رواں مالی سال کے دوران غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں مسلسل کمی دیکھی گئی ہے اور یہ تیسری سہ ماہی کے اختتام پر 35 فیصد تک کم ہوچکی ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ سرمایہ کاروں کی صورتحال میں کوئی بہتری نظر نہیں آرہی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعدادوشمار کے مطابق مالی سال جولائی تا مارچ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری 35.1 فیصد کی کمی سے ایک ارب 39 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 2 ارب 15 کروڑ ڈالر تھی۔
مارچ کے مہینے میں گزشتہ سال کے 27 کروڑ 87 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں اس سال ملک میں سرمایہ کاری کا بہاو¿ صرف 16 کروڑ 76 لاکھ ڈالر تھی جو 40 فیصد کی کمی ظاہر کرتا ہے۔
تاہم جہاں اس سال مارچ میں بہاو¿ فروری کے مقابلے میں قدرے بہتر، 15 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہی تھی وہیں ایف ڈی آئی کے رجحان سے ظاہر ہوتا ہے کہ مجموعی طور پر اس میں کمی آرہی ہے۔
رواں مالی سال کے پہلے 8 مہینوں کے دوران ایف ڈی آئی میں 30 فیصد کی کمی واقع ہوئی اور گزشتہ مہینے ریکارڈ کی گئی 40 فیصد کمی کی وجہ سے اب یہ 9 ماہ بعد 35 فیصد کی کمی پر آگیا ہے۔
دوسری جانب بیرونی محاذ پر صورتحال بہت بہتر ہے کیونکہ مالی سال 2021 کے 8 ماہ کا کرنٹ اکاو¿نٹ 88 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے ساتھ سرپلس میں ہے اور اسٹیٹ بینک کے ذخائر چار سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ بھارت اور بنگلہ دیش میں وبائی صورتحال سنگین ہونے کی وجہ سے برآمدات کے آرڈرز موصول ہورہے ہیں۔
مقامی مارکیٹ میں برآمدات میں اضافہ اور غیر ملکی زرمبادلہ کی کم کھپت نے امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ بھی کیا ہے اور اس میں اگست 2020 کے بعد سے 9 فیصد کا اضافہ دیکھا ہے۔
جہاں 5 سالوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کی وجہ سے سرمایہ کاری کے بہاو¿ کی صورتحال پانچ سال سے ناقص رہی ہے وہیں حکومت اس سال غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے کوئی نئی پیش کش نہیں کرسکی جس کی بنیادی وجہ کورونا وائرس وبا ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری کے آغاز کے ساتھ ہی حالیہ برسوں میں چین کی طرف سے بہاو¿ میں اضافہ ہوا ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ رواں مالی سال کے نو ماہ کے دوران چین کی طرف سے آمدنی 65 کروڑ 8 لاکھ ڈالر تھی جو اب تک کی آمدنی کا 46 فیصد ہے۔
چین کئی سالوں سے پاکستان میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کررہا ہے تاہم رواں سال چین سے بہاو¿ میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔
گزشتہ مالی سال کے 9 ماہ کے مقابلے میں رواں سال چین کی طرف سے آمدنی 85 کروڑ 93 لاکھ ڈالر رہی جو 24 فیصد کی کمی ظاہر کرتا ہے۔
ہانگ کانگ سے گزشتہ مالی سال کے 13 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں رواں مالی سال سرمایہ کاری کم ہوکر 10 کروڑ 57 لاکھ ڈالر رہی، برطانیہ سے آنے والی سرمایہ کاری 9 کروڑ 4 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں بہتر ہوکر 10 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہی جبکہ امریکا سے 6 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں ایف ڈی آئی بڑھ کر 8 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ہوگئی۔
حکومت تعمیراتی شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس نے سندھ اور پنجاب میں دو نئے شہروں کی تعمیر کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔
تاین سندھ حکومت میگا پروجیکٹس کے لیے وفاق کو اپنے دو جزیروں کو استعمال کرنے کی اجازت دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔
وفاقی حکومت کا خیال ہے کہ نئے شہر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سمیت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کریں گے۔
حکومت نے روشن ڈیجیٹل اکاو¿نٹس اور مقامی بانڈز (پاکستان انوسٹمنٹ بانڈز اور ٹریڑری بل) کی پیش کش کے ذریعے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی بھی کوشش کی ہے جس کے تحت 10 فیصد تک کا منافع حاصل ہوگا۔
دونوں نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو اپنی راغب کرنا شروع کیا تھا تاہم بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، ورلڈ بینک اور دیگر قرض دہندگان کے قرضوں سے بچنے کے لیے سرمایہ کاری کا حجم اب بھی بہت کم ہے۔