وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی طرف سے مسنگ پرسنز کے دن کے مناسبت سے 8 جون 2021 کو احتجاج آگاہی مہم کا سلسلہ شروع کیا جائے گا کہ بلوچستان میں پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کی جانب سے طلباء سیاسی ورکر، ڈاکٹر، انسانی حقوق کے کارکنان، ہر طبقہ فکر کے لوگوں کو جبری طور لاپتہ اور انہیں سالہا سال عقوبت خانوں میں بند کرنے کے باعث کئی سالوں سے بلوچستان میں سنگین انسانی المیہ نے جنم لیا ہے۔ جو اس خطے میں سب سے بڑا انسانی بحران ہے جس کا اظہار بلوچ لاپتہ افراد کے خاندانوں اور لواحقین آئے روز بھوک ہڑتالی کیمپ ریلیوں مظاہروں میں چیختے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر جبری تور لاپتہ افراد کے سنگین بحران اور بلوچستان میں سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنان سمیت طلباء و طالبات اور مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی جبری گمشدگی کا سلسلہ اسی تسلسل کے ساتھ جاری رہا تو مستقبل قریب میں اس کے موجودہ حالات سے بھی بدترین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی انسان کو جبری طور پر لاپتہ کرنا پاکستان کے اپنے قانون و آئین انسانی حقوق کے سنگین خلاف ورزی ہے مگر پاکستان ریاست اس سنگین غیر انسانی عمل کا کھلم کھلا طور پر حصہ ہے اور دنیا پر یہ عیاں ہے کہ پاکستان کے تمام سیاسی جماعتوں میڈیا اور آئینی طور پر سب سے منظم ادارہ عدلیہ بھی ہے۔ اس سنگین جرم کی خاموش حمایتی ہے لہذا 8 جون 2009 کو ذاکر مجید کے لاپتہ ہونے کو 12 سال پورے ہو رہے ہیں اسی دن انکی جبری گمشدگی کے لئیے ایک ریلی نکالی جائے گی جس سے (وی بی ایم پی) تمام سیاسی پارٹیوں طلبا تنظیموں وکلاء برادری، ڈاکٹر انسانی حقوق کے کارکنوں اور ہر مکتبہ فکر کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس ریلی میں بھر پور شرکت کریں۔