپہ مارکر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بناکر چھ افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔
گرفتاری کے بعد لاپتہ ہونے والوں میں تین کی شناخت صلاح ولد منیر،قادر داد ولد دین محمد اور یاسر ولد حمید کے ناموں سے ہوئی جبکہ دیگر تین کی شناخت تاحال نہیں ہوسکا ہے۔
۔۔۔ضلع کیچ میں فوجی حکام کا شھید گھرام کے خون بہا میں نقد رقم کی پیشکش، لواحقین نے مسترد کردی، (بدھ) کی صبح پاکستانی فوجی افسران نے کونشکلات میں فوجی تشدد سے ہلاک ہونے والے نوجوان شہید گھرام نادل کے گھر میں ان کے اہل خانہ سے ملاقات میں اپنی غلطی پر معافی مانگی اور شہید کے خون بہا میں نقد رقم کی پیشکش کی لیکن شہید گھرام کے خاندان نے نقد رقم لینے سے انکار کردیا۔

18 جون
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے سوراپ پل پر ناکہ بندی اور تلاشی کے دوران ندی میں نہاتے ہوئے چار کمسن بچوں کو بھی اغواء کرکے لاپتہ کردیا ہے،۔نام معلوم نہ ہو سکے۔

19 جون
۔۔۔گذشتہ روز پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے کوئٹہ میں ہزار گنجی کے مقام سے تین افراد منظور ولد غنی خان لانگانی، بوزو خان ولد نذر علی لانگانی اور نبل جتوئی کو حراست میں لاکر لاپتہ کردیا۔لاپتہ بوزو خان ہزار گنجی میں دکانداری کرتا تھا جبکہ نبل جتوئی چوکیداری کرتا تھا۔
بوزو خان کو اس سے قبل بھی ہرنائی سے ان کے بھائی میرا خان کے ہمراہ لاپتہ کیا گیا تھا جن کو پانچ سال بعد رہا گیا جبکہ ان کا بھائی رہا نہیں ہوسکا تھا تاہم بوزا خان کو ایک دفعہ پھر لاپتہ کیا گیا ہے۔

20 جون
۔۔۔بلوچ نیشنل موومنٹ جرمنی کے زیر اہتمام ہفتے کے روز جرمنی کے شہر گوٹگن میں بلوچستان میں خواتین کے ساتھ زیادتی کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ اور ریلی نکالی گئی۔ریلی اور مظاہرے میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شریک تھی –ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے مظاہرین نے بلوچستان میں انسانیت سوز مظالم کے خلاف نعرہ بازی کی اور پمفلٹ تقسیم کیے گئے۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے کولواہ میں پاکستانی فوج نے 16 جون کو پاکستانی فوج نے کولواہ سگگ میں آپریشن کرکے سنگاس ولد جمعہ کو اْٹھا کرکے اپنے کیمپ لے گیا جو ابھی تک لاپتہ ہے۔دوران آپریشن فورسز نے حیر محمد ولد لقمان کو تشددکرنے کے بعد اْن کی تین اْونٹ، دو لاکھ نقد چوری کر کے گھر کو جلا ڈالا اور خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

21 جون
۔۔۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینئر رہنما عثمان خان کاکڑ پاکستانی خفیہ اداروں کے حملے کے بعد کراچی میں انتقال کر گئے۔

22 جون
۔۔۔ پاکستانی فورسز نے کیچ کے علاقے گومازی سے ایک نوجوان کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے جسکی شناخت اسامہ ولد محمد جان کے نام سے ہوئی ہے۔خاندانی ذرائع کے مطابق کمسن بچہ جسکی عمر 17 سال ہے، حب چوکی میں ساتویں جماعت کا طالب ہے جنہیں فورسز نے 23 مئی کو کیچ کے علاقے گومازی سے دوران حراست لاپتہ کردیا جو تاحال لاپتہ ہیں۔
۔۔۔ضلع کیچ میں کولواہ میں لڑکی کو جنسی ہراساں کرنے پر گاؤں والوں نے پاکستانی فوجی کو گنجا کردیا۔
کولواہ کے علاقے مادگے قلات میں پاکستانی فوجی اہلکار نے ایک 18 سالہ لڑکی کو جنسی ہراساں کیا، اس سے زبردستی کی کوشش کی اور نامناسب الفاظ استعمال کرتے ہوئے اسے اپنے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے کو کہا جس پر لڑکی نے شور مچا دیا۔ لڑکی کی طرف سے مزاحمت اور شور مچانے پر اہل محلہ نے جمع ہوکر فوجی اہلکار کو دھر لیا اور بطور سزا اس کو گنجا کردیا۔
۔۔۔ضلع آواران کے تحصیل جھاؤ میں پاکستانی فوج کی جنگی جرائم عروج پر ہیں، گزشتہ روز پاکستانی فوجی اہلکارون نے کئی چرواہوں سے انکے مال مویشی لے کر اپنے ساتھ لے گئے۔
۔۔۔پاکستانی فورسز نے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں تعلیمی چوک کے مقام پرگذشتہ شب تقریباً دو بجے کے قریب ایک گھر پر دھاوا بول کر ایک اور طالب علم امام ولد سعیدکو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا،فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والا نوجوان گورنمنٹ ڈگری کالج عطاء شاد کا طالب علم ہے۔

