نواز شریف نے آئی جی کے اغواپر فوج کی رپورٹ مسترد کر دی

0
262

پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے بانی پاکستان محمد علی جناح کے مزار کی مبینہ بے حرمتی اور آئی جی سندھ کے مبینہ اغوا کے معاملے پر پاکستانی فوج کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کو ’مسترد‘ کر دیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں نواز شریف نے کہا کہ ’کراچی واقعے کی انکوائری رپورٹ ایک کور اپ (حقائق کو چھپانا) ہے (جس کا مقصد) جونیئرز کو قربانی کا بکرا بنانا اور اصل مجرموں کو بچانا ہے۔ رپورٹ ریجیکٹڈ (انکوائری رپورٹ مسترد کی جاتی ہے)۔‘

یاد رہے کہ 29 اپریل 2017 کو اس وقت کے ڈی جی آئی ایس پی آر نے ڈان لیکس کی انکوائری کے معاملے پر پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک نوٹیفیکیشن کو لگ بھگ انھی الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے ٹویٹ کی تھی ’نوٹیفیکیشن از ریجیکٹڈ۔‘

نواز شریف کی ٹویٹ سے قبل منگل کو پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ایک انکوائری کے نتیجے میں خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور پاکستان رینجرز کے ا±ن اہلکاروں کے خلاف ایکشن لے لیا گیا ہے جنھوں نے بانی پاکستان کے مزار کی ‘بےحرمتی’ کے واقعے پر ‘عوامی دباو¿’ کے تحت زیادہ ہی جوش کا مظاہرہ کرتے ہوئے خود اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ان تمام افسران کو ان کی موجودہ ذمہ داریوں سے سبکدوش کرتے ہوئے ان کے معاملات جی ایچ کیو کے سپرد کر دیے گئے ہیں۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے کراچی واقعے پر اعلامیہ جاری ہونے کی دیر تھی کہ پاکستان میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صارفین نے اپنی اپنی آرا دینے کا سلسلہ شروع کر دیا اور اور ایک ہی گھنٹے میں ’آئی ایس پی آر‘، ’رینجرز‘ اور ’آئی جی سندھ‘ ٹاپ ٹرینڈز بن گئے۔

تاہم دیگر تمام معاملات کی طرح رائے یہاں بھی منقسم ہی رہی۔ بہت سے صارفین اس بات پر سر دھنتے نظر آئے کہ فوج کی جانب سے انکوائری کرنے کا جو وعدہ کیا گیا تھا وہ بالآخر وفا ہوا اور انصاف کا بول بالا ہوا۔ جبکہ چند صارفین اس بات پر نالاں نظر آئے کہ جو افسران اور اہلکار اس معاملے میں ملوث نکلے نہ تو ان کے نام سامنے لائے گئے اور کیا ایک پولیس افسر کو ’اغوا‘ کرنے کی سزا صرف عہدے سے سبکدوش کیا جانا ہے؟

نجی ٹی وی سے وابستہ اینکر حامد میر وہ شخص تھے جنھوں نے سندھ آئی جی کے مبینہ اغوا کی خبر ٹوئٹر پر سب سے پہلے شیئر کی تھی۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے پریس ریلیز کے اجرا کے بعد انھوں نے ٹویٹ کی اور ان لوگوں کے لیے ’دعا گو‘ ہوئے جنھوں نے ان کی اس ٹویٹ کے جواب میں انھیں برا بھلا کہا تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here