سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ یمن میں جنگ بندی کے لیے گیند اب حوثیوں کے کورٹ میں ہے۔
انہوں نے بدھ کو العربیہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ یمن میں جاری بحران کے خاتمے کے لیے سعودی عرب کا پیش کردہ امن اقدام اس وقت معطل ہے کیونکہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغی اس کو مسترد کرچکے ہیں۔
انھوں نے کہا:”ایران کے کردار سے متعلق خطے کیملکوں کی تشویش کو دور کیے بغیر کوئی پیش رفت نہیں ہوسکتی۔ ایران کے بیلسٹک میزائلوں کے پروگرام اور اس کی خطے کے دوسرے ممالک میں مداخلت سے متعلق ایشوز کو طے کیا جانا چاہیے۔“
سعودی عرب نے مارچ میں یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی شیعہ باغیوں اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کے درمیان جاری تنازع کے خاتمے کے لیے ایک نیا امن منصوبہ پیش کیا تھا لیکن حوثیوں نے اس کو کسی قسم کی بات چیت سے قبل ہی مسترد کردیا تھا۔
شہزادہ فیصل نے سعودی عرب کی جانب سے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ حوثی علاقائی فریقوں کے مفادات کے بجائے یمن کے مفاد کو مقدم جانیں گے۔انھوں نے مملکت کے اس مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ وہ یمن میں جاری بحران کا سیاسی حل چاہتی ہے۔
سعودی وزیرخارجہ نے العربیہ سے انٹرویو میں لبنان کی صورت حال کے بارے میں بھی اظہارِخیال کیا اور کہا کہ ”اس ملک میں سیاسی فیصلہ سازی کے عمل میں حزب اللہ کی بالادستی اصلاحات کے کسی بھی عمل میں حائل ہورہی ہے۔صرف اس وجہ سے لبنان میں اب تک کسی قسم کی حقیقی اصلاحات کے لیے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ”ہمیں لبنان کے مستقبل کے بارے میں تشویش لاحق ہے لیکن اس (لبنان) کو خودکو بچانے کے لیے کوئی راستہ تلاش کرنا ہوگا۔“
شہزادہ فیصل بن فرحان نے لبنان کے قائم مقام وزیرخارجہ شربل وہبہ کے سعودی عرب اور خلیج تعاون کونسل کے بارے میں حالیہ شرانگیز بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ”یہ نسل پرستانہ نقطہ نظر تھا اور اس سے لبنانی عوام کے جذبات کی عکاسی نہیں ہوتی ہے۔“
ان کا کہنا تھا کہ ”لبنان کے وزیرخارجہ کے بیانات کے بارے میں کم سے کم یہی کہاجاسکتا ہے کہ یہ غیرسفارتی ہیں۔“
سعودی وزیرخارجہ نے سوڈان میں جاری سیاسی کشیدگی کے موضوع پربھی اظہارخیال کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ”سعودی عرب اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر سوڈان میں عبوری دور کی حمایت کے لیے پُرعزم ہے۔“
ان کا کہنا تھا کہ ”سوڈان میں خوشحالی اور استحکام خطے کے لیے ایک مثبت عامل ہوں گے۔سوڈان میں جاری سیاسی عبوری عمل ایک اہم اور حساس مرحلہ ہے۔“
انھوں نے بتایا کہ سعودی عرب نے سوڈان میں عبوری عمل کے استحکام کے لیے کام کیا ہے اور اس کی حمایت کی ہے۔اس نے پیرس کانفرنس کے دوران میں بھی سوڈان کی مکمل حمایت کا اظہارکیا ہے۔