23 جون
۔۔۔ تربت کے علاقے کلگ میں پاکستانی فورسز نے سرچ آپریشن کرتے ہوئے پورے علاقے کو گھیرے میں لے کر گھر گھر تلاشی کے بعد ایک طالب علم فدا ولد حبیب سکنہ بلیدہ گردانک کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا۔

24 جون
۔۔۔ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت سے پاکستانی فوج نے گھوڑا چوک کے مقام سے محمد موسیٰ ولد محمد امین نامی ایک نوجوان کو اغواء کرکے لاپتہ کردیا ہے۔

25 جون
۔۔۔بلوچستان کے ضلع آواران کے علاقے کولواہ سے جبری طور پر پندرہ روز قبل کولواہ کے علاقے گیشکور سے پاکستان فورسز نے ایک گھر پر چھاپے کے دوران دو نوجوانوں سراج ولد واحد بخش اور حسن ولد رحمت کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا۔
۔۔۔ ضلع پنجگور کے علاقے تسپ غریب آباد میں ریاستی حمایت یافتہ مسلح گاڑی سوار افراد عامر ولد داد جان کو اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق مذکورہ شخص کو اس وقت جبری گمشدہ کیا گیا جب وہ دکان کے باہر بیٹھا ہوا تھا۔
۔۔۔ تربت ڈاکی بازار آبسر کی رہائشی حمیدہ بی بی زوجہ شاہ میر نے تربت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے 20 سالہ بیٹے حسن ولد شاہ میر کو تین دن قبل مسلح افراد نے گھر سے اٹھاکر لاپتہ کردیا ہے۔
۔۔ پیشین کے مقام پر بلوچ جہد کا ایوب عرف ناکو سکنہ تمپ ملانٹ کوپاکستانی خفیہ اداروں کے کارندوں نے فائرنگ کر کے قتل کیا،جبکہ اس حملے میں ان کی بیوی زخمی ہوئی ہیں۔

29 جون
۔۔۔ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی جبری گمشدگی کے 12سال مکمل ہونے پر کراچی میں ایک ریلی نکالی گئی اور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
پیر کے دوپہر کراچی آرٹس کونسل سے لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوکر ایک ریلی نکالی گئی، ہاتھوں میں پلے کارڈز، بینرز اور لاپتہ افراد کی تصویریں اٹھائے مظاہرین نے جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرہ بازی کی۔ریلی میں خواتین اور بچوں سمیت مختلف مکاتب فکر کے لوگوں اور لاپتہ افراد لواحقین شریک تھے۔

30 جون
۔۔۔مقبوضہ بلوچستان کے علاقوں سبی، جھاؤ، مشکے مندکے مختلف علاقوں میں پاکستانی فوج کی جارحانہ کارروائیاں آپریشن کا سلسلہ جاری ہیں۔
سبی، بولان اور مچھ کے علاقوں میں گذشتہ کئی دنوں سے پاکستان فوج لگاتار جارحانہ کارروائیاں کر رہی ہے۔ پاکستان فوج کی کارروائی میں لائٹ کمانڈو بٹالین، ایس ایس جی گوریلا اور پاکستانی فوج کی ایویشن کور کے اٹیک ہیلی کاپٹر بھی شامل ہیں۔
وادی مشکے میں گذشتہ تین دن سے پاکستانی فوج لشکر کشی کر رہی ہے۔مشرقی پہاڑی علاقے کپور اور آچڑین میں پاکستانی فوج کو جرائم پیشہ افراد کی بھی مدد حاصل ہے جبکہ مشکے کے مغرب میں تنک کور، پسھیل، چٹوک، گلی اور سولر میں پاکستانی فوج نے چرواہوں کی جھونپڑیاں نذر آتش کیے اور تنک کور (ندی) کے کنارے آباد گاؤں سے کئی افراد کو تشدد کا نشانہ بنا کر چھوڑ دیا گیا۔
ضلع کیچ کی تحصیل مند کے علاقے شیراز کے پہاڑی سلسلے میں بھی پاکستانی فوج کارروائیوں میں مصروف ہے اور گن شپ ہیلی کاپٹر بھی اس آپریشن میں شامل ہیں۔
جھاؤ کے علاقے جہل جھاؤ کے کئی علاقوں میں گزشتہ روز سے فوجی آپریشن جاری ہے۔

٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here