لاپتہ افراد کے ایشو کو ہمیشہ کیلئے ختم ہونا ہو گا، بلاول بھٹو

0
324

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹونے کوئٹہ میں منعقدی پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں شگر کے پہاڑوں سے آپ سے مخاطب ہوں۔ انھوں نے کہا کہ گوجرانوالہ، کراچی اور کوئٹہ کے بڑے جلسے کر کے آپ نے پوری دنیا کو بتا دیا ہے کہ عوام ایک طرف اور سیلیکٹڈ ایک طرف ہے۔

جو یہ کہتے ہیں کہ پی ڈی ایم ٹوٹ جائے ان کے لیے میرا واضح پیغام ہے کہ پیپلز پارٹی کبھی کسی اتحاد سے پیچھے نہیں ہٹی ہے۔ ہم آگے دو قدم بڑھ سکتے ہیں مگر پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ بہادر عوام ہیں اور اپنے حقوق لینا جانتے ہیں۔

اپنے حقوق حاصل کرنے لیے اس صوبے نے خون دیا ہے خون۔ انھوں نے کہا بلوچستان کے عوام کا سر کٹ سکتا ہے مگر وہ کسی کے سامنے جھک نہیں سکتے۔

انھوں نے کہا کہ عوام اب آزادی چاہتی ہے۔ عوام اپنے وسائل کی آزادی چاہتے ہیں، بے روزگاری سے آزادی چاہتے ہیں، سوچنے کی آزادی چاہتے ہیں۔ یہ کس قسم کی آزادی ہے۔ جہاں نہ عوام آزاد، نہ سیاست، نہ صحافت آزاد نہ ہمارا عدلیہ آزاد۔

اس وقت سب جمہوری قوتیں ایک سٹیج اور ایک پیج پر ہیں۔ اب سب کو اس پیج پر آنا پڑے گا ورنہ اس سب کو گھر جانا پڑے گا۔

مشرف کے آمرانہ دور کے بعد جب صدر زرداری صدر بنے تو حقوق دیے گئے۔

مشرف اس ملک کے شہریوں کو اغوا کر کے دوسرے ملک کو بیچے۔ یہ جو غداری کا فتوی بانٹتا تھا وہ یہ سب کرتا تھا۔ وہ اب سرٹیفائیڈ قاتل اور غدار بن چکا ہے۔

بلاول بھٹو نے اکبر بگٹی اور اپنی ماں اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کا ذمہ دار بھی پرویز مشرف کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ قاتلوں کا سہولت کار بنا۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے ہم نے صوبوں کو ان کا حق دیا ہے۔ ہم نے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے خود مختاری کا وعدہ پورا کیا۔ انھوں نے کہا کہ آغاز حقوق بلوچستان ایک تاریخی قدم تھا۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے اپنے دور میں انسانی حقوق سے متعلق قانون سازی کی ہے۔

سی پیک سے متعلق جو بڑی مشکل سے چار سال تک سی پیک کے لیے محنت کی۔ اس سے متعلق بہت مذاکرات ہوئے۔ یہ انقلابی منصوبہ ہے۔ آج جو سی پیک، سی پیک کہتے ہیں، اس کو گیم چینجر کہتے ہیں ان کو بلوچستان کو ترجیح دینا ہو گی۔

انھوں نے کہا کہ اگر سی پیک کا فائدہ بلوچستان کو نہ پہنچایا گیا تو اس سے نقصان بھی ہو سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ عمران خان نے تو آپ کو کوئی منصوبہ نہیں دیا ہے۔ وہ تو راتوں رات ایک آرڈیننس نکالتا ہے اور سندھ اور بلوچسان کے جزائر پر قبضہ کر لیتا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ تباہی ہے تباہی، تبدیلی نہیں،تاریخ میں سب سے زیادہ مہنگائی، بے روزگاری۔۔ یہ ہے عمران خان اور ان کے سہولت کاروں کی تبدیلی۔

