کالم نگار کالم کے زریعے کون سے مقاصد پورے کرتاہے؟ تحریر, سمیر جیئند بلوچ

0
534


آجکل کی دنیا اپنی ذات تک محدود رہنے والے افراد سے پُر ہے۔یعنی یہ زمانہ نقالی کا زمانہ ہے۔اس کی وجہ سے ایک نفسیاتی تشنگی فروغ پارہی ہے۔چونکہ ہم جانتے ہیں کہ اخبارات معلومات تفریحی اور فکری رہنمائی کے مقاصد پورے کرتے ہیں۔لیکن کالم کی تحریر یں اخبارات کے ان تین مقاصد کے علاوہ بھی بہت سے ایسے مقاصد پوری کرتی ہیں جو اخبارات کے دوسرے شعبے یا حصے پورے نہیں کر سکتے۔ان مقاصد میں سب سے نمایاں مقصد یہ ہے کہ کالم نویس کی صورت میں قارئین کو ایک ایسا دوست مل جاتاہے جو کام میں ان سے براہ راست خطاب کرتاہے۔ اس طرح غیر شخصی رویئے کے تحت کم دوست رکھنے والے آدمی براہ راست دوستی کے جھنجھٹ میں نہیں پڑتے اور ان کی نفسیاتی تشنگی ختم ہوجاتی ہے۔


کالم نگار کالم کے ذریعے اخبارات سے قارئین کی جان پہچان اور گہرا رابطہ پیدا کرتاہے۔جو شخصی صحافت کے تقاضے پوری کرنے کا سبب بنتاہے۔ کالم ذات کے اظہار کا بہترین ذریعہ ہے۔اور اسی وجہ سے تشریحی رپورٹنگ بھی ممکن ہوگئی ہے۔کالم نویس اپنے کالم میں قارئین
سے براہ راست بے تکلفی سے گپ شپ اور خطاب کرتاہے۔اور اپنے منفرد اناز فکر اور مخصوص اسلوب سے ان کا دل موہ لیتاہے۔سب سے بڑھ کر یہ کہ قارئین کا اخبار کے ساتھ قربت فروغ پاتاہے۔اور اشاعتی ادارہ ہونے کی حیثیت سے قارئین کے ساتھ قریبی رشتہ استوار کرتاہے۔
اسی طرح اگر قاری کو ایک کالم نویس میں دوست کی جھلک نظر آئے تو وہ اس کے ذریعے اپنی مشکلات اور دیگر باتیں شدت کے ساتھ منسلک پاتاہے۔چونکہ غیر شخصی رویئے کے تحت ہر آدمی کے کم دوست ہوتے ہیں۔اس طرح اخبارات کے کالم نگار اپنے کالموں کے ذریعے قارئین کو اپنا دوست بناتاہے۔ اس طرح اجتماعی طورپر کالم بہت سے دوست ہوتے ہیں۔جن کی وجہ سے اخبارات کی اشاعت بڑھ جاتی ہے اور دوسری طرف ہر قاری الگ الگ بالکل جداگانہ طورپر اس کالم کو اپنا ہمدرداور غم سار سمجھتاہے۔اور اس کیلے گہری ہمدردی کا جذبہ دل میں رکھتا اور اسے فروغ دیتاہے۔
عام طورپر ہم سب نے یہ محسوس کیا ہوگا کہ ہم کسی نہ کسی طور کسی سے منسلک رہنے کی کوشش لاشعوری طورپر ضرور کرتے ہیں۔ جس کا اظہار بعض مرتبہ کسی مخصوص مصنف کی کتابیں پڑھ کر ہوتاہے۔یا پھر کسی خاص فنکار یا صداکار کی گیت سن کر ان سے قربت اور تعلق پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں اخبارات کے کالم کافی حدتک لوگوں سے رشتہ استوار کرنے امن کے مسائل اور مشکلات انھی میں رہنے والے ایک عام آدمی کی طرح ان تک پہنچانے اور پھر ایک دلچسپ پیرائے میں ان کا حل پیش کرنے کی کوشش کرتاہے۔


