کسی یورپی ملک کی بحیثیت ضمانت پاکستان سے مذاکرات ہوسکتے ہیں ، ورنہ نہیں، خان قلات

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

خان آف قلات کے ترجمان کا کہنا ہے کہ خان آف قلات، میر سلیمان داؤد احمد زئی نے اپنے حوالے سے منسوب خبر کہ پاکستان کے ایک وفد سے بات چیت کی آمادگی کے اظہار میں پرزور الفاظ میں تردید کی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ خان آف قلات میر سلیمان داؤد احمد زئی نے سختی سے کہا ہے کہ وہ کسی سے ملے ہیں اور نہ ہی اس نے کسی سے بات چیت کرنے میں آمادگی ظاہر کی ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ خان آف قلات میر سلیمان داؤد احمد زئی نے یہ بھی کہا کہ اگر بات چیت کی حقیقی ماحول بنا تو بلوچ عوام کو اعتماد میں لیکر کسی دوسری یورپی یا مغربی ملک کی بحیثیت ضمانتی میں بات چیت شروع کرینگے مگر اس بات چیت کو بھی شروع کرنے سے پہلے حکومت پاکستان کو ہمارے وہ شرائط پورے کرنے ہوں گے جو ہم 14 سالوں سے مختلف پاکستانی حکومتوں کے سامنے رکھ رہے ہیں جو ہم سے بات کرنے یا ملنے کا کہتے ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ خان آف قلات نے مزید کہا کہ جب تک پاکستان کے حقیقی حکمران میرے شرائط جو پہلے دن سے میں واضح کرچکا ہوں لیکن ان پہ اب تک عمل درآمد نہیں ہوئے۔ نیز ان کے مکمل ھونے تک نہ وہ کسی سے بات چیت کریں گے اور نہ آمادگی کا اظہار کروں گا۔ اگر پاکستان کے حقیقی حکمرانوں نے اس کے وہ شرائط مان لئے تو تب جاکر بات شروع ہوگی وہ بھی بلوچ قوم کے سامنے اور کسی تیسری غیر جانبدار ملک کی ضمانتی میں بات چیت کا عمل شروع ہوگا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ قوم اچھی طرح جانتی ہے کہ خان آف قلات اپنی عیش و آسائش کی زندگی کو چھوڑ کر بلوچستان اور بلوچوں کے حقوق کے خاطر لندن میں جلاوطنی کی زندگی گزار رے ہیں اور حکومت پاکستان ان سے وقتاً فوقتاً مذاکرات کیئے ہیں مگر وہ اپنے شرائط کی تکمیل تک بات چیت کرنا اس کے لیئے ناممکن ہے۔

Share This Article
Leave a Comment