افریقہ کی دہشت گرد تنظیم بوکو حرام کے رہنما ابوبکر شیکاؤ نے حریف دہشت گرد تنظیم اسلامی ریاست صوبہ مغربی افریقہ(آئی ایس ڈبلیو اے پی) کے خلاف لڑائی کے دوران خود کو ہلاک کر لیا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس بات کی تصدیق ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب دو ہفتوں قبل یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کی موت ہو گئی ہے۔
ان کی موت نائجیریا میں 12 سال سے جاری دہشت گردی کے خاتمے میں نہایت اہم ہے جس کے نتیجے میں ملک کے شمال مشرقی علاقے میں 40ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور 20 لاکھ بے گھر ہو گئے۔
بوکو حرام نے ابھی تک اپنے رہنما کی ہلاکت پر باضابطہ طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے جبکہ نائجیریا کی فوج نے کہا ہے کہ وہ اس دعوے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
آئی ایس ڈبلیو اے پی کے رہنما ابو مصعب البرناوی کی اے ایف پی کو دستیاب آڈیو میں انہوں نے کہا کہ شیکاؤ نے زمین پر ذلیل ہونے کے بجائے آخرت میں ذلیل ہونے کو ترجیح دی، انہوں نے دھماکا خیز مواد سے خود کو اڑا کر ہلاک کر لیا۔
آئی ایس ڈبلیو اے پی نے آڈیو میں بتایا کہ انہوں نے کس طرح سامبیسا کے جنگل میں بوکو حرام کے ٹھکانوں پر اپنے جنگجوؤں کو بھیجا، انہوں نے دیکھا کہ شیکاؤ اپنے گھر کے اندر بیٹھا ہوا ہے اور اس نے خود کو آگ لگا لی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد بوکو حرام کے سربراہ وہاں سے فرار ہو گئے اور پانچ دن جھاڑیوں میں چھپتے رہے لیکن جنگجوؤں نے ان کی تلاش جاری رکھی اور ڈھونڈنے میں کامیاب رہے۔
جھاڑی میں ڈھونڈنے کے بعد آئی ایس ڈبلیو اے پی کے جنگجوؤں نے انہیں اور ان کے پیروکاروں کو توبہ کرنے کی تاکید کی لیکن انہوں نے انکار کردیا اور خود کو ہلاک کر لیا۔
پیغام میں کہا گیا کہ ہم بہت خوش ہیں، قوم کے لیے سب سے بڑی مصیبت ختم ہو گئی۔
آئی ایس ڈبلیو اے پی 2016 میں بوکو حرام سے الگ ہو گئی تھی کیونکہ شکاؤ نے مسلمان کو نشانہ بنانے والے خواتین خودکش بمباروں کے استعمال پر اعتراض کیا تھا۔
آڈیو پیغام میں مزید کہا گیا کہ یہ وہ شخص تھا جس نے ناقابل یقین دہشت گردی اور مظالم کا ارتکاب کیا، وہ کب سے لوگوں کو گمراہ کررہا ہے؟ اس نے کتنی بار لوگوں کو ظلم اور زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔
پچھلے دو سالوں میں آئی ایس ڈبلیو اے پی نائیجیرین فوج کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے کرتے ہوئے خطے میں ایک زیادہ طاقتور قوت بن کر ابھری ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب چونکہ گروپ شیکاؤ کے جنگجوؤں اور علاقوں کے اثر سے نکل جائے گا تو نائجیریا کی فوج کو ممکنہ طور پر آئی ایس ڈبلیو اے پی کے زیر سایہ زیادہ متحد شدت پسند قوت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
لیکن آئی ایس ڈبلیو اے پی بوکو حرام کے گروپوں کو سمبیسا کے باہر خصوصاً سرحدی علاقوں میں شیکاؤ کے وفادار گروہوں پر قابو پانے یا راضی حاصل کرنے میں جدوجہد کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ایک سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ یہ معاملہ شاید ابھی ختم نہیں ہوا، آئی ایس ڈبلیو اے پی کو اپنے کنٹرول کو مکمل طور پر مستحکم رکھنے کے لیے انہیں قابو یا قائل کرنا ہوگا۔