کالم میں کسی معاملے کی اہمیت واضح کرنے اور اس پر زور دینے کیلے باربار لکھا جاتاہے۔جب کہ ایسا اسرار اور تکرار دوسری صحافتی تحریروں میں ممکن نہیں۔کالم کی تحریر ایسی ہیں جن کے متعلق قارئین آپس میں گفتگو کرتے ہیں اور حوالہ دیتے ہیں کہ آج فلاں کالم نویس نے فلاں بات کہی ہے۔دراصل کالم کی صورت میں قاری کو اپنے مزاج کے مطابق پسندیدہ تحریر میں آجاتی ہے جسے وہ اپنے جذبات بارے اور احساسات کی ترجمانی سمجھ کر اپنا لیتاہے۔ اس کے سامنے مختلف احساسات اسلوب اور نظریات رکھنے والے لوگوں کے کالم ہوتے ہیں،جن سے وہ اپنی پسند کا کالم باقاعدہ مطالعہ کیلے چن لیتاہے۔
کالم اداریئے کی ایسی معاون تحریریں ہیں جن میں ایسے موضوعات کا احاطہ کیا جاسکتاہے جس پر اداریوں میں نہیں لکھا جاسکتا۔
کالم میں کالم نویس قومی اور بین الاقوامی امور کے علاوہ چھوٹے موٹے مقامی علاقائی اور گروہی مسائل حتی کہ افراد سے متعلق بھی لکھ سکتاہے۔کسی محلے اور گلی کا ذکر چھیڑا جاسکتاہے۔کسی رفاہی کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلے مہم شروع کی جاسکتی ہے،اور کسی مسئلے کے متعلق باربار لکھا جاسکتاہے۔اداریئے میں ایسی گنجائش نہیں ہوتی۔
کالم نویس کی رائے کالم میں ایک شخص کی ذاتی رائے ہوتی ہے،جبکہ ہر شعبہ زندگی اور ہر ممکن خیال کے قارئین کی موجود گی میں اخبار کے اداریئے میں عام قارئین کی موجود گی میں اخبار کے اداریئے میں عام طورپر توازن واعتدال رکھا جاتاہے۔لیکن چونکہ کالم نویس جو عموماََ ادارے کا باقاعدہ ملازم بھی نہیں ہوتا ۔اور جس کی تحریروں عموماََقطع وبرید نہیں کی جاتی اسے اخبار کی طرف سے اظہار خیال کی آزادی ہوتی ہے۔لہذا کالم کی تحریروں میں اداریئے کی تحروں کے برعکس جانبداری سے کام لیا جاسکتاہے اور عوامی مفاد میں کسی کی مخالفت یا حمایت کی جاسکتی ہے۔


کالم کی تحریریں قارئین کے جانے پہچانے اور پسندیدہ افراد کی تحریریں ہوتی ہیں اور ان کے خیالات سے متعلق اکثر قاری یہ رائے رکھتے ہیں کہ میرے دل میں بھی یہی بات تھی۔کسی جانی پہچانی اور پسندیدہ شخصیت کی جانب سے جو بات بھی کہی جائے وہ کسی بھی ایسی تحریر سے زیادہ موثر ہوتی ہے۔جس کے لکھنے والے قارئین کو نام تک معلوم نہ ہو۔ کالم نویس ہمیشہ اپنے تجربے کی بناء پر اوراپنی ذات کے حوالے سے بات کرتاہے۔جس وجہ سے اس کی بات کو زیادہ معتبر سمجھا جاتاہے۔کالم لکھنے والے صحافی تجربہ کاراور وسیع علمی پس منظر رکھنے والے ایسے لوگ ہوتے ہیں۔جو واقعات عالم پر گہری نظر رکھتے ہوں۔وہ تازہ واقعات کا تعلق گذشتہ واقعات سے قائم کرتے ہیں۔ان کا تجزیہ کرکے مستقبل میں ان کے نتائج کی نشاندہی کرتے ہیں۔ اور اپنی طرف سے یہ مشورہ بھی دیتے ہیں کہ بہتر نتائج کیلے کیا کیا جانا چاہئے۔بہت سے عوامی دلچسپی کے معملات ایسے بھی ہوتے ہیں۔جن کے سلسلے میں تہہ کے حقائق سے صرف با اثر اور ذہین کالم نویس ہی پردہ اٹھا سکتے ہیں۔
نامور کالم نویس اپنے کالم کے ساتھ اپنے قارئین کا ایک خاص حلقہ یہ کہ کسی اخبار میں آتے ہیں،ان کے کالم اخبار کی اشاعت میں اضافے کا باعث ہوتے ہیں۔کوئی ایک اخبار با صلاحیت کالم نویسوں کی ضرورت نہیں بلکہ یہ کالم نویس اخبار کی ضرورت ہوتے ہیں۔رپورٹنگ کے وقت بہت سے خصوصی حقائق سے بھی ملتے ہیں۔جنھیں خبر سے زیادہ بہتر طورپر پر کالم کی صورت میں پیش کیا جاسکتاہے۔
زندگی کے بہت سے تو جہ طلب پہلو ایسے ہیں جنھیں افراد معاشرہ اپنی بے حسی کی بناپر نظر انداز کر دیتے ہیں یا ان کی طرف عام لوگوں کی نظریں ہی نہیں اٹھتیں۔کالم نویس ایسے معاملات کی طرف لوگوں کی توجہ مبذول کراتا ہے۔ وہ اعلی اخلاقی اقدار کی طرف سے معاشرے کو غافل نہیں ہونے دیتا اور ہر طرح کے حالات میں حق اور سچ کا دامن تھامنے اور معاشرے اور انفرادی سطح پر ”ذات“ کو بنانے سنوارنے کی ترغیب دیتاہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here