عراق میں سرگرم ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کی جانب سے غیرملکی تنصیبات اور اداروں کے مراکز پر حملوں کے خلاف عراق کے اندر سے آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔ عراق کے سرکردہ شیعہ رہ نما مقتدیٰ الصدر نے ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاﺅں پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان گروپوں کی جانب سے عراق میں غیرملکی مشنوںپر حملے ہمارے لیے مالی مسائل پیدا کررہے ہیں۔
مقتدیٰ الصدر کے ترجمان الشیخ صلاح العبیدی نے ایک بیان میں کہا کہ سفارت خانوں اور غیرملکی مشنوں کو سیکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی کی طرف سے وزیر دفاع کو سفارتی مشنوں کی حفاظت کے اختیارات سونپنے کی حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ یہ درست نہیں عراق کی پوری شیعہ برادری ایران کے پیچھے لگ جائے۔
عراق کی ‘واع’ نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے العبیدی کا کہنا تھا کہ سفارتی مشنوں پرحملے روکنے کی ذمہ داری انتظامیہ کا کام ہے۔ یہ معاملہ مسلح افواج کے سربراہ کے دفتر میںحل ہونا چاہیے۔ ہمارے لیے اہم یہ ہے کہ ملک اس وقت بد ترین مالی بحران کا سامنا کر رہا ہے اور ایرانی حمایت یافتہ گروپ غیرملکی سفارتی مشنوںپر حملے کرکے اس بحران کو اور بھی گھمبیر کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عراق میں غیر ملکی سفارتی مشنوںپر حملوں سے عراقی قوم کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا بلکہ الٹا نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرعالمی سطح پر یہ تاثر عام ہوجائے کہ عراق سفارتی مشنوں کے حوالے سے ایک غیر محفوظ ملک بن چکا ہے تو کوئی بھی ہماری مدد نہیں کرے گا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ایک عام عراقی شہری کے معاشی مسائل مزید بڑھ جائیںگے۔ اگر ملک میں معاشی استحکام نہیں تو ملک ہوا میں ہوگا۔
العبیدی کا مزید کہنا تھا کہ عراق میں امن وامان کی بحالی سے ملک میں اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری کی راہیں ہموار ہوں گی پوری عالمی برادری سے ہم مالی بحران کے حل میں صرف اسی صورت میں مدد حاصل کرسکتے ہیں کہ عراق میں غیرملکی سفارتی مشن محفوظ ہوں۔