کوئٹہ: سرکاری ملازمین تنخواہوں میں اضافے کیلئے سراپااحتجاج، تمام دفاتر بند، دھرنا جاری

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچستان حکومت کے ہزاروں ملازمین نے بلوچستان ایمپلائیز اینڈ ورکرز گرینڈ الائنس کی کال پر تنخواہوں میں اضافے کے لیے دھرنا دیا۔

احتجاجی ملازمین کا مطالبہ تھا کہ ان کی تنخواہوں میں اسی طرح 25 فیصد اضافہ کیا جائے جیسے حال ہی میں وفاقی حکومت نے اپنے ملازمین کے لیے کیا ہے۔

حکومت بلوچستان نے غیر معمولی مہنگائی کے باوجود اپنے ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا۔

کوئٹہ کے عبدالستار ایدھی چوک پر ملازمین کے دھرنے سےبلوچستان دارالحکومت میں معمولات زندگی متاثر ہوئے اور گورنر اور وزیراعلیٰ ہاو¿س جانے والی سڑکوں پر ٹریفک جام ہوگیا۔

دھرنے میں دیگر اضلاع سے کوئٹہ پہنچنے والے صوبائی حکومت کے ملازمین نے بھی شرکت کی۔

مظاہرین نے ریڈ زون میں دھرنے کا اعلان کیا تھا لیکن ضلعی انتظامیہ نے بھاری ٹرکوں کی مدد سے وہاں جانے والی سڑکیں بند کردی تھیں، علاوہ ازیں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی بھی بڑی تعداد تعینات کی گئی تھی۔

احتجاج کے باعث تمام ضلعی اور ڈویڑنل ہیڈ کوارٹرز کے ساتھ ساتھ سول سیکریٹریٹ میں سرکاری امور معطل رہے، مظاہرین نے سول سیکریٹریٹ میں بلوچستان سیکریٹریز کی گاڑیاں بھی نہیں داخل ہونے دیں۔

علاوہ ازیں اکثر سرکاری اسکول بھی بند رہے کیوں کہ احتجاج میں اساتذہ نے بھی شرکت کی، حتیٰ کے سول ہسپتال کی بھی سڑک بند کردی گئی اور سرکاری ہسپتالوں کے آو¿ٹ پیشنٹس ڈپارٹمنٹس (او پی ڈیز) بھی بند رہے۔

دھرنے کے سبب مسافروں بالخصوص طالبعلموں کو ان کے تعلیمی اداروں تک پہنچنے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

بلوچستان ایمپلائیز اینڈ ورکرز گرینڈ الائنس کے ایک ترجمان نے کہا کہ ان کے مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا،بلوچستان حکومت ہمارے مطالبات کی منظوری کے لیے نوٹیفکیشن جاری کرے کیوں کہ ہمیں ان کی یقین دہانی پر اعتبار نہیں ہے۔

دوسری جانب بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے احتجاج کو غیر ضروری قرار دیا کیوں کہ ملازمین کو پہلے کی ہی تنخواہوں کا مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کروادی گئی ہے۔

لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ حکومت نے ملازمین کے الاو¿نس میں اضافے سے انکار نہیں کیا ہے۔

یاد رہے کہ احتجاج سے ایک روز قبل حکومت بلوچستان نے تمام عوامی اجتماعات پر پابندی لگانے کے لیے دفعہ 144 فوری طور پر نافذ العمل کردی تھی۔

بلوچستان حکومت نے یہ فیصلہ ٹیچرز ایسوسی ایشن کی جانب سے تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنے پر احتجاجی دھرنے کے اعلان کے پیشِ نظر لگائی تھی۔

Share This Article
Leave a Comment