انڈیا میں دنیا کی سب سے بڑی کورونا ویکسینیشن مہم کا آغاز کردیا گیا

ایڈمن
ایڈمن
7 Min Read

انڈیا میں لوگوں میں مصنوعی طور پر کسی بیماری کے خلاف قوتِ مدافعت پیدا کرنے کی دنیا کی سب سے بڑی مہم شروع کی گئی ہے جس میں صفائی کرنے والے ایک مزدور کو کووڈ19 کے خلاف ویکسین لگائی گئی ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی نے مہم کا آغاز کیا ہے جس کا ہدف ایک اعشاریہ تین ارب لوگوں کو حفاظتی ٹیکے لگانا ہے۔

نریندر مودی نے اس موقعے پر ملک کے فرنٹ لائن ورکز کو خراجِ تحسین پیش کیا جنھیں اس ملک میں سب سے پہلے ویکسین لگائی جانی ہے۔

انڈیا دنیا میں کورونا وائرس کی وبا سے متاثر ہونے کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے۔ اس مہم کے آغاز سے قبل گذشتہ چند روز میں دو منظور شدہ ویکسینز، کووی شیلڈ اور کویکسن، کے لاکھوں ٹیکے ملک کے مختلف حصوں میں ارسال کیے گئے ہیں۔

سنیچر کی صبح اس مہم کے آغاز کے موقعے پر وزیراعظم مودی کا کہنا تھا کہ ’ہم دنیا کی سب سے بڑی مہم کا آغاز کر رہے ہیں اور اس سے دنیا کو ہماری صلاحیت کا اندازہ ہوگا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا اپنی پوری آبادی کو یہ حفاظتی ٹیکے لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ایک ایپ کی مدد سے یہ کام کیا جائے گا جس کے ذریعے حکومت اس مہم کی پیش رفت پر نظر رکھے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کوئی بھی شخص رہ نہ جائے۔

انھوں نے کہا کہ ان ڈاکٹروں، نرسوں، اور دیگر فرنٹ لائن ورکرز نے تاریک دنوں نے ہماری روشنی کی راہ دکھائی۔ ’وہ لوگ اپنے گھر والوں سے دور رہے، انھوں نے اپنی جانیں دیں، اور یہی وجہ ہے کہ سب سے پہلے ان لوگوں کو یہ دوا دی جا رہی ہے۔‘

وزیراعظم مودی نے لوگوں سے یہ بھی اپیل کی کہ وہ کووڈ 19 کے حوالے سے احتیاطی تدابیر جیسے کہ ماسک پہنا اور سماجی دوری اختیار کرنا، کا خیال رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ لوگوں کو ابھی سے یہ سب نہیں چھوڑ دینا چاہیے کیونکہ سب لوگوں کو ویکسین لگانے میں وقت لگے گا۔

انھوں نے لوگوں سے یہ بھی کہا کہ وہ ’ویکسینز کے بارے میں پروپیگنڈا اور افواہوں پر یقین نہ کریں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’میں لوگوں کو یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ان ویکسینز کو منظوری تب ہی دی گئی ہے جب سائندان اور ماہرین ان کے بارے میں مطمئن تھے۔‘

پہلے راو¿نڈ میں تقریباً 10 ملین ہیلتھ ورکز کو یہ ٹیکے لگائے جائیں گے۔ جس کے بعد پولیس والوں، فوجیوں، اور میونسپل ورکز کو یہ دوا دی جائے گی۔

اس کے بعد 50 سال کی عمر سے بڑے لوگوں یا پھر 50 سے کم عمر ایسے افراد جن کو پہلے سے کوئی شدید بیماری ہو، ان کو یہ ٹیکے لگائے جائیں گے۔ انڈیا کے الیکٹورل رول میں تقریباً 90 کروڑ لوگوں کی معلومات موجود ہیں۔

حکومت کے پلان کے مطابق اگست تک 30 کروڑ لوگوں کو یہ ٹیکے لگائے جائیں گے۔ ایسا حکومتی ہسپتالوں، سکولوں، کالجوں، کمینٹی ہالز، میونسپل دفاتر اور شادی گھروں میں کیا جائے گا۔

انڈیا میں متعدد ہسپتالوں میں کام شروع کر دیا گیا ہے۔

دلی کے میکس ہسپتال میں لگائے گئے ٹیکوں میں ڈاکٹر اٹل پیٹرز کو بھی یہ دوا دی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک اہم دن ہے۔ میں ان کا مشکور ہوں جن کی کوششوں کی وجہ سے یہ دن حقیت ہو سکا ہے۔ مجھے بہت خودی ہوئی جب مجھے بتایا گیا کہ میرا نام اس لسٹ میں ہے۔‘

انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے وبا کے دوران بہت محنت سے کام کیا اور جانیں بچائیں۔ اور اب ہم سب سے پہلے یہ دوا لے رہے ہیں تاکہ یہ خیالات بھی ختم ہو جائیں کہ یہ محفوظ ہے یا نہیں۔‘

انڈیا میں ادویات کے نگران ادارے نے دو ویکسینز کی منظوری دی ہے۔ کووی شیلڈ (جو کہ آکسفورڈ آسٹرا زنکا کا مقامی نام ہے اور یہ برطانیہ میں بنائی گئی تھی) اور کویکسن جو کہ ایک مقامی کمپنی بھارت بائیو ٹیک نے تیار کی ہے۔

تاہم کویکسن کی افادیت پر سوال اٹھائے گئے ہیں کیونکہ اس کی منظوری فیز 3 ٹرائلز ختم ہونے سے قبل آئی تھی۔ اس ویکسین کو بنانے والے اور نگران ادارے دونوں کا کہنا ہے کہ ویکسین محفوظ ہے اور اس حوالے سے ڈیٹا فروری میں شائع کر دیا جائے گا۔

دونوں ویکسینز میں 28 دن کے وقفے کے ساتھ دو ٹیکے لگائے جاتے ہیں اور دوسرے ٹیکے کا مقصد اس دوا کی طاقت کو بڑھانا ہے۔ مریض کی قوتِ مدافعت پہلے ٹیکے کے بعد شروع ہوتی ہے مگر پوری طرح کارآمد دوسرے ٹیکے کے 14 روز کے بعد ہوتی ہے۔

اس مہم کی پیش رفت کو ریئل ٹائم میں مانیٹر کیا جائے گا۔ 80 لاکھ افراد جنھیں پہلے راو¿نڈ میں یہ ویکسین دی جانی ہے ان کا اندراج کیا جا چکا ہے اور چھ لاکھ افراد کو اس مہم کے لیے تربیت دی گئی ہے۔

تاہم یہ ٹیکے لگوانا ابھی رضاکارانہ کام ہے اور جو انھیں لگوائے گا انھیں ویکسینیشن کا سرٹیفیکیٹ دیا جائے گا۔

انڈیا میں ویکسینز کے معروف ماہر ڈاکٹر گاگندیپ نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے خیال میں انڈیا کی یہ مہم دیگر ممالک کے مقابلے میں بہتر کام کرے گی کیونکہ اس میں کافی زیادہ حکومتی سرمایہ کاری کی گئی ہے اور ابتدائی مراحل میں تیاری کی گئی تھی۔‘

Share This Article
Leave a Comment