انھوں نے کہا کہ اس سیلیکٹڈ حکومت کا بوجھ عام آدمی اٹھا رہا ہے۔ یہ مارتے بھی ہیں اور رونے بھی نہیں دیتے۔

عوام غائب ہوتے ہیں اور عوام کو اغوا کیا جاتا ہے۔ اس پر میڈیا، عدلیہ اور نہ پارلیمان کچھ کر سکتا ہے۔ ان کے والدین سالہا سال دربدر پھر رہے ہیں مگر ریاست کچھ نہیں کر رہی ہے۔

اگر یہ ظلم چلتا رہتا ہے تو میرا نہیں خیال کہ یہ ملک اس ظلم کو برداشت کر سکے گا اور یہ ملک چل سکے گا۔ لاپتہ افراد کے ایشو کو ہمیشہ کے لیے ختم ہونا ہو گا تاکہ ہم اپنے آپ کو ایک جمہوری ملک کہلا سکیں۔

وہی آدمی جو نیب کا سربراہ ہے، جن کے نیب کی قید میں زیادہ لوگ فوت ہو چکے ہیں، گوانتاناموبے سے بھی زیادہ لوگ اس کی قید میں فوت ہوئے۔ وہ لاپتہ افراد کو انصاف دے گا۔ وہ آدمی جو آصف زرداری اور نواز شریف کو گرفتار کر کے ان کی بیٹیوں کو تکلیف پہنچاتا ہے کیا وہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرا سکتا ہے۔

ہم امید رکھتے ہیں کہ ہماری اعلیٰ عدلیہ جس کی طرف پوری عوام انصاف کے لیے دیکھ رہی ہے وہ بھی اس کو سنجیدہ لے گی اور انصاف دلائیں گے۔

اسی عدلیہ نے خواجہ سعد رفیق کیس میں نیب کو سیاسی انتقام کا ادارہ قرار دیا، غیر آئینی ادارہ قرار دیا۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ وہ نیب کے مقدمات کو روزانہ سنا جائے۔ جو سپریم کورٹ یہ حکم دے سکتی ہے وہ سپریم کورٹ روزانہ کی بنیاد پر لاپتہ افراد کے مقدمات کو بھی روزانہ کی بنیاد پر سنے گا، وہ ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی کیس کو روزانہ کے بنیاد پر سنے گا۔

انھوں نے کہا ماضی میں ہماری عدلیہ نے آمروں کا ساتھ دیا، آمریت کا ساتھ دیا۔ اب ہمیں امید ہے کہ آج کی عدلیہ جمہوریت اور انصاف کا ساتھ دے گی۔

عمران خان کی یہ کوشش ہے کہ وہ اس ملک کے ہر ادارے کو اپنی ٹائیگر فورس میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے جیالے عمران خان کو ادارے تباہ نہیں کرنے دیں گے، ان اداروں کو ٹائیگر فورس نہیں بننے دیں گے۔

سندھ پولیس کو بھی ٹائیگر فورس بنانے کی کوشش کی، میں سلام پیش کرتا ہوں سندھ پولیس کو جنھوں نے انکار کر دیا۔

عمران خان چاہتا ہے کہ آئی ایس آئی کو بھی ٹائیگر فورس بنانا چاہتا ہے، ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ یہ تو ہماری فوج کو بھی ٹائیگر فورس میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ یہ عدلیہ کو بھی اپنا ساتھ ملانے کی بات کر رہا تھا یہ اسے بھی ٹائیگر فورس بنانا چاہتا ہے۔

یہ پاکستان کے عوام کے ادارے ہیں، یہ ان کے ٹائیگر فورس نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان اداروں کو ہم تباہ نہیں ہونے دیں گے۔

محسن داوڑ پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے انھوں نے پوچھا کہ کیا اب دوسرے صوبے میں داخل ہونے کے لیے بھی ویزا لینا ہو گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here