پاکستان : افغان مہاجر کیمپوں کے 71 اساتذہ برطرف کردیئے گئے

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں افغان خمیہ بستیوں کے اسکولوں سے منسلک 71 اساتذہ نے اپنی برطرفی پر احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے پینشن اور دیگر مراعات کا مطالبہ کیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے ترجمان قیصر آفریدی نے غیر ملکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ان اساتذہ کو عمر اور تعلیمی قابلیت کی بنیاد پر برطرف کیا گیا ہے جو ان کے بقول خیبرپختونخوا کی تعلیمی پالیسی کے مطابق ہے۔

پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے درجنوں متاثرہ اساتذہ کے ترجمان حفیظ اللہ نے بتایا کہ یہ اساتذہ افغان جنگ کے بعد پاکستان میں پناہ لینے والے افغان مہاجرین بچوں کو خیمہ بستوں میں قائم اسکولز میں زیورِ تعلیم سے آراستہ کرتے رہے ہیں۔ لیکن اب جب کہ افغان مہاجرین واپس جا رہے ہیں تو ان اساتذہ کی تعداد میں کمی کی جا رہی ہے۔

حفیظ اللہ نے بتایا کہ اس وقت لگ بھگ 54 خیمہ بستیوں میں 105 اسکولز قائم ہیں اور ان اسکولوں میں مجموعی طور پر 640 اساتذہ فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

ان کے بقول 71 برطرف اساتذہ میں سے 40 کو عمر اور 31 کو تعلیمی کوائف نہ ہونے کی بنیاد پر برطرف کیا گیا۔ ان کے بقول معروضی حالات کے پیشِ نظر خیمہ بستوں میں پڑھانے والے اساتذہ کی تعلیمی قابلیت میٹرک رکھی گئی تھی۔ لہذٰا تعلیمی کوائف رکھنے والے اساتذہ سرکاری کو تعلیمی اداروں میں تعینات کیا جائے۔

متاثرہ اساتذہ میں اکوڑہ خٹک سے تعلق رکھنی والی خاتون ٹیچر روزینہ بی بی نے غیر ملکی نشریاتی ادارے کے ساتھ بات چیت میں اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ظلم ہے وہ گزشتہ 26 سالوں سے اکوڑہ خٹک کے مہاجر کیمپ میں خدمات میں فرائض سر انجام دے رہی ہیں اور اب اچانک انہیں فارغ کیا جا رہا ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ انہیں برطرفی پر اعتراض نہیں تاہم انہیں پینشن اور دیگر مراعات تو دی جائیں۔

قیصر آفریدی کا کہنا ہے کہ دراصل یو این ایچ سی آر ان اساتذہ کو مراعات دے رہا تھا اور ان کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں پینشن یا دیگر مراعات کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔

استاتذہ کے نمائندے حفیظ اللہ نے 1996 میں افغان مہاجرین کمشنریٹ، یو این ایچ سی آر اور دیگر عالمی اداروں سے برطرف ہونے والے ملازمین کو پینشن اور دیگر مراعات کی ادائیگی سے متعلق وفاقی حکومت کے اعلامیے کا بھی حوالہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ اعلامیے کے تحت 2003 اور 2006 میں برطرف کیے جانے والے ملازمین بشمول مختلف خیمہ بستیوں کے اسکولوں میں پڑھانے والے اساتذہ کو بھی پینشن اور دیگر مراعات دی گئی تھیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے جنوری میں افغان مہاجرین کی خیمہ بستیوں میں رہائش پذیر خاندانوں کے بچوں کے لیے رواں سال اندراج کا اعلان کر رکھا تھا جس کے تحت لگ بھگ 60 ہزار بچوں کو ان 104 اسکولوں میں داخل کرایا جائے گا۔

Share This Article
Leave a Comment