پاکستان نے منگل کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ نو سال کے تعطل کے بعد، ترکی کیلئے براستہ ایران بین الاقوامی مال بردار ٹرین سروس کا آغاز کر رہا ہے۔
اس ریل گاڑی کا پہلا تجربہ سن 2009 میں کیا گیا تھا، اور اس کا مقصد تینوں ملکوں کے درمیان تجارتی اور بلاغ کے روابط کو مضبوط بنانا تھا۔
ترکی اور پاکستان کے درمیان 14 مال بردار گاڑیوں کی آمد و رفت کے بعد، نقل و حمل کے چیلنجوں، باقی ماندہ بنیادی ڈھانچے کے تعمیر اورسیکیورٹی خدشات کے باعث سن 2011 میں، اس سروس کو بند کرنا پڑا۔
پاکستانی وزیر اعظم کے کامرس اور سرمایہ کاری کے مشیر عبدالرزاق داو¿د نے مال برادر ٹرین سروس کی بحالی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ استنبول، تہران، اسلام آباد، ٹرین کا ایک طرف سفر تقریباً 12 دن میں مکمل ہو گا۔ اس میں 750 میٹرک ٹن تجارتی مال لے جانے کی صلاحیت ہو گی۔
رزاق داو¿د نے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ یہ ٹرین سروس تینوں ملکوں کے درمیان دوستی کا ایک ثبوت ہے، اور پاکستان، ایران اور ترکی کے درمیان مال کی نقل و حمل میں خاصی کامیابی حاصل کرے گی۔
تاجروں اور ماہرین نے اس اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ 6500 ہزار کلو میٹر لمبی یہ ریلوے لائن، کنٹینروں کے ذریعے مال کی نقل و حمل میں تیزی لائے گی، اخراجات میں کمی ہو گی اور اس سے سفر کا وقت بھی کم ہو جائے گا۔ سمندر کے ذریعے یورپ سے پاکستان سامان پہنچنے میں 45 روز لگتے ہیں۔
یہ ٹرین بلوچستان سے ایران میں داخل ہو گی۔
بلوچستان میں بلوچ آزادی پسند اکثر اوقات سرکاری تنصیبات اور حکومتی فورسز پر حملے کرتے رہتے ہیں۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف کی گئی سیکیورٹی کارروائیوں کے سبب بلوچستان کی صورتحال کو مستحکم کرنے میں مدد ملی ہے۔ عہدیداروں نے 900 میل لمبی پاکستان ایران سرحد پر ایک مضبوط باڑھ کی تعمیر کا ذکر کیا، جہاں اس سے پہلے عسکریت پسند آزادانہ سرحد کے آر پار آیا جایا کرتے تھے۔
پاکستانی فوج کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان 45 فیصد سرحد پر باڑھ لگائی جا چکی ہے، اور باقی ماندہ سرحد پر اس سال کے آخر تک مکمل باڑھ کی تعمیر مکمل ہو جائے گی۔
فوجی عہدداروں کو امید ہے کہ باڑھ کی تعمیر سے، پاکستان اور ایران کے درمیان اشیا کی سمگلنگ، اور دیگر غیر قانونی نقل و حمل کو روکنے میں بھی مدد ملے۔
بلوچستان میں چین کے فنڈ سے تعمیر ہونے والے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے مرکزی منصوبے بھی زیر تعمیر ہیں، جو چین پاکستان اکنامک کوریڈور یعنی سی پیک کا حصہ ہیں۔ اربوں ڈالر کا یہ منصوبہ ، چین کے گلوبل بیلٹ اینڈ روڈ اینیشی ایٹو میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔
پاکستانی میڈیا رپورٹوں اور سرکاری ذرائع کے مطابق سی پیک کے تحت کئی نئے روڈ نیٹ ورک کی تعمیر و ترقی کی گئی ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ گوادر کی ساحل پر ایک جدید بندرگاہ تعمیر کی جا رہی ہے۔ دونوں ملک، پاکستان کی مرکزی ریلوے لائین کی تعمیر ترقی کے کام کا بھی آغاز کر رہے ہیں جس پر اندازً 6 اشاریہ8 ارب ڈالر خرچ ہونگے۔