زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی کو 7 سال مکمل ہونے پر کوئٹہ میں احتجاج و ریلی

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی کو سات سال کا دورانیہ مکمل ہونے پر ان کے خاندان کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے سابق چیئرمین زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی کو سات سال کا طویل دورانیہ مکمل ہونے پر ان کے خاندان کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

ریلی کے شرکاءنے جبری گمشدگیوں اور اِس حوالے سے اداروں کی غیر سنجیدگی کے خلاف بینرز اٹھا رکھے تھے۔

احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ سات سال کے طویل عرصے تک ایک سیاسی کارکن کو پابند سلاسل رکھنا انسانی حقوق کے منافی ہے۔ زاہد بلوچ کا تعلق ایک پرامن اور جمہوری جدوجہد پر یقین رکھنے والے طلباءتنظیم سے تھا اور اس بنیاد پر انہیں زندانوں کے نظر کرنا ایک غیر آئینی اور غیر انسانی عمل ہے۔

مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں جاری ظلم و جبر کی یہ داستان تسلسل کے ساتھ رواں ہے۔ نوجوانوں اور سیاسی کارکنان کی جبری گمشدی ایک المیہ بن چکی ہے۔ بلوچستان میں ریاستی اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگیاں گھنائونا شکل اختیار کرتی جارہی ہے، جبری گمشدگی کے شکار افراد کے لواحقین برسوں سے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں لیکن حکومتی یقین دہانیوں کے باوجود جبری گمشدگیوں کے مسئلے نے ایک معمے کی شکل اختیار کرلی ہے۔

مقررین نے کہا کہ جبری گمشدگی کے شکار زاہد بلوچ کو عینی شاہدین کے سامنے جبری طور پر لاپتہ کی گیا۔ زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف ان کے ساتھیوں کی جانب سے بھوک ہڑتالی کیمپ بھی لگائی گئی اور عالمی اداروں کی یقین دہانیوں کے باوجود زاہد بلوچ کی بازیابی کے لیے کسی قسم کی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ زاہد بلوچ کی سات سال کے طویل عرصے پر منحصر جبری گمشدگی کے دورانیے اور اس حوالے سے عالمی اداروں کی خاموشی اور کسی قسم کے عملی اقدامات نہ ہونا نہایت ہی تشویشناک ہے۔ ہم تمام انسان دوست اور انسانی حقوق کے اداروں سے درخواست کرتے ہیں کے زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف آواز بلند کریں۔

Share This Article
Leave a Comment