پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی اپیل پر پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں گذشتہ نو روز سے جاری بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے لواحقین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے لاہور میں مظاہرہ کیا گیا۔
لاہور کے مختلف تعلیمی اداروں سے تعلق رکھنے والے طلباءطالبات کی بڑی تعداد نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا گیا۔
اس موقع پر شرکاءسے خطاب کرتے ڈاکٹر عمار اور دیگر نے کہا کہ بلوچ آج انسانیت کی جنگ لڑ رہے ہیں یہ مسئلہ صرف بلوچستان کی نہیں بلکہ پورے ملک کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی شہر لاہور سے وقاص، عاصم اور سلمان حیدر کو لاپتہ کیا گیا، پنجاب خاموش رہا۔ ڈاکٹر عمار نے کہا کہ یہ جنگ حق و باطل کی ہے اب پنجاب کو خاموش رہنے نہیں چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکمران ہمیں لڑا رہے ہیں لیکن ان ماو¿ں کی جدوجہد ہے کہ ہم اکھٹے ہورہے ہیں، پنجاب سے اغواءہونے والے بچوں کی مائیں اب بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے دھرنے میں شریک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 21ویں صدی میں بلوچستان کے لوگ ترقی، تعیلم اور یونیورسٹیوں کی مانگ کے لیے احتجاج کرتے لیکن یہ ریاست ان سے انکی بچے چھین رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست 70 سالوں بلوچوں سے انکا حافظہ اور مستقبل چھینا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لیے پنجاب کو اب بولنا پڑے گا اگر بنگال کی طرح یہ لوگ جدا ہوئے تو پھر بولا جائے گا بیرون ہاتھ ملوث تھے بلکہ ہمارے اعمال کی وجہ سے بلوچستان اس مقام تک پہنچ چکا ہے۔