پاکستان بار کونسل (پی بی سی جے ڈی سی) کی جرنلسٹ ڈیفنس کمیٹی کے تعاون سے صحافیوں کو مفت قانونی مدد فراہم کرنے کے لیے ایک سیل قائم کردیا گیا۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 2001 سے صحافیوں کی جسمانی اور آن لائن حفاظت ایک سنگین تشویش کا باعث بن چکی ہے۔
گذشتہ دو دہائیوں میں اس شعبے کے 130 سے زائد ارکان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
یہ سیل جس میں آئینی، سول اور فوجداری قوانین پر عبور رکھنے والے وکلا شامل ہیں، انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ، ایڈووکیسی اینڈ ڈویلپمنٹ (ارادہ) کے تحت کام کرے گا۔
اس کا مقصد یہ ہے کہ فرائض انجام دینے کے دوران صحافیوں کو دھمکیوں، حملوں، پابندیوں اور ‘عدالتی خطرات’ پر مفت قانونی معاونت فراہم ہو۔
ارادہ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد آفتاب عالم نے کہا کہ صحافی گذشتہ دو دہائیوں سے زبردست دباو¿ میں کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے مشاہدہ کیا کہ ‘صحافیوں نے حملوں، دھمکیوں، ہراساں کرنے اور اغوا سے لے کر ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی تک کے بہت سارے چیلنجز کا سامنا کیا ہے’۔
آفتاب عالم نے بتایا کہ 2001 سے صحافیوں کی جسمانی اور آن لائن حفاظت تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے کیونکہ اس عرصے میں ان میں سے 130 سے زائد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، پاکستان بار کونسل اور ارادہ کے نامزد امیدواروں پر مشتمل ایک تین رکنی کمیٹی سیل کے امور کی نگرانی کرے گی۔
کمیٹی طے کرے گی کہ آیا سیل مدد کی درخواست قبول کرے یا نہیں اور ہر معاملے میں اس کی حمایت کی حد کیا ہونی چاہیے۔
مصیبت میں صحافیوں سے درخواستیں وصول کرنے کے لیے ایک ای میل اکاو¿نٹ (legal@irada.org.pk) بھی بنایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل ملک میں قانونی امور کو منظم رکھنے والے اہم ادارے پاکستان بار کونسل (پی بی سی) کی جانب سے صحافیوں کے تحفظ اور انہیں قانونی مدد فراہم کرنے کے لیے 29 ستمبر کو ’جرنلسٹک ڈیفنس کمیٹی‘ (جے ڈی سی) قائم کی گئی تھی۔
قائم کی گئی کمیٹی میں 7 وکلا شامل تھے جس میں بعد ازاں اکتوبر میں مزید 12 وکلا کو نامزد کیا گیا تھا۔
پی بی سی کے مطابق یہ کمیٹی سائبر کرائم کے سخت قانون کے ذریعے، خاص طور پر صحافیوں کے لیے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں اور صحافتی طریقوں کے تقاضوں کے مطابق آزادانہ طور پر اپنے فرائض کی انجام دہی کو مشکل بنانا کر آزاد اظہار رائے کو دبانے کی حکومت کی مبینہ پالیسیوں کے تناظر میں قائم کی گئی تھی۔