فرانس کی وزارت خارجہ نے سعودی عرب پر یمن کے حوثی باغیوں کے حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ فرانسیسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ حوثی باغی سعودی عرب کے خلاف ایران کی پراکسی جنگ لڑ رہے ہیں۔ سعودی عرب پر حوثیوں کے حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور ایران کی پراکسی وار کا حصہ ہیں۔
فرانسیسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے’العربیہ’ چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں جنگ کی آگ بھڑکانا کسی فریق کے مفاد میں نہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا اور ایران کے درمیان جاری صورت حال کافی کشیدہ ہے جس کے نتیجے میں علاقائی سلامتی پرمنفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے امریکا اور ایران کے درمیان تازہ کشیدگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دونوں فریقوں سے پرامن رہنے اور تحمل سے کام لینے پر زور دیا۔ ترجمان نے کہا کہ ایران کی طرف سے اپنے سائنسدان کے قتل پرانتقام لینے کی باتیں مزید کشیدگی اور خون خرابے کا باعث بن سکتی ہیں۔
فرانسیسی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایران کا ویانا معاہدے میں واپس آنا ضروری ہے۔ نو منتخب امریکی صدر کو ایران کو ویانا معاہدے میں شامل کرنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔ یہی وہ سمجھوتا ہے جس کے تحت ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکا جاسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ویانا معاہدے کو مزید وسعت دے کرایران کے میزائل پروگرام کو بھی اس میں شامل کیا جانا چاہیے تاکہ تہران کےمیزائل سسٹم کو محدود کیا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ترکی ہمارا پڑوسی ہے اور ہم اس سے قول و فعل میں ایک ذمہ دار ہمسایہ ملک دیکھنا چاہتے ہیں۔
اسلام کے حوالے سے فرانس پر تنقید سے متعلق ایک سوال کے جواب میں فرانسیسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسلام ہماری تاریخ اور تشخص کا جزو ہے اور ہم دین اسلام کا دل کی گہرائی کےساتھ احترام کرتے ہیں۔