آواران میں ریاستی اہلکاروں کی جانب ہمارے کارکنوں کو رات گئے دھمکیاں دی گئیں اور تمام علاقوں تیرتیج، سیاہ گزی، ہارونی ڈن، لباچ ڈنسر، پیراندر کا محاصرہ کیا گیا۔ اور آواران ٹاؤن کے قریبی علاقوں میں فوج کی نفری تعینات۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہمارے کارکنوں کو ریاستی اہلکاروں نے ٹیلیفونک کالز پر دھمکیاں دی ہیں کہ اگر انہوں نے احتجاجی ریلی نکالی گئی تو انکو اٹھا کر لاپتہ کیا جائیگا۔
صبح آرمی کے اہلکاروں نے پریس کلب کو بند کر کے فورسز کے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا۔ اور بازار میں خفیہ اداروں اور مقامی ڈیتھ اسکواڈز کی گشت ٹیم کو متحرک کرکے تمام لوگوں پر کھڑی نظر رکھی گئی۔ رات کو آواران کے علاقوں تیرتیج، سیاہ گزی، پیراندر، لباچ ڈنسر سمیت کئی علاقوں کامحاصرہ کیا گیا۔
دوردراز علاقوں کے لوکل گاڈیوں کو روکا گیا اور ڈرائیورز کو خبردار کیا گیا کہ اگر انہوں نے احتجاجی ریلی نکالنے والوں کو بازار تک پہنچایا تو وہ اپنے زمہ دار خود ہونگے۔ دوردراز سے آنے والوں کو آواران بازار جانے سے روکا گیا۔ بانک کریمہ بلوچ کی پراسرار قتل کے خلاف آج ہمارے کارکنوں کو احتجاجی ریلی نکالنے کیلئے پاکستان آرمی نے جبری طور پر روکا گیا۔ اس وجوہات کی بنا پر آج بلوچ یکجہتی کمیٹی آواران اپنا احتجاج ریکارڈ نہیں کرسکا۔