ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں نے ہفتے کے روزیمنی حکومت کے زیرانتظام شہرمآرب پربیلسٹک میزائل سے حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں پانچ سالہ بچّی سمیت 17 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
مآرب کے گورنر کے پریس سیکریٹری علی الغلیسی نے بتایا ہے کہ مآرب کے علاقے روضہ میں ایک گیس اسٹیشن پرمیزائل سے حملہ کیا گیا ہے۔اس میں دسیوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حوثی ملیشیا نے فوری طورپراس واقعے کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
یمن میں قانونی حکومت اورایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے درمیان جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششیں تیز کردی گئی ہیں۔اس سلسلہ میں عُمان کا ایک سرکاری وفد حوثی قیادت سے بات چیت کے لیے ہفتے کے روز صنعاء پہنچا ہے۔
قبل ازیں حوثی ملیشیا کے ایک ذریعے نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے عُمانی وفد کی حوثی ترجمان محمدعبدالسلام اور دوسرے عہدے داروں کے ہمراہ یمنی دارالحکومت میں آمد کی تصدیق کی تھی۔
اس ذرائع نے بتایاکہ”وفد حوثی لیڈرعبدالمالک الحوثی سے ملاقات کرنے والا تھا اور وہ انھیں مسقط میں حالیہ دنوں میں ہونے والی بات چیت کے بارے میں آگاہ کرے گا۔“ان صاحب کے بہ قول عُمانی مصالحت کاروں کی آمد کا مقصد حوثیوں کو جنگ بندی اور امن مذاکرات پر آمادہ کرنا ہے۔
قبل ازیں امریکا کا کہنا تھا کہ ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا یمن میں جنگ بندی کے لیے بامقصد بات چیت سے انکاری ہے اوروہ اس ضمن میں اب تک ہونے والی پیش رفت میں بھی حائل ہورہی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے صدرجوبائیڈن کے یمن کے لیے خصوصی ایلچی ٹِم لنڈرکنگ کے خطے کے حالیہ دورے کے بعد ایک بیان میں کہاکہ ”حوثیوں نے مآرب میں تباہ کن جارحانہ کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے۔اس کی عالمی برادری نے مذمت کی ہے۔اس کے بعد تو حوثی دنیا میں تنہا ہورہے ہیں۔“
محکمہ خارجہ نے مزید کہاکہ ”یمن میں مسائل پیدا کرنے والے بہت سے کردارہیں،مگرجنگ بندی کے لیے بامقصد بات چیت سے انکار کی سب سے زیادہ ذمہ داری حوثیوں ہی پر عاید ہوتی ہے۔انھیں گذشتہ سات سال سے جاری تنازع کے حل اور یمنی عوام کو ناقابل تصور مصائب ومشکلات سے نجات دلانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔“