امریکی صدر کا ویکسین کی عالمی ضرورت پوری کرنے کا اعلان

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کے روز اعلان کیا ہے کہ امریکہ فوری طور پر کرونا وائرس کی ڈھائی کروڑ اضافی خوراکوں کی پہلی کھیپ عطیہ کرے گا۔ ایسا اقوامِ متحدہ کے تحت چلنے والے پروگرام کوویکس کے ذریعے کیا جائے گا۔

یہ کھیپ جنوبی اور وسطی امریکہ، ایشیا اور دیگر ممالک کو ایسے وقت مہیا کی جا رہی ہے جب کہ بیرونِ ملک ویکسین کی بے حد کمی ہے اور اندرونِ ملک ضرورت سے زیادہ سپلائی موجود ہے۔ ان خوراکوں سے کوویکس کی ان کوششوں کو فوری اور خاطر خواہ مدد ملے گی جن کے تحت ضرورت مند ملکوں کو ابھی صرف سات کروڑ ساٹھ لاکھ خوراکیں مہیا کی جا سکی ہیں۔

یہ اعلان ایسے وقت کیا گیا ہے جب گھنٹوں پہلے ہی عالمی ادارہ صحت کے عہدیداروں نے افریقہ میں ویکسین مہیا کرنے کے لئے ایک نئی اپیل کی ہے کیونکہ ان علاقوں میں ویکسین کی فراہمی کی صورتِ حال بے حد پریشان کن ہے جہاں سپلائی تقریباً رکی ہوئی ہے جب کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران وائرس کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

مجموعی طور پر وہائٹ ہاؤس نے جون کے آخر تک دنیا کے ممالک کو آٹھ کروڑ خوراکیں دینے کے منصوبے کا اعلان کر رکھا ہے جو زیادہ تر کوویکس پروگرام کے ذریعے دی جائیں گی۔

صدر بائیڈن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”جب تک یہ وباء دنیا میں زوروں پر رہے گی، امریکی عوام کو اس سے خطرہ رہے گا”۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے عہد کیا ہے کہ وہ ویکسین کی فراہمی کی کوششوں میں وہی تیزی بین الاقوامی سطح پر بھی لائے گا، جیسی امریکہ کے اندر دکھائی گئی۔

امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون کا کہنا ہے کہ کوویکس کے ذریعے ویکسین آخرِ کار کن ملکوں کو پہنچتی ہے اس کا فیصلہ امریکہ کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس کے ذریعے کوئی رعایتیں حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہے۔ نہ ہی کچھ ہتھیانے کی کوشش کر رہے ہیں نہ کوئی شرائط عائد کر رہے ہیں جیسا کہ ویکسین مہیا کرنے والے دیگر ممالک کر رہے ہیں۔ ہم یہ خوراکیں ان ممالک کو مفت اور واضح طور پر عطیہ کر رہے ہیں اور اس کا واحد مقصد لوگوں کی صحت کی صورتِ حال بہتر بنانا اور وباء کے خاتمے میں مدد دینا ہے۔

ابتدائی ڈھائی کروڑ خوراکوں میں سے 60 لاکھ وہائٹ ہاؤس کی ہدایت پر امریکہ کے اتحادی ممالک کو دی جائیں گی جن میں میکسیکو، کینیڈا، جنوبی کوریا، مغربی کنارہ، غزہ، بھارت، یوکرین، کوسووہ، ہیٹی، جارجیا، مصر، اردن، عراق اور یمن شامل ہیں اور اقوامِ متحدہ کے صفِ اول کے کارکن بھی۔

Share This Article
Leave a Comment