ستر کی دہائی کے مزاحمت کار حاجی سوبدار خان مری گذشتہ رات فوت کرگئے

0
265

ستر کی دہائی کے مزاحمت کار حاجی سوبدار خان مہندانی مری گذشتہ رات فوت کرگئے ان کی نمازہ جنازہ آج ادا کی جائے گی۔
حاجی سوبدار خان، بلوچستان لبریشن فرنٹ کے رہنماء مقدم مری کے والد تھے۔

مقدم مری نے کہا کہ میں اپنے والد کے قومی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے یاد کیا۔

انہوں نے کہا والد صاحب عمر رسیدہ اور ضعیف تھے، اور اپنی طبعی عمر پورے کرچکے تھے۔ 1992 میں ان پر فالج کا حملہ ہوا تھا۔اب دوبارہ ان پر فالج کا حملہ ہوا اور ضعیف العمری کی وجہ سے جانبر نہ ہوسکے۔

بلوچ رہنماء کے مطابق بھٹو حکومت کے دوران سوبدارخان سرمچاروں (پراروں)کے صف اول کے دستے میں شامل تھے جنہوں نے کئی محاذ پر دشمن کا سامنا کیا۔ جنگ کے دوران وہ گرفتار ہوئے۔اس زمانے میں محاذ پر لڑتے ہوئے ایک ہزار ساٹھ سرمچاروں کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں حاجی سوبدار خان بھی شامل تھے۔ چمالنگ کے محاذ پر گرفتاری کے بعد انہیں ایک سال کی جیل ہوئی۔ جیل سے رہائی کے بعد بھی فوج کے انٹلی جنس اداروں نے ان کا پیچھا جاری رکھا اور سرمچاروں کی مدد کرنے کے الزام میں انہیں دوبارہ گرفتار کیا اور پنجاب لے جاکر قید کیا اور ڈیڑھ مہینے لاپتہ رکھنے کے بعد تشدد کرکے چھوڑ دیا۔

ایک سال بعد پھر ایک فوجی آپریشن میں انہیں دوسرے لوگوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا اور 15 روز شدید تشدد کا نشانہ بنا کر ہتھیاروں کی حوالگی کا مطالبہ کرتے رہے۔ ہتھیار کی برامدگی پر ناکامی کے بعد انہیں پھر رہا کردیا گیا۔وہ ایک سادہ بلوچ اور مال مویشی پالنے والے دنیا دار آدمی کی طرح گزر بسر کرتے تھے۔

انہوں نے کہا میری جدوجہد کی وجہ سے بھی والد کو کئی بار گرفتار کیا گیا اور ان پر مجھے سرینڈر کروانے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here